0
Sunday 8 Mar 2020 15:36

ہم اس نظام کی باغی ہیں، آزادی دی جائے، خواتین مارچ کی شرکاء بے نقاب ہوگئیں

ہم اس نظام کی باغی ہیں، آزادی دی جائے، خواتین مارچ کی شرکاء بے نقاب ہوگئیں
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں پریس کلب سے ایوان اقبال تک این جی اوز کی جانب سے عورت مارچ کیا گیا، جس نے ایوان اقبال چوک میں پہنچ کر جلسے کی صورت اختیار کرلی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے خواتین رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ صدی عورت کی آزادی کی صدی ہے۔ ہم فنڈامینٹلزم، کیپیٹل ازم، آئی ایم ایف سمیت دیگر ازموں سے آزادی چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظلم کی آخری صدی ہے، ہمیں قید و بند میں رکھا گیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سانس بھی نہ لوں۔  مقررین نے کہا کہ ہمیں جانوروں سے بھی بدتر سلوک کا سامنا ہے، ہمیں کہیں قصور کی زینب بنا کر ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کہیں ونی کر دیا جاتا ہے، کبھی 70 سال کے بوڑھے کیساتھ بیاہ دیا جاتا ہے کبھی گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہم اس ماحول اور ان اقدار سے آزادی چاہتی ہیں۔
 
مارچ کے موقع پر ایک خاکے بھی پیش کیا گیا جس میں عورت کیساتھ روا رکھے جانیوالے مبینہ سلوک کو پیش کیا گیا۔ مارچ کے شرکاء ’’عورت کیا مانگے، آزادی، تعلیم لینے کی، آزادی، پڑھنے لکھنے کی، آزادی، جیسے نعرے لگائے گئے۔ یاد رہے کہ مارچ کی شرکاء کی اکثریت نے چہروں پر ماسک چڑھا رکھے تھے تاکہ ان کی شناخت ظاہر نہ ہو۔ مقررین نے موجودہ نظام، پولیس، حکومت کیخلاف بھی نعرے لگائے۔ مارچ میں بلوچستان سے آنیوالی ہزارہ خاتون نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر عالیہ حیدر ہزارہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں یہاں بلوچستان کی نمائندگی کر رہی ہوں، بلوچستان، پنجاب، سندھ، کے پی سمیت پورے ملک کی خواتین کا ایک ہی مشترکہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہزارہ کیلئے آئی ہوں، میں بلوچوں کیلئے آئی ہوں، میں پنجابی خواتین کیلئے آئی ہوں، میں ان ہندو لڑکیوں کیلئے آئی ہوں جن کو زبردستی مسلمان بنایا جاتا ہے۔
 
ڈاکٹرعالیہ حیدر کا کہنا تھا کہ جتنی بھی متاثرہ خواتین ہیں، ہم ان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسائل سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے ہیں، پہلے مردوں کو لاپتہ کیا جاتا تھا، اب خواتین کو بھی لاپتہ کر دیا جاتا ہے، بلوچستان میں بہت سے علاقے ہیں جہاں کی خواتین بنیادی حقوق سے محروم ہیں، میں ان کو حقوق دلانے کیلئے آئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال میں ہمارے 5 ہزار سے زائد مردوں کو شہید کیا گیا، مگر ریاست نے ان شہداء کی بیوگان کیلئے کوئی میکانزم نہیں بنایا گیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہزارہ خواتین اور بچوں کیلئے خصوصی سنٹرز بنائے جائیں۔
 
سٹیج سے سٹیج سیکرٹری بار بار اعلان کرتی رہی کہ یہ مارچ قوانین کے مطابق ہو رہا ہے، ہم سنسر شپ کے مطابق مارچ کر رہی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہم ہر ظالم کی مذمت کرتے ہیں خواہ وہ ہندوستان کا مودی ہو یا پاکستان کا خلیل الرحمان قمر، ان کا ملک مختلف ہے مگر ان کا نظریہ ایک ہے، وہ یہ کہ خواتین کو دبائے رکھو، اپنے حق کیلئے بولنے والی عورت کو بے شرم کہنا ان کا وطیرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس نظام کی باغی ہیں، ہمیں آزادی چاہیے، ہم اپنے بنیادی حقوق کی خواہاں ہیں۔ دوسری جانب مذہبی حلقوں نے اس مارچ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ این جی اوز بیرونی فنڈنگ سے پاکستان میں بے راہ روی کو فروغ دے رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 849152
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش