0
Sunday 29 Mar 2020 00:06

کورونا وائرس پر صحافی، علماء اور سیاستدان دانشمندی کا مظاہرہ کریں، علامہ ناصر عباس جعفری

کورونا وائرس پر صحافی، علماء اور سیاستدان دانشمندی کا مظاہرہ کریں، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور زائرین کے خلاف جاری منفی پروپگینڈے کے حوالے سے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویزہ ختم ہونے پر زائرین ایران سے واپس آئے، انہیں کسی نے نہیں دکھیلا ہے۔ ایک ملک جس پر شدید ترین عالمی پابندیاں ہیں، وہ کیسے دوسروں کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ تفتان سرحد پر قرنطینہ سینٹر صحیح تقاضوں کے مطابق نہیں بنایا گیا۔ اگر بائی روڈ آنے سے کرونا پھیلتا ہے تو بائی ائیر آنے سے بھی کرونا پھیلتا ہے۔ کرونا وائرس کی جنگ میں ایسے معاملات اٹھانے والے دشمن کے ساتھی ہیں، صحافی، علماء اور سیاستدان دانشمندی کا مظاہرہ کریں۔ دین اسلام میں انسانی جان کی بہت قدر و قیمت ہے، اسی لئے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی، گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔ کورونا کی وبائی بیماری میں احتیاط ہر انسان پر لازم ہے، اگر کسی شخص کی لاپرواہی سے کوئی انسان اس مہلک بیماری میں مبتلا ہو اور فوت ہو جائے تو اس شخص پر دیت واجب ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ شیعہ فقہاء اور مراجعین کے فتاویٰ کے مطابق موجودہ حالات میں مذہبی و دیگر مقامات پر جمع ہونا جائز نہیں، لہذٰا نماز جماعت ترک کریں، گھروں پر انفرادی عبادات انجام دی جائیں، ہمیں کورونا کے ساتھ اگر قومی سطح پر جنگ لڑنی ہے تو ہر کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مفتی بن کر فتوے دینا شروع کر دے۔ ایسے فتوے درست نہیں، جو دین اور شریعت کے خلاف ہوں۔ پاکستان میں تین طرح کے کورونا وائرس پائے جاتے ہیں، ایک تو کورونا وائرس ہے، دوسرا سیاسی کورونا ہے اور تیسرا فرقہ وارانہ کورونا ہے۔ کورونا وائرس کا سب پر حملہ ہے، پوری دنیا کو اس نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، اس کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومتوں اور عوام کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔ سیاسی کورونا یعنی جب سب کو مل کر اس کےخلاف لڑنا ہے تو پوائنٹ اسکورنگ اور سیاسی انتقام کیلئے ہمارے ملک میں کنفیوژن پیدا کی جا رہی ہے اور حالات خراب کئے جا رہے ہیں۔ ایسے وقت میں کہ جب یکسوئی کی ضرورت ہے اضطراب اور بے چینی پیداکی جا رہی ہے۔ اصل کورونا کی جنگ سے توجہ ہٹا کر سیاسی جنگ شروع کی جا رہی ہے، یہ سیاسی کورونا بہت خطرناک ہے، یہ ہمیں آپس میں الجھا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی کورونا بھی دو قسم کا ہے، ایک مذہبی کورونا والا ایک طبقہ کہتا ہے، اگر خانہ کعبہ، روضہ رسول ؐ اور اہل بیت ؑ شفاء کے مراکز تھے، کیوں بند کر دیئے گئے، خالق کائنات نے جن اولیاء، انبیاء اور آئمہ کو ہماری ہدایت کیلئے بھیجا، وہ جہاں عبادات اور قرب الہیٰ کی بات کرتے ہیں، وہیں لوگوں کو بیماری میں جائے نماز پر بیٹھ جانے کی تلقین نہیں بلکہ علاج معالجے کی تاکید کرتے ہیں۔ دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ یہ شیعہ وائرس ہے، جو زائرین ایران سے لیکر آئے ہیں، کیا اس طرح ایک عالمی وبا کو کسی خاص مسلک کے ساتھ نتھی کرنا دانشمدانہ عمل ہے، کیا امریکہ، برطانیہ، چین، اٹلی اور دنیا بھر میں کورونا وائرس زائرین نے پھیلایا ہے۔
خبر کا کوڈ : 853301
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش