0
Wednesday 20 May 2020 12:21

گلگت بلتستان حکومت کے اختیارات منجمد کیے جانے کے بعد اجتماعی استعفوں پر غور

گلگت بلتستان حکومت کے اختیارات منجمد کیے جانے کے بعد اجتماعی استعفوں پر غور
اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کی جانب سے صوبائی حکومت کے اختیارات منجمد کرنے کے بعد نون لیگ کی صوبائی حکومت نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا جبکہ پارلیمانی کمیٹی کا بھی جلد اجلاس ہوگا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیارات منجمد کرنے کا فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں اجتماعی استعفوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیارات منجمد کرنے اور قانون سازی پر پابندی لگانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت نے خط کے ذریعے الیکشن کمیشن کو تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ وزارت قانون نے اس حوالے سے خط کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وبا پھیلنے کے بعد حکومت نے تمام بھرتیاں روک دی تھیں اور بھرتیوں کے لئے ہونے والے ٹیسٹ انٹرویو ملتوی کر دیئے گئے تھے تاہم وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں محکمہ صحت کو اجازت دی گئی کہ وہ کرونا کے خلاف لڑنے کے لئے اپنی ضرورت کے مطابق افرادی قوت بھرتی کرے۔ اس مقصد کے لئے چند اضلاع میں ٹیسٹ انٹرویو ہونے تھے، لہذا بھرتیوں پر مکمل پابندی وبائی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو متاثر کرے گی۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اس حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ کرونا وائرس کے تناظر میں ہونے والی ہنگامی بھرتیاں کی جاسکیں۔ خط میں اس بات کا واضح ذکر کیا گیا ہے کہ ہنگامی بھرتیوں کی منظوری صوبائی کابینہ نے دی تھی، ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے لگائی گئی پابندی کے حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران ترقیاتی فنڈز کا سو فیصد استعمال یقینی بناکر خطے کی تاریخ میں نئی مثال قائم کی ہے اور اس کے نتیجے میں عوامی اہمیت کے کئی منصوبے مکمل ہوئے ہیں اور انفراسٹرکچر کو مضبوط بنایا گیا ہے

مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں 70 فیصد فنڈز جاری ترقیاتی سکیموں کے لئے مختص کئے گئے اور 30 فیصد رقم نئی سکیموں کے لئے رکھی گئی، کرونا وائرس پھیلنے کے باعث یہ 30 فیصد فنڈز استعمال نہیں ہوسکے کیونکہ سکیموں کے لئے قانونی پراسیس جس میں پی سی ون کی تیاری، انتظامی منظوری اور ٹینڈر کا اجرا شامل ہے، مکمل نہیں ہو سکا۔ حکومت کا مزید کہنا ہے کہ عام طور پر نئی سکیموں کے لئے رقم مالی سال کی آخری سہ ماہی میں استعمال کی جاتی ہے، تاہم وفاق کی جانب سے نئی سکیموں کے لئے کوئی اب تک رقم جاری نہیں ہوئی ہے، اس لئے ترقیاتی سکیموں کی انتظامی منظوری اور ٹینڈر کے اجرا پر پابندی کا نتیجہ مختص 30 فیصد فنڈز کے لیپس کی صورت میں نکلے گا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن جی بی نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے صوبائی حکومت کے اختیارات منجمد کر دیئے تھے جس کے تحت نئے ترقیاتی سکمیوں کے اجرا، بھرتیوں اور ترقی و تبادلے پر پابندی لگائی تھی۔ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ جی بی میں صاف شفاف الیکشن کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات منجمد کرنا ضروری تھا۔
خبر کا کوڈ : 863763
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش