0
Friday 17 Jul 2020 18:20

خواہشات پر مائنس ون نہ وفاق میں اور نہ ہی پنجاب میں ہوگا، شہزاد اکبر

خواہشات پر مائنس ون نہ وفاق میں اور نہ ہی  پنجاب میں ہوگا، شہزاد اکبر
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ مائنس ون وفاق اور نہ ہی پنجاب میں ہوگا کیوں کہ مائنس ون خواہشات پر نہیں ہوتا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ 2007ء اور 2009ء کے دوران بھی چینی بحران پیدا ہوا تھا، چینی بحران پر وزیراعظم نے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا، انہوں نے کہا کہ کمیشن جو رپورٹ پیش کرے گی وہ منظر عام پر بھی لائی جائے گی، وزیراعظم نے وعدے کے مطابق کمیشن رپورٹ پبلک کی، آج تک کسی کمیشن کی رپورٹ پبلک نہیں ہوئی لیکن جب اوپر کی سطح پر تبدیلی آتی ہے تو بنیادی فرق پڑتا ہے، جہاں حکومت عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے کھڑی ہے وہیں مالکان عدالتوں میں جا رہے ہیں، چینی کو گھاٹے کا سودا کہنے والے مالدار مالکان نے چوٹی کے وکیل کیے ہیں۔

معاون خصوصی  کا کہنا تھا کہ مسابقتی کمیشن اس لیے بنا ہے تاکہ کاروبار پر کوئی اجارہ داری نہ قائم کرے، مسابقتی کمیشن نے کچھ لوگوں کی نشاندہی کی اور ملک بھر میں 20 ارب سے زائد جرمانے ہوئے، ان افراد نے عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیا، وکیل ساتھ ملا ہوا نہ ہو تو سٹے آرڈر زیادہ دیر نہیں چل سکتا، شوگر ملز ایسوسی ایشن کا سندھ چیپٹر سندھ ہائیکورٹ گیا اور وہاں سے سٹے لیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومتی پیروی پر اسٹے آرڈر ختم کر دیا۔ سٹے آرڈر اور تاخیر سے فیصلوں پر عدالتوں کو الزام نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم کرنے اور 3 ہفتے میں فیصلے کا حکم دیا، حکومت اب ایکشن لینے کے لئے آزاد ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد ہر ادارہ اپنے قانون کے تحت کارروائی کرے گا۔ 7 مختلف ایکشن تجویز کیے گئے ہیں جن پر مختلف اداروں نے کارروائی کرنا تھی، نیب آرڈیننس کے تحت وہ تمام سبسڈیز کو دیکھ سکتا ہے، نیب کو ایک سبسڈی سے متعلق انکوائری دی جارہی ہے، حکومت نے ایک ریفرنس بھیج دیا ہے، اسٹیٹ بینک کو کہا گیا ہے کہ شوگر ایکسپورٹ پر لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کرے۔ ایف آئی اے کو کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ بھجوایا گیا، ایف آئی اے کو افغانستان چینی کی ایکسپورٹ کی تحقیقات بھی سونپی گئی ہے، اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی رپورٹس کارروائی کے لئے بھیجی جارہی ہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چینی کمیشن کے ساتھ آٹے بحران کا بھی معاملہ سامنے آیا، آٹا بحران پر کمیشن نے کئی سفارشات دی تھیں اور رپورٹ میں چوریوں کی نشاندہی کی تھی، گندم کی ترسیل اور تمام عمل میں چوری کی جاتی تھی، رمضان پیکج 2018ء میں 667 فلور ملز کو سرکاری گندم جاری کی گئی، 149 فلُو ملز آٹے کی چوری میں ملوث ہائی گئیں، فلور ملز سے 190 ملین کی ریکوری کی جا چکی باقی بھی کریں گے۔ وزیراعظم آٹے سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر اجلاس  کی صدارت  کرتے ہیں، پنجاب میں آٹے کا تھیلا 860 روپے میں مل رہا ہے، پنجاب میں سرکاری نرخ پر آٹا نہ ملے تو کمپلین نمبر پر شکایت کی جاسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 875010
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش