1
Sunday 19 Jul 2020 23:35

مذاکرات کی ناکامی ثابت ہو چکی جبکہ مزاحمت ہی واحد راہ حل ہے، نافذ عزام

مذاکرات کی ناکامی ثابت ہو چکی جبکہ مزاحمت ہی واحد راہ حل ہے، نافذ عزام
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے مرکزی رہنما نافذ عزام نے مصری اخبار "المصری الیوم" کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے غاصب و دھوکہ باز صیہونی دشمن کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی کی ناکامی اور مسلحانہ مزاحمت پر زور دیا ہے۔ نافذ عزام نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ تمام ممکنہ موارد کی دسترسی پر مبنی مسلحانہ مزاحمت ہی قابض دشمن کا علاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ کسی بھی علاقے سے کوئی قابض اس وقت تک نہیں نکلا جب تک اس کے خلاف بھرپور مزاحمت اختیار نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں فلسطین کے اندر یہ سوچ پائی جاتی تھی کہ مذاکرات، فلسطینیوں کے غصب شدہ حقوق کو واپس دلوا سکتے ہیں لیکن اب ثابت ہو چکا ہے کہ یہ سوچ غلط تھی۔

جہاد اسلامی فلسطین کے مرکزی رہنما نافذ عزام نے کہا کہ اب یہ بات سب کے لئے روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ مذاکرات کی پالیسی شکست کھا چکی ہے کیونکہ اس پالیسی کے لئے کوئی (صادق) حامی موجود نہیں تھا خاص طور پر جب سے امریکی صدر نے "صدی کی ڈیل" نامی گھناؤنی سازش متعارف کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سب ہی یقین کر چکے ہیں کہ ناجائز قبضے پر مبنی صیہونی پالیسی مزاحمتی کارروائیوں کے بغیر کبھی ختم ہونے والی نہیں۔ جہاد اسلامی فلسطین کے مرکزی رہنما نے اس سوال کے جواب میں کہ غاصب صیہونی رژیم نے اپنے مذموم "الحاقی منصوبے" کو کیوں التواء میں ڈال دیا ہے، کہا کہ یہ موضوع؛ غاصب صیہونی کابینہ کی بوکھلاہٹ، امریکی حکومت کے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مصروف ہو جانے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اندرونی چیلنجز میں گرفتار ہو جانے کا شکار ہو گیا ہے۔

نافذ عزام نے اپنے انٹرویو کے آخر میں فلسطینیوں کے درمیان اتحاد اور دشمن کے مذموم منصوبوں کے مقابلے میں متحدہ فلسطینی دفاعی لائن کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو، غاصب صیہونی رژیم کی حمایت پر مبنی (امریکی صدر) ٹرمپ کے مذموم منصوبوں کے مقابلے میں عرب ممالک کے دوٹوک موقف کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اردن نے اس حوالے سے ایک اچھا موقف اپنایا ہے لیکن یہ کافی نہیں۔ واضح رہے کہ قبل ازیں امریکہ کی جانب سے پیش کردہ مذموم منصوبے "صدی کی ڈیل" کی ناکام کے بعد غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے مزید 30 فیصد فلسطینی سرزمین کو اسرائیل میں ضم کرنے پر مبنی "الحاقی منصوبے" کا اعلان کیا گیا تھا جو یکم جولائی سے لاگو کر دیا جانا تھا تاہم فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی طرف سے مشترکہ مسلحانہ جدوجہد کے عندیئے اور مزاحمتی محاذ کی جانب سے شدید ردعمل کے خوف سے غاصب صیہونی رژیم اپنا یہ غیرقانونی منصوبہ بھی ملتوی کرنے پر مجبور ہو گئی تھی۔
خبر کا کوڈ : 875419
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش