0
Wednesday 27 Jul 2011 19:54

پاکستان،این جی اوز کو بغیر حساب کے 300 ارب روپے جاری

پاکستان،این جی اوز کو بغیر حساب کے 300 ارب روپے جاری
لاہور:اسلام ٹائمز۔ غربت،مہنگائی اور بیروزگاری میں گھرے ہوئے ملک پاکستان میں غربت مٹاؤ فنڈز کے تحت مختلف این جی اوز کو بغیر حساب کے 300 ارب جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ غربت مٹاؤ پروگرام کو چلانے کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے نجی کمپنیاں کھولنے کا بھی پتہ چلا ہے۔
’’اسلام ٹائمز‘‘ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی نے غربت مٹائو فنڈز اور رولر سپورٹ پروگراموں کا آڈٹ نہ کروائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں اداروں سے رپورٹ طلب کی ہے۔ آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے بعض پروگرامات چلانے کیلئے نجی کمپنیاں کھول رکھی ہیں، جن میں وفاقی سیکریٹریز کو ان کے بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران غربت کے خاتمے کیلئے قائم فنڈ کے ذریعے عالمی بنک کی مدد سے ایک کھرب روپے قرضوں کی صورت میں غیر سرکاری این جی اوز میں تقسیم کئے گئے جبکہ اس سلسلے میں فنانس ڈویزن کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں یہ شق رکھی گئی ہے کہ اس کا آڈٹ نہیں کیا جائیگا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلی چھان بین کیلئے بیرونی فنڈنگ سے چلنے والے تمام منصوبوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایک این جی او کو رولر سپورٹ پروگرام کے ساتھ 1 ارب 69 کروڑ روپے کا دیا ہوا غیر قانونی معاہدہ بھی زیر غور آیا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ این جی او لوگوں کو 20 سے 25 فیصد شرح پر قرضے دیتی رہی لیکن اپنا آڈٹ کرانے کو تیار نہیں۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ غریبوں کے نام پر لئے گئے فنڈز گاڑیوں کی خریداری، تنخواہوں اور بھیڑ بکریاں پالنے پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے 18 کروڑ میں سے 11 کروڑ لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں جن کی یومیہ آمدنی ایک سے دو ڈالر ہے جبکہ ملک بھر میں کام کرنے والی فلاحی تنظیموں اور این جی اوز کی جانب سے بدعنوانیوں کی خبریں آتی رہی ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے تاحال کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ این جی اوز کو یہ رقم غربت کے خاتمے کی آڑ میں اور مقاصد کے لئے دی گئی، جس میں یہ این جی اوز کامیاب جا رہی ہیں، اسی لئے ان کا آڈٹ نہیں ہوا اور نہ ہی رقوم دینے والوں نے آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ این جی اوز پاکستان میں فحاشی کے فروغ، نوجوان نسل کو بے راہ روی کی جانب راغب کر کے تباہ کرنے، حب الوطنی کے خاتمے، پاکستان کو عدم استحکام اور دہشتگرد ریاست تسلیم کروانے جیسے گھناؤنے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں، لیکن متعلقہ ادارے اس لئے کوئی کارروائی نہیں کرتے کیوں کہ ان کو ان کا حصہ بروقت پہنچ جاتا ہے۔
 ممتاز صحافی زاہد مرتضی کا کہنا ہے کہ یہ این جی اوز پاکستان میں کھلے عام پاکستان کے خلاف مصروف عمل ہیں، لیکن ان کو کوئی روکنے والا نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سینماؤں میں بھارتی فلموں کی نمائش اور پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی ڈرامے ایسے ہی نہیں چل رہے بلکہ ان کے پیچھے نام نہاد این جی اوز کا سرمایہ لگا ہوا ہے، جو وہ پانی کی طرح بہا کر پاکستان کے دو قومی نظریہ کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 87716
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش