0
Sunday 6 Sep 2020 16:51

کراچی میں اختیارات کی تقسیم کے باعث کام میں رکاوٹ آتی ہے، اسد عمر

کراچی میں اختیارات کی تقسیم کے باعث کام میں رکاوٹ آتی ہے، اسد عمر
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی میں اختیارات کی تقسیم ہے اور اس وجہ سے فیصلہ سازی نہیں ہوپاتی اور کام کرنے میں رکاوٹ آتی ہے اور ہم آگے نہیں بڑھ پاتے۔ کراچی میں وفاقی وزیر علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ چونکہ کراچی کے اندر تمام اختیارات ایک ادارے کے پاس نہیں ہیں اور یہاں اختیارات کی تقسیم ہے اور اس وجہ سے فیصلہ سازی نہیں ہوپاتی اور کام کرنے میں رکاوٹ آتی ہے جس کی وجہ سے ہم آگے نہیں بڑھ پاتے اور کراچی کو اس کا حق نہیں ملتا، لہٰذا کراچی سے متعلق اس تاریخی پیکج پر کام کرنے کے لئے سب سے کلیدی بات یہ ہے کہ سب اپنی سیاست الگ رکھیں اور عوام کی خدمت کے لئے ایک پلیٹ فارم پر آکر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہماری وزیراعلیٰ سے ملاقات ہوئی تو اس میں بھی ہم نے اسی بات کا اظہار کیا جس کی تائید انہوں نے بھی کی، تاہم آج اس بات کو دوہرانے کی ضرورت کیوں پیش ہوئی یہ میں واضح کروں گا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب ہم پڑسوں بیٹھے ہوئے تھے اور ان منصوبوں کو حتمی شکل دے رہے تھے تو اس وقت ایک دو منصوبوں کے سوا تقریباً تمام منصوبوں پر اتفاق تھا اور اس کی وجہ سے یہ ذرا بحث طلب معاملہ ہوگیا کہ وفاق زیادہ پیسے لگا رہا ہے یا صوبہ زیادہ پیسے دے رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مجھے کہا کہ اس وجہ سے یہ بحث شروع ہوجائے گی کہ وفاق نے زیادہ پیسہ لگایا، جس پر میں نے انہیں کہا کہ یہ منصوبوں پر ہماری بات چیت جاری رہے گی لیکن جب ہم اعلان کریں گے تو یہ نہیں بتائیں گے کہ وفاق کیا کر رہا اور صوبہ کیا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق اکیلا یہ کام کرسکتا ہوتا تو ہم کرلیتے اور اگر صوبے کے لئے بذات خود یہ ممکن ہوتا تو وہ کرچکے ہوتے، تاہم چونکہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں پاکستان اور کراچی کے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک دوسرے کی ضرورت ہے تو پھر اسی جذبے کے ساتھ عوام کے سامنے یہ بات رکھتے ہیں کہ ہم یہ کرنے جارہے ہیں اور مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، یہ ریس نہیں ہے کہ کس نے کتنا پیسا لگایا اور کس نے نہیں لگایا، ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کمرے کے اندر اور باہر ایک ہی بات کرتے ہیں اور پڑسوں جو منصوبوں کا پلان رکھا گیا تھا اس میں 62 فیصد فنڈنگ وفاق جبکہ 38 فیصد صوبہ کرے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ ہم اس بحث میں نہیں پڑھنا چاہتے کہ کون کتنا خرچ کر رہا ہے، اگر یہ کاوش کامیاب ہوگی تو صرف اس صورت میں ہوگی کہ اگر پاکستان کے تمام ریاستی ادارے اور وفاقی و صوبائی حکومتیں یہ سمجھیں کہ اگر کراچی کے عوام کی ضروریات پوری نہیں ہوں گی تو پاکستان ویسے ترقی نہیں کرسکتا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ بلاول بھٹو نے کوئی پیغام دے دیا اور میں یہ پریس کانفرنس کرنے پر کشمکش کا شکار تھا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی، صوبے اور پاکستان کی قیادت کا فرض ہے اور اس کو کرنے کے لئے کوئی سیاست نہیں ہے اور ہم اس میں مشترکہ طور پر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ ایک قدم آگے بڑھائیں گے، ہم 2 قدم آگے بڑھائیں گے لیکن یہ نہیں ہوگا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو اور حقائق کو مسخ کرکے بتایا جائے اور ہم خاموش رہیں۔
خبر کا کوڈ : 884649
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش