1
Thursday 17 Sep 2020 15:38

ایرانی میزائل امریکی فوج کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں، امریکی میگزین

ایرانی میزائل امریکی فوج کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں، امریکی میگزین
اسلام ٹائمز۔ امریکی دارالحکومت میں قائم تھنک ٹینک "مرکز قومی مفاد" (Center for the National Interest) کے زیراہتمام چھپنے والے دوماہی پالیسی میگزین "نیشنل انٹرسٹ" نے ایرانی میزائل پاور کے بارے ایک خصوصی رپورٹ شائع کی ہے۔ نیشنل انٹرسٹ کا لکھنا ہے کہ گو کہ ایرانی میزائل امریکہ تک نہیں پہنچ سکتے تاہم یہ ملک اپنے میزائلوں کے ذریعے امریکی فوج کو تباہ و برباد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ رپورٹ کی ابتداء میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کے پاس مغربی ایشیاء کی سب سے بڑی میزائل پاور موجود ہے، یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ گو کہ اس وقت ایران کے پاس بین البراعظمی بیلسٹک میزائل موجود نہیں لیکن کیا ایک دن تہران کے میزائل واشنگٹن ڈی سی تک پہنچ پائیں گے؟

امریکی میگزین نیشنل انٹرسٹ نے ایرانی میزائل پاور سے متعلق اپنی خصوصی رپورٹ میں میزائل ٹیکنالوجی کے اندر ایران کی قابل قدر پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کی طرف سے ملک کے اندر پہلا میزائل تیار کرنے کا تجربہ "شہاب-1" تھا جو ایران کے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کا حصہ اور 300 کلومیٹر تک کی رینج کا حامل ہے جبکہ اسی سیریز کا ایک اور ایرانی میزائل "شہاب-2" 500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی مجلے کا لکھنا ہے کہ "شہاب-3" ایک اور ایرانی میزائل ہے جو 1200 کلو گرام وزن کے حامل وارہیڈ کو 1000 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے تک لے جا سکتا ہے جبکہ ایران کی جانب سے اس میزائل کی پہلی آزمائش سال 2008ء میں انجام پائی تھی اور یوں یہ میزائل سال 2003ء میں قومی اسلحے کے اندر شامل کر لیا گیا تھا۔ بعدازاں اس رپورٹ میں ایرانی میزائل "قادر-1" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اگرچہ یہ میزائل شہاب-3 کے مقابلے میں کم فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم یہ اُس کی نسبت زیادہ درستگی کا حامل ہے جبکہ ایران نے "عماد" میزائل تیار کر کے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ اُس نے اپنے بیلسٹک میزائلوں کی سرعتِ عمل اور درستگی کو کئی گنا بڑھا لیا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک کے ساتھ وابستہ مجلے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایرانی میزائل "سجیل" کے منظر عام پر آنے کے بعد ایرانی میزائل پاور نے ایک عظیم پیشرفت حاصل کر لی تھی کیونکہ پہلے کے تمام میزائل مائع ایندھن استعمال کرتے تھے جبکہ "سجیل" میں ٹھوس ایندھن استعمال کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سجیل کو پہلی مرتبہ سال 2008ء میں 2000 پاؤنڈ وزنی وارہیڈ کے ساتھ آزمایا گیا تھا جبکہ اس وقت 3 مرحلوں پر مشتمل ایرانی میزائل "سجیل-3"، جو 4000 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے، بھی تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔ نیشنل انٹرسٹ کا لکھنا ہے کہ علاوہ ازیں ایران نے اپنے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل یا "میدان جنگ کے لئے مخصوص بیلسٹک میزائلوں" کو بھی اپ گریڈ کر لیا ہے جبکہ اس وقت ایران کا جدید ترین میزائل "ذوالفقار" ہے جو درمیانے فاصلے تک مار کرنے کے ساتھ ساتھ دشمن کے ریڈار سے بھی مخفی رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی میزائل ذوالفقار جو 700 تا 750 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، گو کہ "شہاب-1" اور "شہاب-2" کے مقابلے میں نسبتا چھوٹا وارہیڈ لے جا سکتا ہے تاہم اس کی درستگی ان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ میزائل مائع ایندھن کے ساتھ کام کرنے والے پرانے میزائلوں کا بہترین نعم البدل ہے۔

امریکی دوماہی میگزین نیشنل انٹرسٹ نے اپنی رپورٹ کے اندر ایران کے مبینہ میزائل "شہاب-5" اور "شہاب-6" کے بارے میں مغربی ممالک اور غاصب صیہونی رژیم کے میڈیا پر آنے والی رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ممکن ہے کہ ایران شہاب-5 اور شہاب-6 میزائل بھی بنا رہا ہو لیکن تاحال اس نے ایسی کسی خبر کی تصدیق نہیں کی۔ امریکی میگزین نے اپنی رپورٹ کے آخری حصے میں چند نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگرچہ تہران کے پاس تاحال بین البراعظمی بیلسٹک میزائل موجود نہیں لیکن شمالی کوریا جیسے ملک نے بھی یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ اگر کوئی ملک پکا ارادہ کر لے تو وہ اپنے محدود وسائل کے ساتھ بھی ایک قابل قدر میزائل پاور حاصل کر سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 886805
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش