0
Friday 9 Oct 2020 11:53

بھارت، سپریم کورٹ نے تبلیغی جماعت معاملے میں حکومت کو لتاڑا

بھارت، سپریم کورٹ نے تبلیغی جماعت معاملے میں حکومت کو لتاڑا
اسلام ٹائمز۔ بھارتی سپریم کورٹ نے تبلیغی جماعت کے کیس کے حوالے سے کہا ہے کہ حال ہی میں ’’بولنے اور اظہار رائے کی آزادی‘‘ کے حق کا سب سے زیادہ غلط استعمال ہوا ہے۔ نظام الدین مرکز نئی دہلی میں تبلیغی جماعت سے متعلق کورونا معاملہ کی فرقہ وارانہ رپورٹوں سے متعلق ٹی وی چینلوں کے خلاف کارروائی کے مطالبہ کی عذرداری پر سپریم کورٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری سے ایسے معاملات کو میڈیا میں حوصلہ افزائی روکنے کے لئے ماضی میں کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات کے ساتھ حلف نامہ بھی طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت میں جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم کی بنچ نے جمعیۃ العلماء ہند، پیس پارٹی، مسجد مدرسہ اوروقف تنظیم کے ڈی جے ہالی اور ایک دیگر عبدالقدوس لسکر کی عذرداری پر سماعت کے دوران بھارتی حکومت کو اپنے "ڈھٹائی" کے حلف نامے کے بارے میں کھینچا۔

سپریم کورٹ علماء ہند اور دیگر افراد کی جانب سے دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت میں مبینہ طور پر کووڈ 19 کے وباء کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لئے میڈیا اداروں کے خلاف کارروائی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کررہا تھا۔ بنچ نے عذرداری کے جواب میں مرکز کی جانب سے پیش حلف نامہ کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ ایک جونیئر افسر کے ذریعہ پیش کیا گیا ہے اور اس میں تبلیغی جماعت مسئلہ پر میڈیا رپورٹوں کے معاملے میں غیر ضروری اور فضول باتیں کہی گئی ہیں۔ بنچ نے کہا کہ آپ اس عدالت میں ایسا رویہ اختیار نہیں کرسکتے۔ عدالت عظمٰی نے سیکریٹری (وزارت اطلاعات و نشریات) سے حلف نامہ طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ محکمہ کے سکریٹری کو لازمی طور پر ایک حلف نامہ داخل کرنا چاہیئے اور اب کی طرح کی غیرضروری اور غیرمتعلق حرکتوں سے اجتناب کرنا چاہیئے۔ جماعت کی جانب سے سینئر وکیل دشینت دوے سے عدالت نے کہاکہ حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ عرضی گذار بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کی آزادی چھیننے کی کوشش کررہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 891023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش