0
Tuesday 17 Nov 2020 18:49

سعودی عرب کو بیچے جانیوالے اسلحے کی قیمت یمنی عوام کو دیجانیوالی امداد سے 3 گنا زیادہ ہے، آکسفیم

سعودی عرب کو بیچے جانیوالے اسلحے کی قیمت یمنی عوام کو دیجانیوالی امداد سے 3 گنا زیادہ ہے، آکسفیم
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں کام کرنے والے ایک بین الاقوامی خیراتی ادارے "آکسفیم" (OXFAM) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جی ایٹ ممالک کی جانب سے جارح ملک سعودی عرب کو بیچے جانے والے اسلحے کی قیمت، پوری دنیا سے یمنی عوام کو بھیجی جانے والی انسانی امداد کی قیمت کے 3 گنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یمن پر مسلط کردہ جنگ کی ابتداء سے لے کر اب تک دنیا کے بڑے ممالک جارح ملک سعودی عرب کو 17 بلین ڈالرز کا اسلحہ فروخت کر چکے ہیں۔

عرب نیوز چینل الجزیرہ کی مطابق آکسفیم کی جانب سے نشر ہونے والی رپورٹ میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یمن میں جاری انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے ردعمل میں بعض یورپی ممالک نے سعودی عرب کو اسلحہ بیچنا بند کر دیا ہے، لکھا ہے کہ "اسٹالکہام کے بین الاقوامی امن و امان کے تحقیقاتی ادارے" (Stockholm International Peace Research Institute-SIPRI) کے مطابق سال 2014ء تا 2018ء کے دوران جارح سعودی عرب نے اپنے کل 16.9 ارب ڈالر کے اسلحے میں سے 4.9 ارب ڈالرز کا صرف یورپی اسلحہ خریدا ہے جبکہ سعودی عرب ان سالوں کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک قرار پایا ہے۔



آکسفیم کے رکن اسوان کمال کا کہنا ہے کہ اِس وقت جب یمن پر مسلط کردہ جنگ اپنے چھٹے سال میں داخل ہو رہی ہے؛ یمن کی 3 کروڑ غریب عوام کا 80 فیصد حصہ بیرونی انسانی امداد کا بُری طرح محتاج ہو چکا ہے جبکہ (سسکتی یمنی عوام کے خلاف استعمال کرنے کے لئے خریدے جانے والے) اسلحے کی یہ عظیم تجارت "دل دہلا دینے والی" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا بھر کے سربراہان مملکت سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس حوالے سے جی ایٹ ممالک کے جاری اجلاس سے فائدہ اٹھائیں اور انسانی بنیادوں پر دی جانے والی اس امداد کا بجٹ بڑھوانے کے لئے کھل کر گفتگو کریں۔

آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ میں ہر 10 دنوں کے اندر ہسپتالوں، کلینکس، پانی کے کنووں اور واٹرسپلائی سسٹمز پر کم از کم 1 حملہ ضرور کیا جاتا ہے جبکہ اس جنگ میں کم از کم 1 لاکھ بیگناہ یمنی شہری شہید اور دسیوں لاکھ زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے عالمی خوراک منصوبے (The World Food Programme) کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ یمنی شہری فوری طور پر انسانی امداد کے ضرورتمند ہیں جن میں سے 2 کروڑ لوگ غذائی اعتبار سے شدید خطرے یا قطحی کا شکار ہو چکے ہیں۔ یمن میں آکسفیم کے ذیلی ادارے کے ڈائریکٹر محسن صدیقی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یمنی عوام جو سالہا سال سے موت، دربدری اور بیماری میں گھِر چکی ہے، عالمی برادری کی مدد کی شدید محتاج ہے تاکہ عالمی برادری اس جنگ کے تمام فریقوں کو ایک جگہ جمع کر کے ملک کے اندر فوری سیز فائر کو یقینی بنائے اور پائیدار امن و امان کے حصول کے لئے گفتگو کا آغاز کروائے۔
خبر کا کوڈ : 898559
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش