0
Monday 14 Dec 2020 22:17

امریکی و اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کے باعث مجھ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، فاتو بینسوڈا

امریکی و اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کے باعث مجھ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، فاتو بینسوڈا
اسلام ٹائمز۔ عالمی فوجداری عدالت کی جج فاتو بینسوڈا (Fatou Bom Bensouda) نے اپنے خلاف امریکی پابندیوں کے لاگو کئے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ مجھے دھمکانے اور مجھ پر پابندیاں عائد کرنے کی اصلی وجہ امریکی و اسرائیلی جرائم کے بارے شروع کی جانے والی عدالتی تحقیقات ہیں۔ برطانوی ای اخبار انڈیپینڈینٹ کے مطابق فاتو بینسوڈا نے عالمی فوجداری عدالت کے رکن ممالک کی سالانہ تقریب سے خطاب میں تاکید کی ہے کہ ان کا دفتر "امریکہ اور اسرائیل سمیت امریکی اتحادیوں کے جرائم پر تحقیقات" کے باعث دھمکیوں، حملوں اور منفرد و غیر قابل قبول پابندیوں کا نشانہ بنا ہے۔

عالمی فوجداری عدالت کی جج نے کہا کہ یہ اقدامات درحقیقت عالمی عدالت اور اس کے تمام رکن ممالک پر حملہ تھا جس کے باعث "قانون کے مطابق چلنے والے ایک عالمی نظام" کے خلاف خطرناک رویے کی بنیاد ڈال دی گئی ہے۔ فاتو بینسوڈا نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میں سچے دل سے یہ امید رکھتی ہوں کہ امریکہ عالمی عدالت کے خلاف اپنی جارحانہ اور دشمنی پر مبنی سیاست کو ترک کر دے گا جبکہ ان حملوں کے ذریعے کوئی فریق کامیابی تک نہیں پہنچ سکتا۔

واضح رہے کہ 2 ستمبر 2020ء کے روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے عالمی عدالت کی جج فاتو بینسوڈا اور عالمی عدالت کے شعبہ تعلقات عامہ و قانونی تعاون کے سربراہ فاکیسو موچوچوکو پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی آرڈیننس پر دستخط کرتے ہوئے عالمی فوجداری عدالت کے اعلی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا حکم صادر کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے مطالبے پر عالمی فوجداری عدالت کے خلاف پابندیاں عائد کی تھیں۔ دوسری طرف امریکی پابندیوں کے جواب میں عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان پابندیوں کو "منفرد اور غیر قابل قبول" قرار دیتے ہوئے تاکید کی گئی تھی کہ یہ اقدام صرف اور صرف "عوامی جرائم کے مقابلے میں (امریکہ و اسرائیل کو حاصل) استثنی" کے خلاف انجام پانے والی ہماری مشترکہ کوششوں کو کمزور کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ صیہونی اخبار ھاآرٹز نے اس حوالے سے نشر ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں اُن افراد کے ناموں سے پردہ اٹھا دیا تھا جن پر "فلسطینیوں کے خلاف مغربی کنارے و غزہ میں ہونے والے صیہونی جنگی جرائم پر عالمی عدالت کی تحقیقات" کے حوالے سے فرد جرم عائد کی جا سکتی تھی۔ صیہونی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے حوالے سے ہونے والی عالمی عدالت کی تحقیقات کے تحت اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (Benjamin Netanyahu)، موجودہ اسرائیلی وزیر جنگ بینی گینٹز (Benjamin Gantz)، سابق اسرائیلی وزرائے جنگ؛ موشے یعلون (Moshe "Bogie" Ya'alon)، نفتالی بینیٹ (Naftali Bennett)، ایویگڈور لیبرمین (Avigdor Lieberman)، اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی "شاباک-شن بیٹ" (Israel Security Agency-Shabak-Shin Bet) کے موجودہ سربراہ ناداو آرگامین (Nadav Argaman)، سابق سربراہ "شاباک" یورام کوہن (Yoram Cohen)، اسرائیلی فوج (IDF) کے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف ایویو کوچاوی (Aviv Kochavi) اور اسرائیل کے سابق آرمی چیف گادی آئزنکوٹ (Gadi Eizenkot) کو ملزم قرار دیا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 903926
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش