0
Wednesday 23 Dec 2020 00:04

پی ڈی ایم  اپنے ذاتی وسیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے حکومت پر دباو بڑھا رہی ہے، ملک عامر ڈوگر 

پی ڈی ایم  اپنے ذاتی وسیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے حکومت پر دباو بڑھا رہی ہے، ملک عامر ڈوگر 
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرمملکت برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا بیانیہ پٹ چکا ہے، لاہور جلسے کے بعد پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے، اب یہ لانگ مارچ کے قابل نہیں رہے، انہوں نے استعفے دے بھی دئیے تو اس کے باوجود حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، مذاکرات کے لیے پہل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، کرپشن کے علاوہ ہم تمام قومی ایشوز پر اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ کرپشن پر وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے اہم لوگوں کے خلاف بھی انکوائری کروائی ہیں اور کرپشن کے خلاف اقدامات لئے جارہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ حکومت کا حصہ ہوتی ہے جبکہ انہوں نے کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں کی۔ پی ڈی ایم  اپنے ذاتی وسیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے حکومت پر دباو بڑھا رہی ہے لیکن حکومت معیشت کی بحالی اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا قیام صوبے کی طرف پہلا قدم ہے۔ جلد ہی وزیراعظم عمران خان ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے جس سے ملتان کے جنوبی پنجاب کا دارلخلافہ ہونے پر مہر ثبت ہو جائے گی۔ ملتان میں اربوں روپے کے بہت بڑے پراجیکٹس شروع ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کروں گا۔ مہنگائی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جبکہ معیشت کی بحالی کے اشارے مل رہے ہیں جلد ہی مہنگائی اور بے روزگاری کے جن پر قابو پالیا جائے گا۔ میرے خیال میں کرپشن کی سزا موت ہونا چاہیئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیرمملکت برائے سیاسی امور بننے کے بعد پہلی بار ڈوگر ہاوس پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ملک عثمان ڈوگر، شاہد محمود انصاری، اشرف خان ناصر، خالد حسین و دیگر بھی موجود تھے، ملک عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ ملتان کے جلسے میں بھی اسٹیڈیم کے گیٹ کھول دیا جاتا تو وہ بھی ناکام ہو جاتا۔ استعفوں پر ن لیگ میں بڑی تقسیم ہے اور پیپلزپارٹی بھی اپنے سٹانس سے ہٹ جائے گی۔ اگلے دو سال پاکستان کی ترقی کے سال ہیں۔ عملی طور پر جنوبی پنجاب کے افسران نے کام شروع کردیا ہے۔ ہمارے خاندان کی طرف سے عوامی خدمت کا سلسلہ جاری ہے۔ پارٹی نے پہلے مجھے چیف وپپ کا عہدہ دیا جسے بخوبی نبھایا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کیا، پھر مجھے وزیراعظم نے معاون خصوصی کی ذمہ داری دیدی۔
خبر کا کوڈ : 905534
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش