1
0
Friday 15 Jan 2021 23:15

یارقند اور سکردو کے راستے سی پیک کے متبادل روٹ کا منصوبہ

یارقند اور سکردو کے راستے سی پیک کے متبادل روٹ کا منصوبہ
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے یارقند (چین) سے مظفر آباد تک سی پیک کے متبادل روٹ کے منصوبہ پر کام شروع کر دیا ہے، اس روٹ پر موجودہ روٹ خنجراب کے راستے سے 350 کلومیٹر مسافت کم ہوگی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق 8 جنوری کو نئے اور متبادل روٹ کے بارے میں محکمہ ورکس گلگت بلتستان کو ایک پروپوزل تیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ یہ روٹ شگر، سکردو اور استور اضلاع سے ہوتا ہوا مظفر آباد تک جائے گا۔ متعلقہ محکموں کو یارقند (چین کی سرحد) سے شگر، سکردو اور مظفر آباد تک 33 فٹ چوڑی ٹرک ایبل روڈ کی تعمیر کی تجاویز اور کلیئرنس پروپوزل تیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ دوسری جانب جمعہ کے روز وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید سے ملاقات کے بعد صوبائی وزیر کاظم میثم نے بتایا کہ وفاقی وزیر نئے روٹ کے حوالے سے پرامید ہیں، یہ روٹ ایک تاریخی قدم ہوگا۔ سی پیک کے متعلقہ فورمز سے منظوری کے بعد حکومت رواں سال کے آخر تک اس میگا پراجیکٹ پر کام شروع کریگی۔

کاظم میثم کا کہنا تھا کہ یارقند سے شگر اور سکردو تک کا راستہ بلتستان اور چین کے درمیان تجارت کا قدیم تجارتی روٹ رہا ہے، پہلے سے موجود راستے کو بحال کرنے سے علاقے میں معاشی انقلاب آئے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ایک اعلیٰ چینی وفد نے شگر اور سکردو کا دورہ کیا تھا، جہاں مقامی نمائندوں نے چینی وفد کو قدیم تجارتی روٹ کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔ حکام کے مطابق یہ نیا روٹ پاکستان اور چین کے مابین موجودہ زمینی راستے سے لگ بھگ 350 کلومیٹر کم ہوگا۔ یہ راستہ چینی خود مختار علاقہ سنکیانگ کو یارقند کے راستے شگر سے سکردو کو ملاتا ہے۔ حکام کے مطابق راستہ نسبتاً آسان، سیدھا اور محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ تمام موسموں کیلئے موزوں ہے۔ ماضی میں یارقند سرحد سے شگر میں داخلے کے بعد تاجر اور مسافر کشمیر اور سری نگر جاتے تھے، اس روٹ کو ''مستغ پاس'' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 910393
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

مشتاق جنجوعہ
گلگت بلتستان اور مظفرآباد آزاد کشمیر کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل مجوزہ منصوبہ ہے، گلگت بلتستان کے عوام مختصر وقت میں راولپنڈی پہنچ سکیں گے، اس سے نہ صرف گلگت بلتستان کے عوام بلکہ چین اور پاکستان کے درمیان بھی سفر کم ہو جائے گا۔ سیاحوں کے لئے یہ روٹ جنت سے کم نہ ہوگا، وہ ایک ساتھ نیلم ویلی اور گلگت بلتستان کی سیر کرسکیں گے۔ گلگت بلتستان کی عوام نے اس روٹ کی تعمیر کرنے کے لیے عرصہ دراز سے جہدوجہد شروع کر رکھی ہے۔ 2013ء تک اس روٹ کا مکمل سروے ہوکر تخمینہ لاگت 33 ارب لگایا گیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس کے افتتاح کی تاریخ بھی مقرر کر دی تھی اور سکیورٹی فورسز انتظامیہ وادی نیلم میں پہنچ چکی تھیں۔ نامعلوم وجوہات کی بنا پر وزیراعظم پاکستان نے دورہ ملتوی کر دیا تھا۔ مجوزہ منصوبے کی تجویز ہوئے تین سال گزر چکے ہیں، ابھی تک کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آرہی۔ گذشتہ ایک ہفتے سے دوبارہ سوشل میڈیا پر اس منصوبے سے متعلق خبر گشت کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ حکومت پاکستان کو توفیق دے، سی پیک پراجیکٹ کے تحت اس منصوبے کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی عوام کی سہولت کی خاطر اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔
ہماری پیشکش