0
Wednesday 17 Mar 2021 17:12

حکومت وزیرستان میں متحارب قبائل کے مابین تصفیہ کیلئے عملی اقدامات کرے، مشتاق خان

حکومت وزیرستان میں متحارب قبائل کے مابین تصفیہ کیلئے عملی اقدامات کرے، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت جنوبی وزیرستان میں دو قبائل وزیر زری خیل اور دوکانی قبیلہ کے مابین جاری تنازعہ کے پرامن تصفیہ کے لیے فوری اور قابل عمل اقدامات اٹھائیں اور ان قبائل کے مابین جاری تنازعہ میں مقامی ملکانان کی جانب سے جرگہ کی آڑ میں ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو فوری طور پر لگام دے کر علاقے میں حکومتی رٹ کو قائم کریں۔ جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر مرکز اسلامی پشاور سے جاری ہونے والے ایک اخباری بیان کے ذریعے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ساوتھ وزیرستان میں دو قبائل وزیر زری خیل اور دوکانی قبلیہ کے مابین کئی ہفتوں سے جاری تنازعہ میں بھاری ہتھیاروں کے آزادنہ استعمال سے اب تک دونوں اطراف سے لگ بھگ دس قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازعہ کے حوالے سے میں نے میڈیا و سوشل میڈیا اور سینٹ آف پاکستان کے فلور پر آواز اٹھائی ہے اور کچھ روز قبل آل وزیر ستان سیاسی الائنس کا ایک نمائندہ وفد بھی میرے پاس آیا اور اس تنازعہ کے حل میں کردار ادا کرنے میں تعاون مانگا تھا جبکہ جماعت اسلامی کی مقامی قائدین اس تنازعہ کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ کوششوں میں بھی مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں پشاور پریس کلب میں اس تنازعہ کے حوالے سے سیاسی الائنس کے قائدین نے پریس کانفرنس میں انتظامیہ اور ملکانان پر تنقید کی تھی جس کے ردعمل میں وزیرستان کے مقامی رہنماء تاج محمد وزیر کے خلاف ملکانان کے جرگہ نے فیصلہ سنایا کہ ان کے گھر کو نذر آتش کرکے انہیں 25 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے جو کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی غیر آئینی حرکت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان ملکانان کا یہ جرگہ ریاست کے اندر ریاست بنانے کا ایک ماورائے دستور عمل ہے لہذا صوبائی حکومت، ضلعی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کے ادارے اس کا فوری نوٹس لیں۔ کیا جنوبی وزیرستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے؟ کیا ملکانان پر مشتمل جرگہ آئین پاکستان سے متصادم نہیں ہے؟ جو کہ لوگوں کے املاک کو نذر آتش کرنے اور بھاری جرمانہ وصول کرنے کا مرتکب ہورہا ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ملکانان کے پاس لوگوں کی املاک کو نذر آتش کرنے اور بھاری جرمانے وصول کرنے کا اختیار نہیں ہے تو پھر ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کے ادارے ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی شہریوں کا حق ہے کہ وہ حکومت پر جائز تنقید کریں اور پرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کریں۔
خبر کا کوڈ : 922058
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش