0
Wednesday 7 Apr 2021 08:55

ایران چین معاہدہ، خطے میں تبدیلی کا آغاز

ایران چین معاہدہ، خطے میں تبدیلی کا آغاز
تحریر: شبیر احمد شگری

کہتے ہیں دُور کے رشتہ دار سے نزدیک کا دشمن ہمسایہ ہی بہتر ہوتا ہے، کیونکہ کسی بھی مشکل کی صورت میں دُور کے رشتہ دار کو پہنچنے میں وقت لگتا ہے، جبکہ نزدیک کا دشمن بھی کام آسکتا ہے، لیکن ہمسایہ اگر نزدیکی بھائی ہو تو کیا ہی بات ہے۔ یہی صورتحال اب ملک عزیز پاکستان اور برادر ہمسایہ ایران کی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک کی دوستی مزید مستحکم ہوگی، کیونکہ چین اور ایران کے درمیان 400 ارب ڈالر کی مالیت پر مبنی 25 برس کے طویل اور جامع اقتصادی تعاون کا منصوبہ صرف خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی اقتصادی نظام میں ایک اہم گیم چینجر ثابت ہوگا۔ ویسے بھی پاکستان چین اور ایران کے درمیان واقع ہے اور جو بھی تجارت ہونی ہے، اس سے بے شک پاکستان کو فائدہ ہی ہونا ہے۔ اس وجہ سے دور اور نزدیک کے دشمن بھی پریشان ہیں کہ ایک تو یہ نیا بلاک اور خصوصاً پاکستان اور ایران کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی اور انڈیا کی تو نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔

یہ معاہدہ دیکھنے میں تو ایک نئے دور کا آغاز ہے لیکن اس سے دنیا کے بڑے فرعونوں کا گھمنڈ بھی مٹی میں ملنے والا ہے اور ان کے زوال کا نقطہ آغاز ثابت ہونیوالا ہے، لیکن پاکستان، ایران اور چین کو تو فائدہ ہی فائدہ ہونے والا ہے۔ چین کو کم قیمت پر ایران سے تیل ملے گا جو کہ اس کی ضرورت ہے، ایران کا تیل اس وقت 13000 میل کا فاصلہ طے کرکے چین پہنچ رہا ہے جبکہ اس منصوبے کے تحت پاکستان کے ذریعے ڈیڑھ ہزار میل سے پہنچے گا۔ اس طرح چین خطے میں اپنی حیثیت کو مزید مستحکم کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ چین کی ضرورت کے دیگر اہم وسائل بھی ایران سے اسے حاصل ہونے والے ہیں جیسے ہائیڈرو کاربن وغیرہ۔ جس کے بدلے میں وہ ایران میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔ شاید ایران چین کی نئی ڈیجیٹل کرنسی کو بھی اپنا لے، جو ڈالر کو نظر انداز کرنے کا بہترین طریقہ ہوگا، جبکہ ایران چین معاہدہ نہ صرف اس خطے بلکہ پاکستان کیلئے بالخصوص اہم پیشرفت ہے۔ جس سے پورے خطے کو معاشی ترقی ملنے والی ہے، بلکہ پاکستان کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ اس سے سی پیک منصوبہ بھی مزید تقویت حاصل کرے گا۔

دوسری طرف ایران کا انڈیا کی طرف جھکاو کم اور پاکستان کی طرف زیادہ ہوا ہے، جو کہ دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں اہم پیشرفت ہے۔ ایران نے انڈیا سے دوری اور پاکستان سے دوستی کے مزید استحکام کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ ایران انڈیا کو چاہ بہار بندرگاہ سے بھی بے دخل کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر کے مسئلے پر بھی ایران نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے انڈیا کو خبردار کیا ہے کہ کشمیر کے مسلمانوں پر مظالم سے باز آئے۔ جس کا پاکستان بھی قدر دان ہے۔ اسی طرح پاکستان اور ایران کے مابین تعلقات کی راہ میں حائل ساری رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ دراصل پاکستان اور ایران کی دوستی مثالی ہے اور ان دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ ایران پاکستان کو تسلیم کرنیوالا پہلا ملک ہے۔ ایک عرصہ سے دشمنوں کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ ان برابر ممالک کے درمیان دوستی مستحکم نہ ہوسکے۔

اس کیلئے وہ نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان حکومتی سطح پر اتار چڑھاو آتے رہے ہیں لیکن اب دشمن کی یہ سازشیں ان شاء اللہ ہمیشہ کیلئے دفن ہونے جا رہی ہیں، کیونکہ یہ نیا بلاک ایسا بننے جا رہا ہے، جس میں یہ ممالک لازم و ملزوم رہیں گے اور ایک دوسرے کی طاقت بنیں گے۔ چین کی بھی یہی کوشش ہوگی کہ ایران اور پاکستان دونوں جگہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر اچھی توجہ رکھے، اس طرح چین پاک ایران تعلقات کی حمایت میں زیادہ نمایاں کردار بھی ادا کرے گا۔ جو لامحالہ پاک ایران تعلقات میں مزید استحکام کا سبب بنے گا، کیونکہ چین بھی اتنی بڑی سرمایہ کاری والی جگہ کو محفوظ اور مستحکم رہنے کی ہی آرزو کرے گا۔ ہماری حکومت بھی اب باہمی معاملات پر سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے، کیونکہ ایک طرف دوست ملک چین ہے اور دوسری طرف برادر ملک ایران۔ پاکستان کو ان دونوں ھمسایہ ممالک سے مل کر خود کو بھی مزید مستحکم کرنا ہے۔

اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے خطے میں اہم اقدامات کئے ہیں۔ ہمیں کیا ضرورت ہے کہ آپس کے بہترین مفادات کو چھوڑ کر اغیار سے گلے ملتے  پھریں۔ دوست ہمسایہ چھوڑ کر دور کے ڈھول سہانے کے مصداق دوسروں کے مفادات میں کھلونا بنتے پھریں۔ ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا ہوگا۔ یہ بات اب تو روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ چاہے وہ اسلامی ممالک ہی کیوں نہ ہوں، جو کشمیر جیسے اہم ایشو پر ہمیں دغا دیں اور کفار سے جا ملیں، وہ کبھی ہمارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان دونوں ممالک کے مرکز میں ہوتے ہوئے پاکستان کو چین ایران تعلقات میں اضافے کے مرکزی کردار کو ادا کرنے کیساتھ ساتھ احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ پاکستان کیلئے یہ ایک اہم موقع بھی ہے کہ وہ خطے میں مزید اہم اور مثبت کردار ادا کرسکے، کیونکہ اس نئے منصوبے سے یقیناً خطے کی صورتحال تبدیل ہونیوالی ہے۔
خبر کا کوڈ : 925741
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش