0
Wednesday 17 Aug 2011 23:54

نئے صوبے بچوں کا کھیل نہیں، پیپلز پارٹی پنجاب کے عوام کو ووٹ نہ دینے کی سزا صوبے کو تقسیم کر کے دینا چاہتی ہے، سینیٹر مشاہد اللہ

نئے صوبے بچوں کا کھیل نہیں، پیپلز پارٹی پنجاب کے عوام کو ووٹ نہ دینے کی سزا صوبے کو تقسیم کر کے دینا چاہتی ہے، سینیٹر مشاہد اللہ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ مڈٹرم انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں، مگر (ن) لیگ غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے گی، نئے صوبے بچوں کا کھیل نہیں، پیپلز پارٹی پنجاب کے عوام کو ووٹ نہ دینے کی سزا صوبے کو تقسیم کر کے دینا چاہتی ہے،اگر لاہور سے راجن پور ہزاروں میل دور ہے تو پیپلز پارٹی بتائے کراچی سے کشمور کا کتنا فاصلہ ہے؟
سندھ بھی پیپلز پارٹی کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے کیونکہ حکمرانوں میں کچھ بھی بہتر کرنے کی اہلیت اور قابلیت نہیں ہے، بابر اعوان پنجاب کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور ان کے خوابوں میں تخت لاہور، شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ گھومتے رہتے ہیں، ہم اقتدار میں آ کر دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہائیں گے، لیکن ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ ضرور کریں گے، سپریم کورٹ کرپشن کرنے والے مزید وزراء کو بھی پکڑ سکتی ہے۔
وہ لاہور میں (ن) لیگ کی خارجہ امور کمیٹی کے رہنما محمد مہدی کی جانب سے اپنے اور میڈیا کے اعزاز دی گئی افطار پارٹی کے موقع پر پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، جہاں لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے، الطاف حسین خود کہتے ہیں کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کو صدر، وزیراعلٰی اور وزیر داخلہ کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے بلوچستان میں بھی حالات کی بہتری کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ وہاں پر طاقت کا استعمال کر کے جلتی ہوئی آگ پر تیل ڈال رہی ہے اور اسی وجہ سے وہاں سے علیحدگی پسند تحریک بھی مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سوچ صرف اور صرف لوٹ مار کرنا ہے اور جتنی کرپشن لوٹ مار آج ہو رہی ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی اور موجودہ حکمران ٹولے کا بے نظیر بھٹو شہید اور ذوالفقارعلی بھٹو کے ویژن سے کوئی تعلق نہیں، اس لئے صدر آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو شہید کے میثاق جمہوریت کا مذاق اڑاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بلوچستان کے عوام سے معافی تو مانگی تھی لیکن پتہ نہیں وہ ذوالفقار علی بھٹو کی زیادتیوں کی معافی مانگ رہے ہیں یا کسی اور بات کی، لیکن بلوچستان کے عوام نے ان کی معافی کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں بھی جو قلابازیاں کھائیں ہیں ان سے سندھ میں جو لکیر کھینچی گئی ہے وہ اب کبھی بھی ختم نہیں ہو گی اور سندھ بھی پیپلز پارٹی کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران کرپشن کے خاتمہ میں سنجیدہ نہیں اس لئے صرف سپریم کورٹ ہی کرپشن کرنے والوں کو پکڑ رہی ہے، پیپلز پارٹی نے ساڑھے تین سالوں میں کسی بھی کرپٹ شخص سے ایک روپیہ بھی واپس لے کر خزانے میں جمع نہیں کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیتے اور وہ چالیس سالوں سے پنجاب میں حکومت نہیں بنا سکی۔ اب صوبے کو تقسیم کر کے پنجاب کے عوام کو سزا دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئے صوبے کے خلاف نہیں، اس لئے ہم نے کہا ہے کہ نئے صوبوں پر بدنیتی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے حکومت پارلیمنٹ کا کمیشن بنائے جو نئے صوبوں کے متعلق تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حکمت عملی طے کرے، مگر پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کو سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کر رہی ہے، وزیراعظم گیلانی کو بھی معلوم ہونا چاہئے کہ نیا صوبہ بنانا کوئی ’’روزرائز ‘‘ گاڑی نہیں جسے وہ خرید کر اپنے بیٹھے کو دے دیں گے بلکہ یہ ایک آئینی اور قانونی مسئلہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 92658
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش