0
Saturday 10 Jul 2021 18:51

امریکا نے افغانستان سے انخلا میں تھوڑی جلدی کردی، ترجمان پاک فوج

امریکا نے افغانستان سے انخلا میں تھوڑی جلدی کردی، ترجمان پاک فوج
اسلام ٹائمز۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ افغانستان میں بیس سال سے بندوق فیصلہ نہیں کرسکی۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان کی صورت حال پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان سے انخلاء کر رہا ہے، اب خطے اور افغانستان کے فریقین کو ہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، اگرچہ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے، لیکن اس وقت افغان فوج پیشرفت نہیں کر رہی، اب تک خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے، ان کے مقابلے میں افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کرے گی یہ دیکھنا ہوگا۔
 
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم امن عمل کیلئے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے، دنیا کو پوری طرح معلوم ہو چکا ہے، افغانستان مسئلے کا امن کے ساتھ میز پر بیٹھ کر حل نکالنا چاہئے، اب افغانستان نے آگے کیسے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، پاکستان نے خلوص نیت سے افغان امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا، پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا، افغانستان کے فریقین کو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہوگا، فیصلے بیٹھ کر کرنے ہوں گے، بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی، افغانستان میں بیس سال سے بندوق فیصلہ نہیں کر سکی، ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کار ہے ضامن نہیں۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ بہت عرصہ پہلے پاک افغان سرحد کی مینجمنٹ کرنا شروع کر دی تھی، افغان سرحد کے 90 فیصد حصے پر باڑ لگ چکی، باڑ لگانے کے دوران افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے رہے اور ہمارے جوانوں کی شہادتیں بھی ہوئیں، جیسے انتظامات ہم نے کئے افغانستان نے کئے ہوتے تو حالات مختلف ہوتے، سب جانتے ہیں ٹی ٹی پی اور داعش افغانستان میں موجود ہے، ہم بہت کلیئر ہیں، ہم نے اپنی سر زمین کو کسی کیخلاف نہ استعمال ہونے دینا ہے اور نہ ایسے عناصر کو آنے دینا ہے، سرحد پار سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں، پاک افغان سرحد کی نگرانی کیلئے ایف سی کے نئے ونگ بنا دیے گئے ہیں، پر امید ہیں کہ پاک افغان سرحد پر ہرطرح کی صورتحال پرقابو پا لیں گے، افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین پاکستان کی طرف آ سکتے ہیں، پناہ گزینوں کی ممکنہ آمد پر تمام اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہوگا، افغانستان میں تمام دھڑے بھی 40 سال سے جنگ سے تنگ آچکے ہیں، اسٹیک ہولڈرز کا امریکا سے صرف ایک مطالبہ تھا کہ ذمہ دارانہ انخلا ہو، جس کا مطلب ہے کہ اقتدار منتقل ہو چکا ہو جس کے بعد وہ وہاں سے نکلے، لیکن امریکا نے افغانستان سے انخلا تھوڑا جلدی کرلیا، اپنے فوجی اڈے امریکا کو دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے، لیکن بھارت اپنے پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا، افغانستان میں بھارت نے جو پاکستان مخالف سرمایہ کی تھی، اسے اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آ رہی ہے، موجودہ صورتحال میں وہ بہت فرسٹریشن میں نظر آرہا ہے، اگر اس نے سرمایہ کاری نیک نیتی سے کی ہوتی تو پریشان نہ ہوتا۔
خبر کا کوڈ : 942695
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش