0
Wednesday 14 Jul 2021 18:02

5 اگست 2019ء کے فیصلوں نے مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، حامد انصاری

5 اگست 2019ء کے فیصلوں نے مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، حامد انصاری
اسلام ٹائمز۔ کشمیر سے متعلق 5 اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے فیصلوں نے کشمیر مسئلہ کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے اور پانچ اگست کو جموں و کشمیر کے ساتھ جو کچھ کیا گیا، ایسا نہیں کیا جاتا ہے، اس کے متعلق ہمارے پاس اٹل بہاری واجپائی کا فارمولا موجود تھا۔ ان باتوں کا اظہار بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری نے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ محمد حامد انصاری کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے پانچ اگست 2019ء کے فیصلوں نے کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اب ایک جذباتی معاملہ بن گیا ہے جبکہ یہ عملی طور موجود نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی ابھی بھی ممکن ہے کیونکہ کشمیر کے لوگ انہیں کشمیر کا حصہ مانتے ہیں۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار جموں کے ایک نیوز پورٹل کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو پانچ اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کے ساتھ کیا گیا ایسا نہیں کیا جاتا ہے، اس کے متعلق ہمارے پاس واجپائی جی کا فارمولا موجود تھا، ایسا کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوا ہے بلکہ مزید پیچیدہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 ایک جذباتی معاملہ بن گیا تھا جبکہ عملی طور یہ موجود نہیں تھا۔ نوجوانوں کو قومی سلامتی اور مفاد کا ’’زہریلا جھاڑو، سونپ دیا گیا‘‘۔ حامد انصاری نے کہا کہ دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کے لوگوں کا ایک خیال تھا کہ ملک میں ہماری ایک خصوصی پوزیشن ہے جس کو ختم کیا گیا جو سیاسی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔ کشمیری مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی ہمیشہ ممکن ہے کشمیر کے لوگوں سے پوچھیے وہ انہیں کشمیر کا حصہ مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کو کشمیر سے نکالنا غلط فیصلہ تھا۔
خبر کا کوڈ : 943159
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش