0
Monday 9 Aug 2021 22:58

ایران نے امریکی پابندیوں سے مقابلے کا رستہ ڈھونڈ لیا ہے، اب جوہری معاہدے کی بحالی ممکن نہیں، امریکی میڈیا

ایران نے امریکی پابندیوں سے مقابلے کا رستہ ڈھونڈ لیا ہے، اب جوہری معاہدے کی بحالی ممکن نہیں، امریکی میڈیا
اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی تجزیاتی ای مجلے بلومبرگ نے اپنی تازہ رپورٹ میں امریکی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران نے امریکہ کی اندھا دھند پابندیوں کے ساتھ مقابلے کا رستہ نکال لیا ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن کے سامنے یہ خبردارانہ صورتحال موجود ہے کہ اب ایرانی جوہری معاہدے کی جانب واپس پلٹنا بھی ممکن نہیں۔ امریکی ای مجلے نے اپنے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے ویانا مذاکرات کے بارے دعوی کیا کہ جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے حوالے کئی مہینوں کی گفتگو کے نتیجہ خیز ثابت نہ ہونے کے بعد اب امریکی حکام نظر ثانی کرنے اور اپنے اختیارات کو دوبارہ سے جانچنے میں مصروف ہو چکے ہیں۔ اس مجلے نے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ اگرچہ امریکہ اس معاہدے کے "ایک طویل تر اور مستحکم تر معاہدے" تک پہنچنے کے ذریعے کے طور پر اس میں دوبارہ شامل ہونا چاہتا ہے تاہم اب بھی اس کوشش میں ہے کہ وہ اس کے دوسرے نعم البدلوں کو بھی ساتھ ساتھ آزماتا رہے جن میں سے ایک، یورینیم کی زیادہ تر افزودگی ختم کرنے کے جواب میں محدود پابندیوں کے خاتمے کی جانب عارضی قدم ہے۔

بلومبرگ نے مذکورہ بالا نکات کی جانب اشارہ کرنے کے بعد تاکید کی ہے کہ ابتدائی جوہری معاہدے کی عدم بحالی، جو بائیڈن کے لئے ایک بڑی اور اہم شکست محسوب ہو گی کیونکہ اس نے ایران کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی بحالی کو نہ صرف اپنی سیاست خارجہ کا ایک اصلی رکن قرار دے رکھا ہے بلکہ یہ امر مغربی ایشیاء سے متعلق اس کے تمام منصوبوں میں ایک بنیادی نکتہ بھی ہے۔ امریکی مجلے نے لکھا کہ گو کہ امریکہ مکمل طور پر ایرانی جوہری معاہدے میں واپس پلٹنا چاہتا ہے تاہم اس کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ کیا ایران کی نئی حکومت بھی جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے لئے تیار ہے یا نہیں۔ اس مجلے نے اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق واشنگٹن کے اہداف کے حصول میں امریکی پابندیوں کے ناکام رہ جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ذرائع کے مطابق ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے جو مشکل ویانا مذاکرات میں امریکی مذاکرات کاروں کو درپیش ہے،  یہ ہے کہ بائیڈن حکومت، ایران کے مقابلے میں پابندیوں سے کوئی فائدہ تک اٹھا نہیں پائی حتی کہ ایرانی جوہری پروگرام کی تیز پیشرفت بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ پابندیوں کے باعث پڑنے والے شدید اقتصادی دباؤ کے باوجود بھی ایران، امریکہ کے سامنے جھکنے کو ہرگز تیار نہیں۔ امریکی تجزیاتی مجلے نے لکھا کہ وہ امریکی مشاورتی ٹیم جس نے ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کی حمایت کی تھی، جمہوریت کے دفاع کی تنظیم (FDD) کے اراکین اور ٹیڈکروز (Rafael Edward Cruz) و ٹام کاٹن (Tom Cotton) جیسے ڈیموکریٹ سینٹروں پر مشتمل تھی جو واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ بائیڈن کی جانب سے ایران سے اٹھائی جانے والی ہر پابندی کو وہ مستقبل میں دوبارہ عائد کر دیں گے۔

دوسری جانب گو کہ امریکہ جانتا ہے کہ ایران جوہری بم نہیں بنانا چاہتا پھر بھی بغیر کسی ثبوت کے، امریکہ کا دعوی یہی ہے کہ ایران، یورینیم کی افزودگی بڑھا کر جوہری بم کے لئے ضروری خام مال حاصل کرنا چاہتا ہے درحالیکہ جوہری بم کی ممنوعیت پر دینی فتوی صادر کرنے والے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایرانی جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور ایران جوہری بم بنانا نہیں چاہتا۔ یاد رہے کہ ایران نہ صرف عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے عدم جوہری پھیلاؤ معاہدے (NPT) کا رکن ہے بلکہ اس کا جوہری پروگرام بھی کسی طور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی شرائط و کڑی نگرانی سے دور نہیں جبکہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی بھی ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق اپنی ہر رپورٹ میں اسے شرائط کے عین مطابق اور مکمل طور پر پرامن قرار دے چکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 947638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش