0
Friday 27 Aug 2021 23:48
ہم ہر لمحے امام موسی صدر کی واپسی کے منتظر ہیں

داعش کیخلاف لبنانی پیکار میں واحد رکاوٹ امریکہ ہے جو داعشی سرغنوں کو افغانستان منتقل کر رہا ہے، سید حسن نصراللہ

ایران سے تیل ضرور درآمد کرینگے
داعش کیخلاف لبنانی پیکار میں واحد رکاوٹ امریکہ ہے جو داعشی سرغنوں کو افغانستان منتقل کر رہا ہے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے آج رات، لبنان کے مشرقی حصے کی تکفیری دہشتگردوں کے قبضے سے آزادی کی چوتھی سالگرہ کے حوالے سے قوم سے خطاب کیا جس کے دوران انہوں نے دہشتگردوں کی مدد سے پورے خطے کے لئے تیار کردہ گھناؤنی امریکی سازش پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ عرب مجلے العہد کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے "عی" نامی پہاڑی علاقے کی آزادی، جسے "دوسری آزادی" کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، کے حوالے سے خطاب میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان پہاڑیوں کی آزادی مفت میں نصیب نہیں ہوئی بلکہ اس مقصد کے حصول کے لئے بہت زیادہ جانفشانی کی گئی ہے، کہا کہ 4 سال قبل ان پہاڑی علاقوں میں حاصل ہونے والی کامیابی، شام پر مسلط کردہ عالمی جنگ اور اس خطرناک سازش کے خلاف جدوجہد کا ایک حصہ تھی جو پورے خطے کے لئے تیار کی گئی تھی۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ داعش شام پر مسلط ہونا چاہتی تھی درحالیکہ لبنان پر قبضہ بھی اسی گھناؤنے منصوبے کا ایک حصہ تھا.. جبکہ داعش کا ہدف تدمر (شام کے مشرقی صحراء) کو قلمون (شام کے مغربی و لبنان کے مشرقی علاقے) کے ساتھ جوڑ دینا تھا جبکہ اگر وہ اس مقصد میں کامیاب ہو جاتی تو یہ جنگ اس سے کہیں زیادہ سخت ہو جاتی۔

سید حسن نصراللہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عالمی و خطے کی سطح پر داعش کے لئے بہت زیادہ سہولیات و وسائل مہیا کئے گئے تھے، کہا کہ داعش کے ہزاروں دہشتگرد عناصر کو اس علاقے میں پہنچایا جا چکا ہے درحالیکہ لبنانی حکومت کی جانب سے داعشی دہشتگردوں کے خلاف کسی بھی قسم کے آپریشن کے رستے میں موجود واحد رکاوٹ "امریکہ" ہے۔ سربراہ حزب اللہ لبنان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد امریکی حکام علی الاعلان اعتراف کر چکے ہیں کہ داعش بارک اوباما اور ہلیری کلنٹن کے ہاتھوں وجود میں آئی ہے، کہا کہ داعش ہمیشہ سے ہی لبنانی پہاڑیوں، بیروت اور لبنانی حکومت کے لئے خطرہ رہی ہے۔ انہوں نے داعشی دہشتگردوں کے مقابلے اور ملکی سرزمین کی حفاظت میں لبنانی حکومت کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارتخانے نے لبنانی فوج کی مدد روک لینے کی دھمکی دے کر عملی طور پر داعش کے خلاف لبنانی حکومت کی جدوجہد میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ملکی صدر میشل عون نے دہشتگردوں کے مقابلے میں غیر جانبدار رہنے پر مبنی امریکی دباؤ کو ہرگز قبول نہیں کیا، کہا کہ اس حوالے سے آخرکار حزب اللہ نے ہی مذکورہ پہاڑی علاقوں کے مکینوں و عوام کی جانب سے جنگ میں قدم رکھا۔

سید مقاومت نے لبنانی مزاحمتی محاذ کو حاصل بے دریغ ایرانی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پوری جدوجہد کے دوران، چاہے وہ مشرقی لبنان میں ہو یا شام کے اندر؛ ہمارے پاس اول درجے کا اسلحہ و دوسرے وسائل موجود تھے جو ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے مہیا کئے گئے تھے.. سید حسن نصراللہ نے عالمی حمایت یافتہ دہشتگردوں و غاصب صیہونی رژیم کو للکارتے ہوئے کہا کہ ہم تمام تکفیری دہشتگردوں اور اسرائیلیوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر تم واپس لوٹو گے تو ہم بھی لوٹ آئیں گے۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ان پہاڑی علاقوں میں جنگ نے نئے تجربات فراہم کئے جس نے فوج-قوم-مزاحمتی محاذ پر مبنی ایک نیا دفاعی توازن برقرار کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس وقت امریکہ کئی ایک داعشی سرغنوں کو افغانستان منتقل کر چکا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان میں امریکہ کی ہمہ جانبہ شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی یہ سازش بھی ابھی سے ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہے.. جبکہ اس بات کا ثبوت افغانستان میں رونما ہونے والے تازہ حالات ہیں.. درحالیکہ اس دوران امریکہ کی جانب سے استعمال ہونے والا کوئی بھی عنوان صرف اور صرف "دھوکہ" ہے جس کا واحد مقصد مزید قبضہ و تسلط برقرار کرنا ہے.. انہوں نے کہا کہ آج ہم جو کچھ افغانستان میں دیکھ رہے ہیں؛ خود امریکیوں کے اعترافات کی روشنی میں ایک "مکمل شکست" ہے جبکہ امریکہ و برطانیہ نے ان لوگوں کو ترک کر کے جنہوں نے ان کے ساتھ مکمل تعاون کیا تھا، اپنے کتوں اور شرابوں کے صندوقوں کو افغانستان سے باہر پہنچایا ہے.. جیسا کہ کابل سے نکلنے والی ایک پرواز میں ایک برطانوی افسر کی درخواست پر جانوروں کو جہاز میں سوار کیا گیا جس کے لئے 250 سیٹیں ریزرو کی گئی  تھیں جبکہ افغانیوں کو، جنہوں نے برطانیہ کا ویزا بھی لے رکھا تھا، باقی ماندہ چند ایک سیٹوں پر بیٹھنے کی اجازت دی گئی..! یہ اخلاقی زوال کی انتہاء ہے.. کہ جب کچھ کتے، بلیاں یا وسکی کی چند ایک بوتلیں انسانی جانوں سے بھی زیادہ اہم ہو جاتی ہیں!

سید حسن نصراللہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ نے اپنے فوجی ہیلی کاپٹروں و جہازوں کے ذریعے کئی ایک داعشی دہشتگردوں کو شام و عراق سے نکال کر افغانستان پہنچا دیا ہے، کہا کہ امریکیوں کی منصوبہ بندی میں یہ کام ایک ایسے وقت کے لئے طے تھا جب امریکہ کو اپنے گھناؤنے منصوبے میں شکست کا یقین حاصل ہو جائے.. جبکہ یورپی یونین کے سیکرٹری سیاست خارجہ بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سے انخلاء کے لئے استعمال کئے جانے والے طریقہ کار پر انہیں افسوس ہے.. ان کا کہنا تھا کہ "کسی نے یورپیوں سے مشورہ تک نہیں لیا لہذا ہمیں اپنی صورتحال کو اب بہتر بنانا ہو گا"۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ داعش و جبہۃ النصرہ کی جانب سے لبنان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں.. آج وہی لوگ کہتے ہیں کہ لبنان پر پابندیاں عائد ہیں اور نہ ہی اس کا محاصرہ کیا گیا ہے..! درحالیکہ لبنان سالہا سال سے محاصرے میں گھر چکا ہے اور ان لوگوں کو لبنان کی موجودہ صورتحال کی خبر تک نہیں!

سربراہ حزب اللہ نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں، عائد امریکی پابندیوں اور ان کے باعث لبنان پر پڑنے والے منفی اثرات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ سیزر ایکٹ ہی لبنان کا محاصرہ کرنے کے لئے کافی ہے.. جبکہ امریکہ ہی لبنان میں ہونے والی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے.. کیونکہ بہت سے عالمی تجار، صنعتکار و کمپنیاں لبنان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن امریکی پابندیاں ہی ان کی سرمایہ کاری میں اصلی رکاوٹ ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے اپنی گفتگو کے دوران ایران سے درآمد کئے جانے والے ایندھن کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ایران سے تیل ضرور درآمد کیا جائے گا.. یہ اس ملک میں جاری امریکہ کے مذموم منصوبے کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے.. تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہنے والا تمام خون اور اٹھایا جانے والا تمام درد و الم؛ حکام کو نئی کابینہ کی تشکیل کی جانب سوق نہیں دے پایا.. کیا کابینہ کی تشکیل کے لئے وزیروں کے ناموں کے بارے صلاح مشوروں کا سلسلہ ختم کر دینے کا وقت ابھی تک نہیں آیا؟

سید مقاومت نے اپنے خطاب کے آخر میں امام موسی صدر کے اغواء کی سالگرہ کے حوالے سے کہا کہ امام موسی صدر اور ان کے 2 ہمراہیوں کے اغواء کی سالگرہ انتہائی دردناک ہے کیونکہ یہ وقوعہ نہ صرف لبنان اور اس کی قوم کے خلاف جارحیت بلکہ اس سرزمین، اس کے مزاحمتی محاذ، لبنان کے مظلوم عوام اور پورے کے پورے خطے کے "امام" کے حق میں ایک عظیم ظلم بھی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے تاکید کی کہ امام موسی صدر کو نشانہ بنانے کا یہ اقدام دراصل پورے مزاحمتی محاذ سمیت فلسطینی آزادی کے منصوبے اور اندرونی امن و امان کو نشانہ بنانے کا مذموم اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے حق میں ہونے والے ایک عظیم ظلم کا احساس کرتے ہیں.. ہم تاکید کرتے ہیں کہ ہم امام موسی صدر کے فرزند ہیں اور ان کے رستے کو انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر لمحہ ان کے لوٹ آنے کے منتظر ہیں..! وہ ملک میں سر اٹھانے والے ہر فتنے کی راہ میں رکاوٹ تھے جبکہ ان کا سارا ہم و غم لبنانی عوام کی جان کی حفاظت تھا.. جبکہ دوسروں کے منصوبے لبنان میں فتنہ انگیزی اور اس ملک میں وسیع تخریب کاری پر مشتمل تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دشمن اس عظیم رکاوٹ کو اپنے رستے سے ہٹانے پر مجبور ہو گیا لہذا امام موسی صدر پر حملہ؛ درحقیقت مزاحمتی محاذ اور قدس شریف کی آزادی کے منصوبے پر حملہ تھا!
خبر کا کوڈ : 950766
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش