0
Friday 26 Nov 2021 23:27

مغربی ایشیائی خطے میں امریکہ کو انتہائی سخت سبق حاصل ہوئے ہیں، برٹ میکگرک

مغربی ایشیائی خطے میں امریکہ کو انتہائی سخت سبق حاصل ہوئے ہیں، برٹ میکگرک
اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں امریکی صدارتی محل کے مشیر برائے مغربی ایشیائی امور برٹ میکگرک نے اس خطے میں امریکہ کی جاری پالیسی کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ خطے میں امریکی پالیسی اب اپنی قدیمی بنیادوں کی جانب پلٹ رہی ہے۔ نیشنل نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے برٹ میکگرک نے کہا کہ اگر گذشتہ 20 سالوں پر ایک نگاہ دوڑائی جائے تو معلوم ہو گا کہ جارج ڈبلیو بش کی حکومت نے "خطے کی تبدیلی" کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا تھا جبکہ عراق پر حملہ بھی اسی منصوبے کے تحت کیا گیا کہ جس کے دوران جمہوری و قومی سازی سمیت بڑی بڑی سرمایہ کاریاں بھی ہوئیں اور تب میں نے خود نزدیک سے مشاہدہ کیا کہ یہ کام انتہائی زیادہ اخراجات کا حامل تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مشیر نے کہا کہ اوباما حکومت نے ذرا مختلف تکنیک اپنائی تاہم پھر عرب سپرنگ (بیداری) کے بعد اسی طرح حد سے بڑھی ہوئی خواہشات پر مبنی اہداف مقرر کر دیئے گئے جن میں (ایرانی) حکومت کی تبدیلی کی سیاست بھی شامل تھی جبکہ انتہائی دلچسپ بات یہ ہے کہ گو کہ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ (ایرانی حکومتی نظام کی تبدیلی کے) اس رستے پر وقت صرف نہیں کرنا چاہتا لیکن اس کے دور میں ایران و دوسرے ممالک کے حوالے سے اختیار کی جانے والی تمام پالیسیاں حد سے بڑھی ہوئی خواہشات سے بھی بڑھ کر تھیں اور یہی وجہ ہے کہ ان تمام پالیسیوں کا منطقی انجام "نا خواستہ نتائج" کی صورت میں نکلا۔ برٹ میکگرک نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت کی جانب سے مقرر کئے جانے والے "حد سے بڑھی ہوئی خواہشات" پر مبنی اہداف کا نتیجہ نہ صرف قومی مفاد میں گھاٹے بلکہ ایک "انتہائی سخت سبق" کی صورت میں بھی نکلا۔ امریکی حکومتی عہدیدار نے دعوی کیا کہ موجودہ امریکی حکومت نے یہاں (مغربی ایشیاء میں) جدیت، باہمی تعاون کی حفاظت و وسعت اور اتحاد پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جبکہ حاصل ہونے والا یہ اتحاد ایک خاص "نسبی بالادستی" کا حامل ہے۔

دی نیشنل نیوز کے مطابق امریکی حکومتی عہدیدار نے عرب دنیا کے حوالے سے امریکی سیاست خارجہ اور اس حوالے سے بائیڈن کی کسی بھی ریڈ لائن کا تذکرہ کئے بغیر تاکید کی کہ ہم یہاں، مشرق وسطی میں اپنے پارٹنرز کی دفاعی صلاحیتوں کو انتہائی مضبوط بنانے کے پابند ہیں کیونکہ امریکی سیاست ایک طرف سے "میدانی صورتحال کا جائزہ اور اتحادیوں کے ساتھ صلاح مشورے" جبکہ دوسری جانب سے "اپنے اور اپنے دوستوں کے مفاد کی حفاظت" کے اصول پر استوار ہے۔ برٹ میکگرک نے اس جانب اشارہ کئے بغیر کہ کیا امریکہ، ایرانی جوہری تنصیبات و سائنسدانوں پر اسرائیلی حملوں کا مخالف ہے یا نہیں، کہا کہ ہم اس بات کی ضمانت دینے کے پابند ہیں کہ ایران ہرگز جوہری اسلحے تک رسائی پیدا نہ کر پائے گا!

برٹ میکگرک نے امریکی ہوائی دفاع کے میزائل سسٹم پیٹریاٹ کے حجاز شریف سے نکال لئے جانے کے بارے کہا کہ بعض چھوٹی چھوٹی چیزیں بڑے اثرات کی حامل ہوتی ہیں جیسا کہ آپ پیٹریاٹ سسٹم ہی کو دیکھ لیں جو سعودی عرب میں ایک امریکی سائٹ کی حفاظت کے لئے مامور ہے جبکہ سال 2019ء میں وہاں ہمارے دوستوں کے خلاف ہونے والے ایرانی حملے کے بعد امریکہ نے یہاں موجود پیٹریاٹ سسٹمز کی تعداد بڑھا دی تھی تاہم انہیں چالو رکھنے کے لئے انہیں بدلنا چاہئے لہذا (حجاز کی سرزمین سے پیٹریاٹ میزائلوں کا اخراج) یہ کام ایک عام سی دوبارہ کی تعیناتی ہے۔ امریکی حکومت کے اعلی اہلکار نے یمنی عوام کے خلاف سعودی سربراہی میں تشکیل پانے والے فوجی اتحاد کے خوفناک مظالم کی جانب اشارہ کئے بغیر یمنی مزاحمتی محاذ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعوی کیا کہ یہ حوثی ہی ہیں جنہوں نے یمن میں تشدد کا بازار گرم کر رکھا ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں جبکہ ہم تشدد میں کمی لانے کے لئے نئے منصوبوں پر سعودیوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

برٹ میکگرک نے شام کے حوالے سے امریکی موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شامی صورتحال کے حوالے سے ہم نے خطے میں اپنے دوستوں کے ساتھ مشاورت پر مبنی ایک جامع نکتہ نظر اختیار کر رکھا ہے جبکہ اس وقت شام میں جنگ اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور ہم اس بات کا اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ یہ صورتحال باقی رہے گی درحالیکہ اس حوالے سے ہم روس کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم جنگبندی کے پابند ہیں اور ہم بھی جنگبندی کے پابند ہیں۔ امریکی حکومتی عہدیدار نے شامی عوام پر امریکی پابندیوں کے تباہ کن اثرات کا اعتراف کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ہماری پابندیوں کا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا جبکہ ہم انسانی صورتحال کے حوالے سے سخت کوششوں میں مصروف ہیں! وائٹ ہاؤس کے مشیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم اس ملک (شام) میں باقی رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہاں اپنی فوجی موجودگی کے مقصد کو "داعش کے ساتھ مقابلہ" قرار دیا اور شام پر اسرائیلی حملوں کے بارے کہا کہ ہم اپنے دفاع پر مبنی اسرائیلی حق کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں!

امریکی حکومت کے اعلی عہدیدار نے عراق کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت سے چشم پوشی کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس ملک کی بعض سیاسی جماعتوں کے اعتراض کے باوجود یورپی یونین، امریکہ و اقوام متحدہ کے نگران نمائندوں نے اعلان کیا ہے کہ یہ عراقی تاریخ کے معتبر ترین و شفاف ترین انتخابات تھے جو ایک حقیقی کامیابی ہے! برٹ میکگرک نے عراقی عوامی مزاحمتی حلقوں پر تنقید کرتے ہوئے دعوی کیا کہ بہت سے (مزاحمتی) گروہ داعش کے خلاف جہاد پر مبنی آیت اللہ سیستانی کے فتوے کے پیچھے چھپ رہے ہیں تاکہ ایسی سرگرمیاں انجام دے سکیں جو عراقی عوام کے لئے نقصاندہ اور ایک حقیقی خطرہ ہیں!
خبر کا کوڈ : 965620
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش