0
Saturday 17 Sep 2011 11:57

صدر صالح یمن واپس نہیں جائیں گے، سعودی عرب

صدر صالح یمن واپس نہیں جائیں گے، سعودی عرب
صنعاء:اسلام ٹائمز۔ کل نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد نے یمن میں صدر علی عبداللہ صالح کے استعفی کے لیے مظاہرہ کیا۔ صدر صالح، جون کے مہینے سے اپنے علاج کی غرض سے سعودی عرب میں مقیم ہونے کے باوجود بدستور یہ عہدہ اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ وہ جون میں صدارتی محل پر ایک حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔ جبکہ جمعے کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عہدے داروں نے کہا ہے کہ مسٹر صالح اب یمن واپس نہیں جائیں گے۔ تاہم صالح سعودی عرب ہی سے سیاسی بیانات دیتا رہا ہے اور یہیں سے حکومت چلارہا ہے۔ جبکہ سعودی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ صالح صرف علاج کی خاطر سعودی عرب میں مقیم ہے اور یہاں سے کوئی سیاست نہیں کرے گا۔ جبکہ اسکے بیانات کے سلسلے میں یمنی عوام نے کئی مرتبہ سعودی عرب سے احتجاج بھی کیا ہے کہ صالح سعودی سر زمین استعمال کرکے وہاں سے احکامات چلارہا ہے۔ اور انہوں نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ صالح کو کنٹرول کیا جائے۔
ایک روز قبل امریکی عہدے داروں نے توقع ظاہر کی تھی کہ اقتدار چھوڑنے سے متعلق جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں فوجیوں نے صدر کے خلاف نعرے لگانے والے مظاہرین کے گرد گھیرا ڈالے رکھا۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ ملک میں سیاسی ہیجان پایا جاتا ہے اور صدر صالح کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، انہوں نے کئی مہینوں سے جاری بحران کے خاتمے کے سلسلے میں اس ہفتے اپنے نائب کو حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کرنے کے اختیارات دے دیے ہیں۔
واضح رہے یمن کے ہمسایہ ممالک پر مشتمل چھ ریاستی خلیجی تعاون کونسل نے ابتدائی طور پر اپریل میں صدر صالح کو یہ تجویز پیش کی تھی کہ وہ ملک میں جاری حکومت مخالف تحریک ختم کرنے کے لیے اقتدار سے الگ ہوجائیں۔ مگر مسٹر صالح اس تجویز سے اتقاق کرنے باوجود تین بار دستخطوں کے وقت اس سے منحرف ہو گئے۔
یمن میں حکومت مخالفین اور قبائلی فروری سے مسٹر صالح کے 33 سالہ اقتدار کے فوری خاتمے پر زور دینے کے لیے مظاہرے کررہے ہیں۔ جبکہ صدر کی حامی فورسز مظاہرین اور مخالف قبائل کو کچلنے کے لیے انکے خلاف کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔ اب کئی گروہ حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھا چکے ہیں۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے منگل کے روز کہا تھا کہ ملک میں چھ ماہ سے جاری حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں میں اب تک سینکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔ عالمی تنظیم نے یمن کی حکومت پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ وہ آزادی اور اصلاحات کے حق میں آواز بلند کرنے والے پرامن مظاہرین کے خلاف بہت زیادہ طاقت استعمال کررہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 99283
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش