0
Tuesday 30 Aug 2011 19:35

یمنی عوام کی جانب سے امریکی و سعودی مداخلت کی مخالفت

یمنی عوام کی جانب سے امریکی و سعودی مداخلت کی مخالفت
اسلام ٹائمز- پریس ٹی وی کے مطابق یمن کے انقلابی جوانوں نے دارالحکومت صنعا میں بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا اور خلیج تعاون کونسل کی جانب سے امریکہ اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ نئے امن منصوبے کی مخالفت کا اعلان کر دیا۔ مظاہرین نے امریکہ اور سعودی عرب کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے انکی جانب سے یمن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی پرزور مذمت کی۔
یاد رہے امریکہ اور سعودی عرب کا یہ حمایت یافتہ امن منصوبہ تین اصلی مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں علی عبداللہ صالح کی طرف سے انکے مشیر عبدالربیعہ منصور الھادی کو اقتدار کی مکمل منتقلی ہے جو تین ماہ میں انجام پائے گی۔ دوسرے مرحلے میں تمام انقلابی گروہوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ ایک قومی کونسل کو تشکیل دیں جس میں جنوبی یمن کے گروہ بھی شامل ہوں۔ تیسرے مرحلے میں اعلی فوجی کمانڈرز پر مشتمل کمیٹی ملک کی مسلح افواج کی تشکیل پر نظارت کریں گی۔
سیاسی ماہرین نے اس امن منصوبے کو یمن میں اقتدار کی پرامن منتقلی کی آخری فرصت قرار دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ اس منصوبے کی ناکامی کی صورت میں ملک جو پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے اور عوام کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
گذشتہ ہفتے انقلاب کے حامی گروہوں کی جانب سے برگزار ہونے والی ایک کانفرنس میں خلیج تعاون کونسل کی جانب سے پیش کردہ اس امن منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ یمن کے انقلابی جوانوں نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ یمن کا انقلاب نہ امریکی منصوبے کا محتاج ہے اور نہ ہی سعودی عرب کے منصوبے کا بلکہ صرف انقلابی عوام ہی اپنے ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
یمن بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین نے علی عبداللہ صالح کی برکناری کے مطالبے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی بھی پرزور مذمت کی ہے۔
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب یمن کے اندرونی مسائل میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کا انقلاب امریکہ یا سعودی عرب کی مداخلت کا محتاج ہے یا ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کا حل بیرونی مداخلت کے بغیر ممکن ہے؟۔
اس سوال کا جواب صرف وقت گزرنے کے ساتھ ہی واضح ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 95632
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش