0
Monday 11 Mar 2024 12:44

دفاعی صنعت میں ایران کی غیر معمولی ترقی(2)

دفاعی صنعت میں ایران کی غیر معمولی ترقی(2)
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی تیاری میں برتری
آج کی جنگوں میں، بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک فوجی عملہ کو آگے بڑھانے اور فوجیوں کی جان بچانے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے مختلف ممالک ٹینکوں، بکتر بند نیز پرسنل کیریئرز بنانے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ گلوبل فائر پاور ویب سائٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق (جو کہ مختلف ممالک میں ہتھیاروں کی تعداد اور قسم کے بارے میں ایک معتبر ویب سائٹ ہے) ایران کے ٹینکوں، پرسنل کیریئرز اور بکتر بند کیریئرز کی کل تعداد 2,931 ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ٹینک رکھنے والے ممالک میں ایران تیرہویں نمبر پر ہے۔ ایران کی مسلح افواج میں استعمال ہونے والے غیر ملکی ٹینکوں کو بہتر بنانے کے علاوہ، ایران کے ماہرین نے ٹینک کی تعمیر کے میدان میں بھی داخل ہونے کی کامیاب کوشش کی۔اس حوالے سے پہلی اور مشہور مثال ذوالفقار ٹینک کی ہے، البتہ ایرانی ٹینکوں کی نئی نسل کو کرار کہا جاتا ہے۔

کرار ٹینک ایران کا بہترین ٹینک ہے، جس کی رونمائی 22 مارچ 2015ء کو ہوئی تھی اور اسی موقع پر صوبہ لرستان میں بنی ہاشم دورود آرمرڈ انڈسٹریز میں بڑے پیمانے پر پیداواری لائن کا افتتاح کیا گیا تھا۔ اس ٹینک کو ایران کی ڈیفنس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ماہرین نے تین سال کی مدت میں ڈیزائن کیا اور بنایا تھا۔ کرار ٹینک میں ایک بہتر ساخت کے ساتھ ایک نیا انجن استعمال کیا گیا ہے، جس کی پاور1,000 اور 1,200 ہارس پاور کے درمیان ہے۔ اس میں الیکٹرو آپٹیکل فائر کنٹرول سسٹم، لیزر رینج فائنڈر سسٹم، بیلسٹک کمپیوٹر اور رات اور دن میں مقررہ اور متحرک اہداف پر فائر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اسی طرح اس میں دو متوازی جگہوں پر میزائل فائر کرنے اور انتہائی درست لیزر رہنمائی نیز گنر اور کمانڈر کے لیے فائر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
 
دنیا کے پانیوں پر تیرتے ہوئے ایران کے بحری جہاز
دفاعی صنعت کے سب سے پیچیدہ حصوں میں سے ایک پانی کے جہازوں سے متعلق صنعت ہے۔ اس میدان میں ایران کی دفاعی صنعت کی کارکردگی متاثر کن اور شاندار رہی ہے، چھوٹے اور بڑے فریگیٹس اور ڈسٹرائر سے لے کر ہلکی اور نیم بھاری آبدوزوں تک ایران کی بحری صنعت کے نمونے ہیں، جو بلاشبہ ہوشیار ایرانیوں کے ہاتھوں میں موجود ٹیکنالوجی کے عروج کو ظاہر کرتی ہیں۔ جماران ڈسٹرائر پہلا ایرانی ساختہ ڈسٹرائر ہے، جسے مکمل ایرانی جانکاری کے ساتھ بنایا گیا تھا اور اسے 2008ء میں بحریہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ جماران ڈسٹرائر راڈار، دفاعی اور میزائل سسٹم سمیت زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور ٹارپیڈو سے آراستہ ہے۔

جماران پہلا ایرانی ڈسٹرائر ہے، جو ہیلی کاپٹر کے لینڈنگ پیڈ سے لیس ہے۔ جماران کے نئی کلاس کا ڈسٹرائر مکمل طور پر جماران سے ملتا جلتا ہے اور اسے دماوند کا نام دیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے یہ ڈسٹرائر انزلی بندرگاہ میں ایک سمندری حادثے کی وجہ سے ڈوب گیا۔ سہند اور دینا اس کلاس کی دوسری مثالیں ہیں، جو حالیہ برسوں میں بنائے گئے۔ تین سال قبل اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ نے ایرانی بحریہ کی تاریخ میں پہلی بار تباہ کن سہند اور مکران بحری اڈے کے ساتھ بحر اوقیانوس میں ایک فلوٹیلا بھیجنے میں کامیابی حاصل کی اور اب ایران کا ایک اور بحری بیڑا دنیا بھر میں سفر کر رہا ہے۔

ایران میں آبدوز کی تعمیر کا فیصلہ عراقی بعثی حکومت کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کی گئی جنگ کے آغاز میں کیا گیا تھا۔ غدیر آبدوز کو غیر ملکی ڈیزائن کی بنیاد پر پروڈکشن لائن میں ڈالا گیا اور اس کی بڑی تعداد فوج کے زیر استعمال ہے۔ مزید یہ کہ ایران کے ماہرین نے ساحلی دفاع کی اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی ساخت کی فاتح نامی آبدوز کے ڈیزائن کو ایجنڈے میں شامل کیا۔ 527 ٹن کی زیر زمین فاتح نامی آبدوز کو نیم بھاری آبدوز سمجھا جاتا ہے۔ یہ آبدوز آپریشنل خصوصیات کے لحاظ سے غدیر سے برتر ہے۔ یہ 200 میٹر کی گہرائی میں چلنے اور 35 دن تک سفر کرسکتی ہے۔ فتح آبدوز کی تعمیر میں 76 جدید ترین ٹیکنالوجیز کے حصول اور لوکلائزیشن کے ساتھ 412,000 سے زائد پرزے استعمال کیے گئے ہیں۔ "شہید سلیمانی" آبدوز کو سپاہ پاسداران کی نیوی فورس کا ایک نیا رکن سمجھا جاتا ہے، جو مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے پہلے مشترکہ لانچ سسٹم سے لیس ہے۔
خبر کا کوڈ : 1121880
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش