0
Monday 11 Mar 2024 19:45

اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا امکان

اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا امکان
تحریر: شاه ابراہیم

صیہونی حکومت کی کابینہ کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے اپوزیشن جماعتوں اور کابینہ کے درمیان اندرونی کشیدگی میں اضافے کا اعتراف کیا ہے۔ صیہونی حکومت کی کابینہ کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے کہا ہے کہ اس حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اپنی کابینہ کے نصف اور زیادہ تر شہریوں کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: اگر حریدی یہودی (آرتھوڈوکس صیہونی) کو بھرتی کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے تو فوج کے پاس سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ضروری قوت ہوگی۔ کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں صیہونی حکومت کی کابینہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کے رہنماء کے طور پر یائر لاپید کے بیانات نیتن یاہو اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے درمیان اختلافات کی شدت کو واضح طور پر ظاہر کر رہے ہیں۔ یائر لاپید یش اتید پارٹی کے رہنما ہیں۔ کنیسیٹ میں لیکود اتحاد کی سب سے اہم اپوزیشن جماعت یش اتید پارٹی ہے اور یائر لاپید کو نیتن یاہو کا سنجیدہ اور اہم حریف سمجھا جاتا ہے۔

لاپیڈ کے نئے بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب تل ابیب میں سیاسی کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ غزہ کی جنگ میں نیتن یاہو کی کابینہ عملی طور پر کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور صہیونی فوج کی مسلسل شکستوں نے وزیراعظم اور اس حکومت کی کابینہ کو نازک صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ نیتن یاہو اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان تنازع حریدی یہودیوں (آرتھوڈوکس صیہونیوں) کو غزہ کی جنگ میں بطور فوجی دستہ بھیجنے یا نہ بھیجنے کے بارے میں ہے۔ آرتھوڈوکس صیہونی سیاسی طور پر فعال نظر نہیں آتے، لیکن وہ صہیونی کابینہ اور اپوزیشن کے درمیان تنازعات کا اصل موضوع ہیں۔ لاپیڈ اور اس کے سیاسی اتحادی آرتھوڈوکس صیہونیوں کو جنگ پر بھیجنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کی کابینہ میں شامل انتہاء پسند صیہونی راسخ العقیدہ صیہونیوں کو جنگ میں بھیجنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

 قبل از وقت انتخابات کے انعقاد سے بچنے کے لیے نیتن یاہو کو انتہاء پسند صہیونیوں کی حمایت برقرار رکھنا لازم ہوگی، کیونکہ اختلافات کے تسلسل سے کابینہ کے خاتمے اور انتخابات کے قبل از وقت انعقاد کا امکان نظر آتا ہے۔ لیکن اصل مسئلہ انتہاء پسند صہیونیوں کا کابینہ میں وجود ہے، جن میں "ایتمر بین گوئیر" سخت گیر وزیر داخلہ اور "بیٹسیل سموٹریچ" صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ نیتن یاہو کی کابینہ میں شامل ہیں، جو قدامت پسند صیہونیوں کو جنگ میں بھیجنے کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ نیتن یاہو اور لاپیڈ کے درمیان اختلافات بڑھنے کا نتیجہ مقبوضہ علاقوں میں انتخابات کا قبل از وقت انعقاد ہوگا۔ عمومی سرویز کے نتائج کے مطابق لیکود اتحاد یقینی طور پر ہارے گا اور اپوزیشن جماعتیں بھی کابینہ بنانے کے لیے مشکل سے ہی کسی سمجھوتے پر پہنچ سکیں گی۔ مقبوضہ علاقوں میں اندرونی کشیدگی ہر روز بڑھتی جا رہی ہے، ایسے حالات میں غزہ جنگ کے جاری رہنے پر عدم اطمینان بھی نیتن یاہو کے خلاف آئے روز مظاہروں کا باعث بن رہا ہے۔

نیتن یاہو نے جنگ کے جلد خاتمے، غزہ پر کنٹرول اور حماس کی تباہی کا وعدہ کیا تھا، لیکن آج کے حالات میں نہ صرف وہ بلکہ ان کے اردگرد موجود لوگ ناکام ہوئے ہیں بلکہ صہیونی فوج کو فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خلاف پے درپے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہاں تک کہ امریکی حمایت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔ مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی حالیہ پیشرفت عدم استحکام اور اندرونی کشیدگی کے ایک نئے دور کا تسلسل ہوگی، جسے نیتن یاہو کی کابینہ اور حزب اختلاف کی جماعتوں بشمول لاپیڈ کے حامیوں نے شروع کیا ہے۔ اس بحران کی تشکیل اور اسے سیاسی مقاصد کو فروغ دینے میں نیتن یاہو کے انتہاء پسند اتحادیوں کا بھی بنیادی کردار ہے۔
خبر کا کوڈ : 1121883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش