0
Sunday 21 Apr 2024 17:07

امریکی امداد کا گہرا خنجر

امریکی امداد کا گہرا خنجر
تحریر: کاظم احمد زادہ

ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان کافی جھگڑے اور بحث و مباحثے کے بعد، امریکی ایوان نمائندگان نے بالآخر یوکرین کے لیے 60 بلین ڈالر کا امدادی پیکج اور اسرائیل کے لیے 26 بلین ڈالر کے فوجی سکیورٹی امدادی پیکج کو 58 کے مقابلے 366 ​​ووٹوں سے منظور کیا ہے۔ اس بل کو قانون بننے کے لیے سینیٹ سے منظور کرنا ضروری ہے۔ صدر کے دستخط کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن جائے گا، اس حوالے سے سینیٹ کی پہلی ووٹنگ منگل کو ہوگی، وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق7 اکتوبر کے بعد امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو ملنے والی یہ سب سے بڑی فوجی امداد ہے۔

 اسرائیل کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں امریکی فوجی امداد کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کی باہمی حمایت سے امریکہ نے اسرائیل کو کم از کم دو بار فوجی مدد فراہم کی ہے۔ اس سال دسمبر میں، بائیڈن انتظامیہ نے ٹینکوں کے تقریباً 14,000 راؤنڈز اور اس سے متعلقہ سازوسامان اسرائیل کو منتقل کیا۔ اس کی مالیت 106 ملین ڈالر سے زیادہ ہے، اسی طرح 155 ملی میٹر توپ خانے کے گولے اور متعلقہ سازوسامان فراہم کیا گیا، جس کی ترسیل پر 147 ملین ڈالر سے زیادہ لاگت آئی۔

توپ خانے کے گولے اور متعلقہ سازوسامان کی فراہمی کے لئے وائٹ ہاؤس نے صدارتی ایمرجنسی پاورز ایکٹ سے استفادہ کیا اور اس کی منظوری کے لیے کانگریس کی رکاوٹ کو عبور کیا گیا، اس کے علاوہ، امریکی حکومت کے حکام نے اب تک 100 سے زیادہ دیگر فوجی امدادی سازوسامان کی فراہمی کی رپورٹ کانگریس کو دی ہے۔ غزہ میں جنگ کے بعد تقریباً 7 ماہ میں غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے امریکی ساختہ ہتھیاروں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ دستیاب اطلاعات کے مطابق غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں 900 کلو وزنی 450 بم شامل ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے 900 کلو گرام کے 1,800 بموں اور 225 کلوگرام کے 500 بموں کی فروخت کی منظوری کئی سال پہلے دی تھی، جس کی ترسیل ان دنوں مکمل ہوئی۔ امریکی بجٹ میں اسرائیل کو امریکی فوجی امداد کی وضاحت 10 سالہ یادداشتوں کے فریم ورک میں کی گئی ہے اور آخری یادداشت پر 2016ء میں دستخط کیے گئے تھے، جس کے مطابق واشنگٹن نے مالی سال 2019ء اور 2028ء کے درمیان اسرائیل کو 38 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کا عہد کیا تھا۔ اسرائیل کو زیادہ تر امریکی فوجی امداد "فارن ملٹری فنانسنگ" پروگرام کے ذیل میں بیان کیا جاتا ہے، جو اسرائیل کو امریکی فوجی سامان اور دیگر خدمات کی خریداری کے لیے گرانٹ فراہم کرتا ہے۔

امریکہ اسرائیل کو ہر سال تقریباً 500 ملین ڈالر مشترکہ میزائل دفاعی نظام کے لیے امداد دیتا ہے۔ سیاسی، سفارتی اور اقتصادی امداد اس کے علاوہ ہے۔امریکہ کی اس حمایت نے صیہونی حکومت کی توسیع پسندی اور من مانی میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ اہم عنصر اس امر کا باعث رہا ہے کہ صیہونی حکومت نے دو ریاستی حل کو تسلیم نہ کرنے اور مشرق وسطیٰ کے بحران کو طول دینے جیسے اقدامات انجام دیئے ہیں۔

امریکہ کی اسرائیل کی بلا چو و چراں حمایت امن مذاکرات کی ناکامی کا باعث بنی ہے۔ موجودہ مالی امداد کے بعد امریکہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کے جرائم میں اہم شراکت دار بن چکا ہے اور اس کے ہاتھ فلسطینی عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ غزہ کی جنگ کے دوران 26 ارب ڈالر کی فوجی اور سکیورٹی امداد سے صیہونی حکومت کے جرائم میں امریکہ کی شرکت اور بھی بڑھ جائے گی، کیونکہ یہ امداد جنگ کو بھڑکانے اور جنگ بندی کو روکنے کا باعث بنے گی۔ تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ یہ امریکی امداد اسرائیل کی فاشسٹ حکومت کو مذاکرات اور جنگ بندی سے روکنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130180
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش