0
Saturday 20 Apr 2024 18:48

احتجاجی طلباء کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات

احتجاجی طلباء کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات
تحریر: حسن عقیقی سلماسی

نیویارک کی پولیس نے کولمبیا یونیورسٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کرتے ہوئے سو سے زائد فلسطین کے حامی طلباء کو گرفتار کر لیا ہے۔ بدھ کی صبح سے ہی سینکڑوں طلباء نے کولمبیا یونیورسٹی میں غزہ میں صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کے تسلسل اور صیہونی نسل پرستی سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں کے ساتھ یونیورسٹی کے تعاون کے خلاف احتجاجی کیمپ لگائے۔ نیویارک پولیس نے جمعرات کو کیمپس میں فلسطین کے حامی کیمپوں کو اکھاڑ پھینکا اور ایک ممتاز کانگریس مین کی بیٹی سمیت متعدد طلباء کو گرفتار کر لیا۔ دریں اثناء، اس احتجاج میں شریک متعدد طلباء، جن میں ریاست مینیسوٹا کے ڈیموکریٹک نمائندے الہان ​​عمر کی بیٹی "اسرا ہرسی" بھی شامل ہے، انہوں نے کہا ہے کہ انہیں فلسطین کی حمایت سے متعلق مختلف الزامات کے تحت تعلیمی سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے۔

کچھ عرصہ قبل الہان ​​عمر نے کولمبیا یونیورسٹی کے صدر نعمت شفیق کی طرف سے اس یونیورسٹی میں فلسطین کے حامیوں کی مذمت کے بارے میں کانگریس میں سوال اٹھایا تھا۔ اس سوال کے جواب میں شفیق نے گواہی دی  تھی کہ طلبہ کی تحریک "یہود مخالف" ہے۔ گذشتہ نومبر میں کولمبیا یونیورسٹی نے ان دو طلبہ تنظیموں کو معطل کر دیا تھا، جو فلسطین کی حمایت اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام کے لیے احتجاج کی قیادت کر رہی تھیں۔ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے فوجی حملے کے آغاز سے لے کر اب تک فلسطینی عوام کے حامیوں نے امریکہ کے بڑے شہروں میں کئی بار مظاہرے کیے ہیں اور بعض صورتوں میں اس کے نتیجے میں فلسطین کی حمایت کرنے والے طلباء کے لیے ملازمت کی پیشکشیں منسوخ کی گئی ہیں۔

درایں اثناء فرانسیسی شہر لِل کے حکام نے فلسطین کی حمایت کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس منسوخ کر دی۔ اس وقت امریکہ میں بلاشبہ طلباء کے صیہونی مخالف مظاہروں کو دبانے کا عمل تیز ہوگیا ہے جبکہ یورپی ممالک میں طلباء کی تحریکوں کو مختلف طریقوں سے دبایا جا رہا ہے۔ تازہ ترین واقعے میں فرانسیسی شہر لِل کے حکام نے فلسطین کی حمایت کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس منسوخ کر دی۔ ایسے عالم میں جب فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے اور صیہونی حکومت کے مکروہ جرائم کے خلاف احتجاج میں شدت آرہی ہے۔ امریکی حکام نے فلسطینیوں کے حامیوں پر جبر اور اور ان کی گرفتاری کے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ نئے نئے اقدامات کی منظوری دی ہے۔

اس سلسلے میں منگل کو امریکی ایوان نمائندگان نے فلسطینیوں کے حقوق کے حامیوں کی طرف سے لگائے جانے والے نعرے "دریا سے سمندر تک" کی مذمت میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں "دریا سے سمندر تک، فلسطین کو آزاد کیا جائے گا" کا نعرہ (جسے حالیہ مہینوں کے دوران غزہ جنگ کے ساتھ ہی امریکہ میں بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے) "یہود مخالف" قرار دیا گیا ہے۔" یہ قرارداد اسرائیل کی حمایت میں ایوان نمائندگان کی ریپبلکن اکثریت کی 17 تجاویز میں سے ایک ہے، جس پر حالیہ دنوں میں ووٹنگ کی جائے گی۔ امریکہ نے اسرائیلی حکومت کے بنیادی حامی کی حیثیت سے ویٹو کے حق کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرنے کی پالیسی کے تحت اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی قرارداد کو بھی ناکام بنا دیا۔

نوجوانوں کی مختلف سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب امریکہ میں طلباء اور عام طور پر نوجوان اسرائیلی حکومت کے لیے اپنے ملک کی ہمہ جہت حمایت کے خلاف بڑھ چڑھ کر احتجاج کر رہے ہیں اور اس میدان میں امریکی سیاستدانوں کے انداز کو بدلنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بعض سروے نے یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ امریکی نوجوان بوڑھے امریکیوں کے مقابلے میں اسرائیل پر زیادہ تنقید کرتے ہیں۔ جنریشن زیڈ کے طلباء، جو بلیک لائفز میٹر، کلائمیٹ چینج اور گن سیفٹی مہم جیسے اجتماعی کارروائی کے دور میں پروان چڑھے ہیں، وہ اب فلسطینی آزادی کی حمایت میں وسیع اتحاد بنا رہے ہیں، جو کہ امریکی سیاستدانوں کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نئے قوانین پاس کرکے نیز طلباء کو دبا اور گرفتار کرکے مظاہروں کے اس تسلسل اور توسیع کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130188
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش