0
Monday 10 May 2021 17:30

وحشیانہ دہشتگردی

وحشیانہ دہشتگردی
اداریہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شیعہ آبادی والے علاقے میں قائم لڑکیوں کے اسکول کے باہر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد ساٹھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس دلخراش سانحہ نے ہر دل کو رنجیدہ کر دیا ہے۔ رمضان کے مقدس مہینے میں بچوں کا وحشیانہ قتل کوئی انسان ہرگز انجام نہیں دے سکتا۔ کابل کے دہشت گردانہ بم دھماکے کی تصاویر دیکھ کر ہر انسان کا دل لرز اٹھتا ہے۔ ماہ مبارک رمضان میں بے گناہ بچوں اور نوجوانوں کو اس طرح سے دہشت گردی کا نشانہ بنانا ایسے درندہ صفت انسانوں کا بزدلانہ اقدام ہے کہ جنھوں نے اسلام و انسانیت کو کبھی سمجھا ہی نہیں ہے۔ اس قتل میں جو فرد یا گروہ ملوث ہے، اسے مسلمان  کہنا تو ایک طرف انسان کہنا بھی ظلم عظیم ہے۔ افغان حکام نے طالبان کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے، تاہم طالبان نے تردید کرتے ہوئے داعش کو اس وحشیانہ حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

مغربی کابل میں گرلز اسکول پر دہشت گردانہ حملے کی افغانستان کے اندر اور عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ افغانستان میں ایران کے سفارت خانے نے کابل میں ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی  قرار دیتے ہو‏ئے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر افغانستان میں قومی و فرقہ وارانہ جنگ کے ذریعے ہرگز اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکیں گے اور اس قسم کا دہشت گردانہ حملہ کرنے والوں  کو یقیناً اپنے کئے کی سزا بھگتنا ہوگی۔ ایک سال پہلے بھی انہی ایام میں دہشتگردوں نے کابل کے شیعہ آبادی والے علاقے کے ایک اسپتال پر حملہ کرکے درجنوں بے گناہ خواتین اور نومولود بچوں کو خاک خون میں نہلا دیا تھا۔ افغانستان کے بارے میں اس وقت یہی کہا جاسکتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ جن کے دل دین اسلام اور افغانستان سے وابستہ ہیں، وہ برادر کشی کا خاتمہ کر دیں اور اپنے ملک کا دائرہ داعشی دہشت گرد عناصر کے لئے بالکل تنگ کر دیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ی نے دو ہزار سترہ میں ہی اپنے ایک خطاب میں افغانستان میں داعش کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے گھناؤنے عزم اور منصوبے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ انہی خونی ہاتھوں نے کہ جنھوں نے داعش گروہ تشکیل دے کر شام اور عراق میں عوام کے خلاف ظلم و جور اور وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کیا، اب ان ملکوں میں ملنے والی شکست کے بعد ان داعش کے شکست خوردہ عناصر کو افغانستان منتقل کرکے اس ملک میں وحشیانہ دہشت گردی جاری رکھنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور حالیہ قتل عام درحقیقت اسی ناپاک و شرمناک منصوبے  پر عمل درآمد کا ایک سلسلہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 931858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش