0
Saturday 23 Mar 2013 15:29

کرد باغی کا اعلان جنگ بندی، ترکی کا خیرمقدم

کرد باغی کا اعلان جنگ بندی، ترکی کا خیرمقدم
اسلام ٹائمز۔ ترکی نے پابند سلاسل کرد باغی رہنما عبداللہ اوکلان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ ترک پرنٹ میڈیا نے کرد باغی رہنما کے اعلان کو جلی شہ سرخیوں کے ساتھ صفحہ اول پر جگہ دی تھی۔ لبرل ڈیلی "طرف" نے "یہ ترکی کا بہار ہے" جبکہ روزنامہ حریت نے "ہتھیاروں کا دور گزر گیا" جیسی سرخیاں جمائی تھیں۔

کرد باغی رہنما عبداللہ اوکلان نے جمعرات کو سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے سیاسی عمل پر زور دیا تھا۔ عبداللہ اوکلان کا پیغام دیار باقر میں جشن نوروز کی تقریب میں پڑھ کر سنایا گیا تھا، جس میں 10 لاکھ سے زائد کرد عوام نے شرکت کی تھی۔ واضح رہیں کہ تین دہائیوں سے زائد جنگ کے دوران 45 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ترکی کے وزیراعظم ،اُردگان جو کہ دس سال سے اقتدار میں ہیں اور سب سے طویل عرصے صدر رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں، حال ہی میں شروع ہونے والی امن مہم کے تحت ان کی مقبولیت میں اضافہ یا کمی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ اقدامات انہوں نے سیکورٹی فورسز پر ہونے والے کرُد حملوں کے بعد شروع کیے۔ اسلامک جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے قائد کی حیثیت سے 2002ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد، اُردگان نے ایسے اقدمات اُٹھائے، جن میں بالخصوص کُردی زبان بولنے والی اقلیت کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کردوں کا کہنا ہے کہ اب خاصی دیر ہو چکی ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عرب اسپرنگ اور پڑوسی ممالک میں آمرانہ حکومتوں کے پیش نظر اس تصادم کا فوری حل ضروری ہے۔ اس کےعلاوہ شامی حکومت کو ان کے حقوق کے لیے زور دینا بہت ضروری ہے۔ کردوں کے رہنما ،اوکلان، جو بغاوت کے جرم میں، ایک جزیرے میں واقع جیل کے اندر عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ماہرن کا خیال ہے کہ اگر مذاکرات کے دوران اسکی رہائی کا مسئلہ سامنے آیا تو ممکن ہے، اُردگان اپنی امن مہم کے حصول کے لیے اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا دے۔
خبر کا کوڈ : 248663
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش