0
Monday 16 Sep 2013 09:06
ٹیکسلا میں مدرسۃ القائم کا افتتاح

مدارس کا سلسلہ رسالت مآب سے شروع ہو کر آج تک جاری و ساری ہے، علامہ شیخ محسن نجفی

مدارس کا سلسلہ رسالت مآب سے شروع ہو کر آج تک جاری و ساری ہے، علامہ شیخ محسن نجفی
رپورٹ: این ایچ نقوی

پاکستان کے تاریخی شہر ٹیکسلا میں تعلیمات محمد و آل محمد علیہم السلام کے لئے نو تعمیر شدہ دینی درسگاہ جامعۃ القائم کی افتتاحی تقریب موہڑہ شاہ ولی شاہ ٹیکسلا میں انعقاد پذیر ہوئی۔ ملک کے طول و عرض سے جید علماء کرام اور مدارس امامیہ کے اساتذہ کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر آیت اللہ شیخ محسن نجفی، پاکستان کے لئے جامعة المصطفٰی العالمیہ کے نمائندے حجة الاسلام والمسلمین جناب آقای سجاد ہاشمیان، سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ خورشید جوادی، علامہ حسنین گردیزی، علامہ انیس الحسنین، علامہ عابد حسین شاکری، علامہ جہانزیب جعفری، علامہ سید جمیل حسین، علامہ اقبال کامرانی، علامہ ریاض کاظمی، مولانا زاہد بخاری، مولانا سید حسن کاظمی اور دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں علامہ عابد حسین شاکری کا کہنا تھا کہ علم دین کے حصول کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں۔ مکتب اہل بیت (ع) سے دوری اور ناواقفیت ہی شیعہ دشمنی کی اصل وجہ ہے۔ ہمارے منبر اور محراب پر علماء کی بجائے دوسروں کا قبضہ ہے۔ مکتب کی ترویج میں اقتصاد و خمس کا کردار بہت اہم ہے۔ علامہ محمد اقبال کامرانی کا کہنا تھا کہ یہ مرکز اس علاقہ کیلئے اہمیت رکھتا ہے۔ دین اسلام اور علوم آل محمد (ع) کو جتنی اہمیت دینی چاہیے تھی وہ نہیں دی جا رہی۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے ذہین بچے کو علوم آل محمد (ع) سکھائیں۔ اس موقع پر علامہ سبطین حسینی کا کہنا تھا کہ جامعۃ القائم اور القائم ٹرسٹ مکتب آل محمد (ع) کے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو نظریاتی اختلافات کے باوجود اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس تقریب کے سلسلہ میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ، شیعہ علماء کونسل اور ایم ڈبلیو ایم سب کو دعوت دی گئی تھی۔ اگر آج اس تقریب میں تمام قائدین اکٹھے ہوتے تو ملت کی اس میں بھلائی تھی۔

مدرسہ رسول اعظم (ص) ایبٹ آباد کے سرپرست اعلٰی علامہ جہانزیب جعفری کا کہنا تھا کہ اللہ تعالٰی نے انسان کی مادی و روحانی دونوں ضروریات کو سامان پیدا کیا ہے۔ مادی ضروریات کو ہم محسوس کرتے ہیں، لیکن روحانی ضروریات سے غافل رہتے ہیں۔ مادی ضروریات کے لئے شب و روز صرف کرتے ہیں لیکن روحانی ضروریات سے غفلت کے باعث تگ و دو نہیں کرتے۔ علم دین حاصل کرنا ایسا ہی ضروری ہے جیسا کہ ایک پیاسے کے لئے پانی کی اہمیت ہے۔ بجائے اس کے کہ قرآن کریم اور محمد و آل محمد(ع) کی جانب رجوع کیا جائے، آج معاشرہ روحانی علاج کے لئے دوسرے ذرائع استعمال کر رہا ہے۔ جب تک علماء دین، تعلیمات محمد و آل محمد (ع) کو دنیا کے سامنے پیش نہیں کریں گے، اس وقت تک ملت تشیع کے خلاف زہر آلود فضا کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ محروم گھروں کے بچے دینی طالبعلم بنتے ہیں۔ یہ علوم آل محمد (ع) سے بے اعتنائی ہے۔ دینی علوم باقی علوم سے افضل و برتر ہیں۔ ہم ان علوم کو افضلیت نہیں دیتے اور چاہتے ہیں کہ ہمارا بیٹا ڈاکٹر و انجینئر بنے۔ ہم پست کو اعلٰی پر ترجیح دیتے ہیں۔ سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ علم کی اہمیت عقلی طور پر ثابت شدہ ہے۔ جہالت تاریکی اور علم روشنی ہے۔ ہمیں روشنی کی طرف جانا ہوگا۔ آج تعلیم کمرشلائز ہوکر ایک انڈسٹری کا روپ دھار چکی ہے۔ علم پر مادہ پرستی کی چھاپ لگ چکی ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام نے علم کو مادیت کا شکار کر دیا ہے۔ علوم آل محمد (ع) کا درجہ بلند ترین ہے۔ اس علم کے ذریعہ اہل بیت (ع) اور انبیاء (ع) کی پہچان حاصل ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں میں سے لائق ترین فرزند کو علم دین کے لئے وقف کریں۔ یہ ایک المیہ ہے کہ محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے دینی طالبعلم بنتے ہیں۔ ٹیکسلا عزاداروں کی سرزمین ہے، اس علاقہ میں اس مدرسہ کا وجود ایک شجرہ طیبہ ہے۔ یہ اس لئے بنا تاکہ علوم محمد و آل محمد (ع) کو آپ تک پہنچائے۔ ولایت آل محمد (ع) کی ترویج کا مرکز مدرسہ ہے۔ یہاں علم بیچا نہیں جاتا۔ امید ہے مومنین خمس دے کر اپنے رزق کو پاک و طاہر بنائیں گے۔ ہماری نسبت پاک و طاہرین کے ساتھ ہے، لہذا ہمیں پاک و طاہر بننا چاہیے۔

علامہ شیخ محسن نجفی نے کہا کہ مدارس کا سلسلہ رسالت مآب سے شروع ہوا جو آج تک جاری و ساری ہے۔ یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ جن کو اللہ تعالٰی نے توفیق دی ہے وہ اپنی ذات پر احسان کرتے ہوئے اس کار خیر میں حصہ لیتے ہیں۔ توفیق اللہ دیتا ہے، اس لئے توفیق خداوندی کی اندھی بانٹ نہیں ہوتی، یہ توفیق بھی اہل لوگوں کو ہی حاصل ہوتی ہے۔ مدارس دینیہ کا کام کسی کا محتاج نہیں، صرف اللہ کا محتاج ہے اور اللہ کے پاس بندے بہت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملت تشیع حقیقی اسلام کے نمائندہ ہے۔ ہمارے رہنما ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت کرتے ہیں۔ یہ مکتب ہمیں آئمہ کا پیروکار بناتا ہے۔ اگر انسان کو مذہب کے بارے میں علم نہیں تو وہ کبھی اپنی منزل مقصود کو نہیں پاسکے گا۔ علم کے بغیر نجات نہیں مل سکتی۔
خبر کا کوڈ : 302142
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش