1
0
Sunday 15 Dec 2013 23:55

لاہور، دہشتگردوں کی اندھا دھند فائرنگ، خطیب اہل بیت علامہ ناصر عباس آف ملتان شہید ہو گئے

لاہور، دہشتگردوں کی اندھا دھند فائرنگ، خطیب اہل بیت علامہ ناصر عباس آف ملتان شہید ہو گئے
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں گارڈن ٹاؤن کے علاقے مسلم ٹاؤن انڈر پاس کے قریب موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں کی فائرنگ سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے رکن اور ممتاز خطیب اہل بیت علامہ ناصر عباس آف ملتان شہید ہوگئے۔ علامہ ناصر عباس شاہ جمال میں قومی مرکز میں مجلس عزا کے بعد واپس جا رہے تھے۔ جب وہ مسلم ٹاؤن انڈر پاس کے قریب پہنچے تو نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے وہ خود، ان کا محافظ اور ڈرائیور شدید زخمی ہوگئے۔ ڈرائیور نے انہیں تشویشناک حالت میں شیخ زید ہسپتال پہنچایا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر خالق حقیقی سے جا ملے۔ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کر لئے ہیں۔

واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، عزاداری کونسل، ماتمی انجمنوں کے کارکنان اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ ہسپتال کے باہر جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ شیخ زید ہسپتال کے باہر اس وقت بھی شہریوں کی کثیر تعداد جمع ہے، جنہوں نے یونیورسٹی روڈ کو بلاک کر دیا ہے اور پنجاب حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب عزاداری کونسل نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے اور کل پورے لاہور میں ہڑتال کی کال بھی دی ہے۔

علامہ ناصر عباس کی شہادت پر مذہبی سیاسی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے۔ شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ حامد علی شاہ موسوی، قائد حزب اختلاف پنجاب میاں محمودالرشید، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری اور دیگر نے دہشت گردی کے واقعہ شدید مذمت کرتے ہوئے مجرموں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 330966
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Japan
جبكہ تحریك طالبان نے اس قتل كی ذمہ داری قبول کرلی ہے، اس كے بعد بھی ہم ان سے مذاكرات كرنا چاہتے ہیں۔ كیا كوئی مجھے بتا سكتا ہے كہ اگر مذاكرات كامیاب ہوگئے تو مستقبل میں كیا ہوگا؟ میں بتاتا ہوں: مستقبل میں یہ لوگ مذھبی اقلیتوں كو ایسے ہی مارتے رہیں گے، مگر ان کی یہ حركت قانونی ہوگی، كیونكہ مذاكرات میں ان كی ایك شرط یہی ہوگی كہ امن قائم كرنے كے لئے پاكستان كی ساری مذھبی اقلیتوں كو ختم كرنا ہوگا۔ یہ لوگ مذاكرات کی اپنی شدت پسندی بڑھانے كے لئے حمایت كرتے ہیں۔ میری نظر میں اگر پاكستان میں امن چاہیئے تو ان كو پہلے ختم كرنا پڑیگا۔
ہماری پیشکش