0
Saturday 29 Mar 2014 07:03
واشنگٹن شامی باغیوں کو میزائل داغنے والے ائیرکرافٹ کی فراہمی پر غور کر رہا ہے

امریکہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر کوئی برا معاہدہ قبول نہیں کریگا، اوباما کی شاہ عبداللہ کو یقین دہانی

امریکہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر کوئی برا معاہدہ قبول نہیں کریگا، اوباما کی شاہ عبداللہ کو یقین دہانی
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کو ایران کے نیوکلئیر پروگرام پر کوئی بھی خراب معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ یہ بات امریکی صدر باراک اوباما نے ریاض میں سعودی فرمانرواں شاہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران کہی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں امریکہ کے ایران کیساتھ جوہری معاہدے، شام میں باغیوں کی امداد اور عرب اسپرنگ کے دوران پیدا ہونے والے اختلافات بھی زیر غور آئے۔ سعودی عرب شامی باغیوں کیلئے مزید امریکی حمایت چاہتا ہے جبکہ امریکی صدر نے کندھے پر رکھ کر چلائے جانے والے میزائل شامی باغیوں کے ہاتھ لگنے پر تشویش کا اظہار کیا، تاہم یہ بھی کہا کہ امریکہ شامی اپوزیشن کو نئے ایئر ڈیفنس سسٹم کی فراہمی پر بھی غور کر رہا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ شام اور مشرق وسطٰی کے تنازع پر امریکی نقطہ نظر اتنا نرم نہیں ہوا جتنا سعودی عرب سمجھ رہا ہے۔ امریکی صدر نے شاہ عبداللہ کو یقین دلایا کہ واشنگٹن ایران کے جوہری تنازع پر کوئی بھی برا معاہدہ قبول نہیں کرے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اہم امور میں جاری حکمت عملی کو برقرارر کھنے پر بھی اتفاق کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کیلئے یہ ضروری تھا کہ وہ شام اور ایران کے معاملے پر سعودی فرماں روا سے باضابطہ ملاقات کرکے انھیں اعتماد میں لیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شام، ایران، مصر اور مشرق وسطٰی میں امن کے معاملات خاص طور پر گفتگو کا موضوع رہے۔ اوباما اور شاہ عبداللہ کی ملاقات میں شام میں معتدل اپوزیشن کو فوجی اور دیگر پہلوئوں سے طاقتور بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وائٹ ہائوس کے مطابق اپوزیشن کو سیاسی اور فوجی اعتبار سے صدر بشار الاسد کے مقابل کھڑا کرنے کے طریقوں پر غور ہوگا۔ سعودی عرب ایران کے ساتھ ہونے والے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے جوہری مذاکرات پر تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ صدر اوباما نے شاہ عبداللہ کو کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ ہونیوالے کسی برے معاہدے کو قبول نہیں کریگا۔ خاص طور پر اس نے شام میں کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کے بعد اوباما کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی نہ کرنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر کی شاہ عبداللہ سے ملاقات شمال مشرقی جانب صحرائی فارم رادات خریم میں ہوئی۔ اوباما کے ساتھ سیکرٹری خارجہ جان کیری اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر سوسن رائس بھی موجود تھے۔ 
سعودی عرب کی خواہش رہی ہے کہ امریکہ شام کے باغیوں کے حوالے سے اپنی پوزیشن میں تبدیلی لائے اور انہیں زمین سے فضا میں داغے جانے والے میزائل فراہم کرے، تاہم امریکہ اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ امریکہ کے ڈپٹی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بین روڈز نے کہا کہ شامی باغیوں کی مدد کے حوالے سے امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شام کی پالیسی کے حوالے سے امریکہ کے سعودی عرب سے تعلقات میں گذشتہ موسم خزاں کی نسبت فرق آگیا ہے۔ دریں اثناء واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ سعودی عرب سمیت اپنے مقامی اتحادیوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں شام کے باغیوں کی خفیہ مدد کرنے کے ایک منصوبے پر عمل کیلئے تیار ہے۔ اس منصوبے میں سی آئی اے کی جانب سے سعودی عرب، اردن اور قطر میں ہر ماہ شامی اپوزیشن فورسز کے 600 افراد کی تربیت بھی شامل ہے۔ واشنگٹن شامی باغیوں کو میزائل داغنے والے ائرکرافٹ کی فراہمی پر بھی غور کر رہا ہے۔ قطر نے اس منصوبے کے پہلے سال کیلئے ادائیگیوں کی پیش کش کی ہے۔ کانگریس نے اوباما انتظامیہ پر شام میں ناکامی کے حوالے سے تنقید کی تھی۔ شام میں ہونے والی جھڑپوں میں اب تک ایک لاکھ 40 ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 367047
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش