0
Tuesday 5 Aug 2014 09:47

کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں، برطانوی پارلیمنٹ میں خصوصی بحث ہوگی، ڈیوڈ وارڈ

کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں، برطانوی پارلیمنٹ میں خصوصی بحث ہوگی، ڈیوڈ وارڈ
اسلام ٹائمز۔ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر میں انسانی حقوق پامالیوں کے معاملے پر خصوصی بحث کی جارہی ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ وارڈ نے مسئلہ کشمیر کو علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے بیک بنچ بزنس کمیٹی کو بتایا کہ بھارت کی نئی حکومت نے کشمیر کے حوالے سے جارحانہ روش اپنائی ہے جس سے بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمان کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بحث کرائیں گے اور اس حوالے سے دستخطی مہم میں 40 ارکان نے انکے موقف کی حمایت کی ہے جو چاہتے ہیں کہ برطانوی پارلیمنٹ کے اندر جموں کشمیر میں ہو رہی انسانی حقوق کی پامالیوں پر بحث ہو، ڈیوڈ وارڈ نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ گذشتہ کئی برس سے بہت سے لوگوں کیلئے مسلسل ایک تکلیف کا باعث ہے جبکہ 5 سے 6 لاکھ بھارتی فوجی مستقل بنیادوں پر اس علاقے میں موجود ہیں یہ ایک کشیدگی والا علاقہ ہے جہاں گزشتہ 60 سال یا اس سے زائد عرصے میں 5 لاکھ سے زائد افراد اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرچکے ہیں، برطانوی پارلیمنٹ ممبر کا کہنا ہے کہا کہ ان چیزوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے یہ ایک اہم مسئلہ ہے انسانی حقوق کی پامالیوں پر بحث ہونی چاہے جبکہ 3 سال قبل بھی اس اہم و حساس معاملے پر چیمبر میں بحث ہوئی تھی، ڈیورڑ وارڑ نے کہا کہ اب بیشتر لوگ اس کو بھولا بسرا معاملہ اور سمجھتے ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا 2 نیوکلیائی ظاقتوں کی باتیں کرتا ہے جو ایک دوسرے کے مد مقابل ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر پر بحث ضروری ہے کیونکہ اس کے بین الاقوامی پہلو بھی ہیں، انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کے خاتمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آرٹیکل جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا ہے لیکن نئی بھارتی حکومت اس دفعہ کی منسوخی کی باتیں کر رہی ہے جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک قرارداد پر بحث چاہتے ہیں جس پر بہت سے ارکان کے دستخط ہیں اور یہ کہ اب تک اس قرارداد پر 40 ممبران پارلیمنٹ نے اپنے دستخط ثبت کئے ہیں، انہوں نے کہا کہ مختلف جماعتیں نظریات سے بالاتر ہوکر کئی ایک یورپی پارلیمنٹ ممبران نے بھی اس قرارداد پر دستخط کئے جبکہ اس دوران مذکورہ قرارداد پر 50 ہزار لوگوں نے بھی دستخط کیں۔

ڈیوڈ وارڈ نے قرارداد کا متن جاری کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قرارداد میں کہا گیا ہے یہ ایوان محسوس کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرہ ہے جبکہ اس مسئلے سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے علاوہ لوگ عدم تحفظ اور عدم استحکام کے شکار ہو رہے ہیں، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ریاستی لوگوں کو اپنا سیاسی تقدیر طے کرنے کیلئے حق خودارادیت کا موقعہ دیا جانا چاہے، نظارت کے مطابق اگرچہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کرنے کی کوئی بھی تاریخ ابھی تک طے نہیں ہوئی ہے تاہم اس دوران برطانیہ کی کچھ تھینک ٹینکوں اور بھارت ک دوستوں کو یہ بحث ہضم نہیں ہو رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کو برطانوی پارلیمنٹ میں کیوں زیر بحث لایا جائے جبکہ انگلستان کا یہ موقف رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ہند پاک کا اندرونی معاملہ ہے، ان کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ سوئر ہیگو نے برطانوی پارلیمنٹ میں واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ہندوستان اور پاکستان کو باہمی طور پر برآمد کرنا چاہے، اس سے پہلے برطانوی وزیرخارجہ سووئر ہیگو نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حل پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کے درمیان ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہند پاک وزراء اعظموں ک درمیان گزشتہ برس ستمبر میں نیو یارک میں جو ملاقات ہوئی اسکا ہم خیرمقدم کرتے ہیں جبکہ برطانوی حکومت دونوں ملکوں کو کسی بھی پیش رفت کیلئے مدد کریں گی، ان کا کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں گزشتہ ماہ میں ہی انسانی حقوق کی پامالیوں پر بحث ہوئی، سوائر کا ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک طویل مسئلہ ہے اور ہم اپنا موقف دہراتے ہیں کہ ہم اس میں مدد کریں گے تاہم یہ مسئلہ آکر کار ہند پاک کو ہی حل کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 403104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش