0
Saturday 23 Jun 2018 20:25

الیکشن کی آمد آمد، امیدواروں کی پیروں فقیروں کے آستانوں پر حاضریاں

الیکشن کی آمد آمد، امیدواروں کی پیروں فقیروں کے آستانوں پر حاضریاں
اسلام ٹائمز۔ پاکستانی سیاست میں پیروں فقیروں کا عمل دخل کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی ایک پیر صاحب کی خدمات لی رکھی تھیں اور ایک جیالے کے بقول اُنہی پیر صاحب کے مشورے سے ہی اپنے دور صدارت کی 5 سالہ مدت کامیابی سے پوری کر گئے۔ ان کے بعد عمران خان اپنی پیرنی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ یہاں تک کہ ان کا پیری مریدی کا یہ تعلق رشتہ داری میں بدل گیا اور اب وہ پیرنی عمران خان کی اہلیہ ہے۔ اسی طرح شہید بینظیر بھٹو بھی مختلف پیروں فقیروں کے آستانوں پر حاضریاں دیتی رہی ہیں۔ اب 2018 کے الیکشن سر پر آن پہنچے ہیں تو سیاستدانوں نے پیروں کے آستانوں پر حاضریاں دینا اور تعویز گنڈے لینا شروع کر دیئے ہیں۔ کوئی 2018 کا انتخابی معرکہ سر کرنے کیلئے اپنے پیر و مرشد سے دعائیں کروا رہا ہے تو کوئی تعویز لے رہا ہے۔ پاکستانی سماج میں پیران کرام اور مشائخ کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے، عام افراد کی طرح سیاستدان بھی پیری و مریدی کے قائل ہیں اور  کسی پیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں تاکہ سیاست کی راہ میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ الیکشن قریب آتے ہی سیاستدان آستانوں پر ماتھے ٹیکنے لگے، کوئی اپنے پیر سے دعا کراونے اور کوئی تعویز لے رہا ہے تاکہ اپنے حریف کو شکست دے کر انتخابات جیت سکیں اور اقتدار کے مزے لوٹ سکیں۔ لاہور سے پی پی 160 سے مسلم لیگ نون کے اُمیدوار سید توصیف شاہ اپنے پیر صاحبزادہ پیر سید حسنین محبوب گیلانی کے آساتنے پر حاضر ہوئے اور پیر صاحب سے دریافت کیا کہ بتائیں الیکشن کون جیتے گا۔ جس پر پیر صاحب نے ان کے مدِمقابل امیدوار طاہر سندھو کی جیت کی پیشگوئی جس پر توصیف شاہ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ طاہر سندھو سید توصیف شاہ سے پہلے آستانے پر پہنچ گیا تھا اور اپنی کامیابی کیلئے دعا کروائی اور تعویذ لے لیا تھا جس پر پیر صاحب نے توصیف شاہ کو دعا نہیں دی۔ ان سے قبل نون لیگ کے امیدوار خواجہ احمد حسان نے بھی اسی پیر کے آستانے پر حاضری دی اور کامیابی کیلئے دعا کروائی۔
 
خبر کا کوڈ : 733119
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش