0
Friday 30 Dec 2011 10:47

کھینچا تانی

کھینچا تانی
تحریر:سید ذکی عباس 
 
تین دسمبر ۲۰۱۱ء کو سعودی شہزادے طلال بن عبد العزیز نے اپنی رہائش گاہ پر تین سعودی اہم شخصیات سے ملاقات میں ان حقائق سے پردہ اٹھایا تھا کہ قطر سعودی عرب کو تقسیم کرنا چاہتا ہے اور قطر کو اس حوالے سے اسرائیل اور امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ سعودی شہزادے کا کہنا تھا، سعودی عرب اور قطر کے درمیان عنقریب خونریز جھڑپوں اور شدید جھگڑوں کا آغاز ہونے والا ہے۔ شہزادہ امیر طلال بن عبدالعزیز نے قطری حکام کی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، قطر کا حکمران خاندان عربوں اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی پالیسیوں پر عملدرآمد کر رہا ہے اور امریکہ نے خطے میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے قطر کو سعودی عرب کے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں سعودی عرب کو تقسیم کر کے اردن کے حوالے کیا جائے گا جہاں فلسطینی پناہ گزینوں کو رکھا جائے گا۔ سعودی شہزادے طلال کے مطابق اس امریکی منصوبے کے تحت سعودی عرب کو صرف مکہ اور مدینہ پر مشتمل ایک چھوٹی سی ریاست میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ شہزادہ طلال نے سعودی عرب میں جاری حالیہ مظاہروں کو بھی قطر کی سازشوں سے جوڑنے کی کوشش کی اور کہا سعودی عرب میں آل ثانی کی سازشیں ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں کہ بعض علاقوں میں تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ 

مڈل ایسٹ آن لائن میں شائع ایک رپورٹ میں بھی شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا، قطری شیخ کو امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیرس میں ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ امیر قطر نے دو فرانسیسی اہلکاروں کے ساتھ ایک ضیافت میں کہا کہ ان کا خاندان آل ثانی یہ حق رکھتا ہے کہ سعودی عرب میں اقتدار سنبھالے۔ ضیافت کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے شیخ آل ثانی کا کہنا تھا ان کے آباؤ اجداد نجد کے رہنے والے تھے اور حمد آل ثانی نے نجد سے ہجرت کی تھی چنانچہ ان کی اولاد اور پوتوں پڑپوتوں کو یہ حق حاصل ہے کہ ہر ممکنہ روش سے سعودی عرب کا اقتدار حاصل کریں۔ قطر کی جانب سے نجدی حکمرانوں کے خلاف سازش بےنقاب ہونے کے بعد نجدی حکمران قطری شیخ پر غضبناک ہوئے ہیں اور انھوں نے قطر کے اندر ہی آل ثانی خاندان کے لئے اشتعال انگیز اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
دریں اثناء آل سعود کے اندرونی حلقوں میں بعض سعودی شہزادوں پر بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وہ آل سعود کے بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی علالت سے ناجاائز فائدہ اٹھا کر امریکہ کے اشاروں پر قطر کے آل ثانی خاندان کی پیروی کر رہے ہیں۔ 

بعض مبصرین کا خیال ہے کہ آل ثانی خاندان نے وہابیت سے اپنی وفاداری کا اعلان کرکے نجدی حکمرانوں کے خلاف محاذ جنگ کھول دیا ہے۔ امیر قطر شیخ حمد آل ثانی نے دوحہ میں قطر کی سب سے بڑی مسجد کے افتتاح کے موقع پر وہابیت کا پرچار کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ دنیائے اسلام کو وہابیت کے تجربے سے استفادہ کرنا چاہیئے۔  دوحہ میں حال ہی میں بننے والی مسجد کو وہابی مسلک کے پیشوا ’’محمد بن عبدالوہاب النجدی‘‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ ایک لاکھ پچھتر ہزار مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر ہونے والی مسجد محمد بن عبدالوہاب کا افتتاح کرتے ہوئے قطر کے شیخ نے کہا، ریاست قطر کے بانی اور ہمارے جد امجد جو عالم دین بھی تھے اور حاکم بھی تھے، ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے محمد بن عبدالوہاب کی دعوت قبول کرلی اور اس کو قطر اور بیرونی دنیا میں رائج کیا اور اپنے آپ کو ہندوستان میں وہابیت کی تبلیغ و ترویج کا ذمہ دار قرار دیا۔
مسجد کے افتتاح کے موقع پر شیخ آل ثانی نے مزید کہا کہ آج اسلامی امت کو اپنے عقائد پر نظر ثانی کرنے اور دین کے تحفظ کے حوالے سے وہابیوں کے عزم و اہتمام سے سبق لینا چاہیئے اور وہابیت کی برکت سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر وہابیت کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔ 

قطر کے عوام کی رائے یہ ہے کہ یہ مسجد جو قطر کے قومی دن کے موقع پر عوام کے لئے کھولی گئی ہے ریاست قطر کے بانی شیخ جاسم بن محمد آل ثانی کے نام سے منسوب کی جانی چاہیئے تھی کیوںکہ قطری عوام کے مطابق شیخ جاسم بن محمد آل ثانی کے نظریات محمد بن عبدالوہاب کے نظریات و عقائد سے متصادم رہے ہیں جبکہ شیخ آل ثانی نے عوام کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہم نے اس مسجد کو مسجد محمد بن عبدالوہاب کا نام اس لیے دیا ہے کہ محمد بن عبدالوہاب ایک عظیم مصلح، بڑے عالم اور اپنے زمانے کے مجدد تھے۔ ہمارے اس اقدام کا مقصد ان علماء کی تکریم و تعظیم بھی ہے جو ان کے تفکرات کو بدستور فروغ دے رہے ہیں اور اسلام و مسلمین کی خدمت میں مصروف ہیں۔ قطر کے حاکم شیخ حمد بن جاسم آل ثانی نے سعودی عرب کے شہزادے طلال بن عبد العزیز کی جانب سے قطر پر لگائے گئے الزامات کی تردید کے بجائے اپنے حالیہ انٹرنیٹ پر دیئے گئے بیان میں بھی اس بات کا تذکرہ کیا ہے امریکہ اور اس کے حواری علاقے میں سعودی عرب کی حکمرانی کو ختم کر کے علاقے میں قطر کا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتے ہیں۔ یہی نہیں قطر کے حاکم کا یہ بھی کہنا تھا بہت جلد سعودی عرب میں عوامی انقلاب نمودار ہو گا۔ ان تمام اطلاعات سے یہ واضح نتیجہ نکلتا ہے کہ دونوں ممالک علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بنانے اور امریکہ کا منظور نظر بنے رہنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جس کا فائدہ بہرحال استعمار کو ہی ہو گا اور جلد یا بدیر دونوں حکمران خاندان اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔

خبر کا کوڈ : 126238
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش