0
Friday 5 Sep 2014 23:14
فوج ٹیک اور کرنیکی پوزیشن میں ہے لیکن کرے گی نہیں

طاہرالقادری اور عمران خان کی تحریکوں کے پیچھے فوج یا ایجنسیاں نہیں، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ

فوج حکومت کا کوئی ناجائز مطالبہ پورا نہیں کرے گی
طاہرالقادری اور عمران خان کی تحریکوں کے پیچھے فوج یا ایجنسیاں نہیں، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ
بریگیڈیئر (ر) سید محمود شاہ معروف تجزیہ نگار ہیں، آپ سیکرٹری قبائلی علاقہ جات رہ چکے ہیں اور اس کے علاوہ پاک فوج میں بریگیڈیئر کی حیثیت سے بھی فرائض منصبی ادا کر چکے ہیں۔ شاہ صاحب قبائلی علاقہ جات سمیت افغان امور کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر ملکی و بین الاقوامی امور پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ بریگیڈیئر (ر) سید محمود شاہ صاحب ایک میڈیا دوست شخصیت بھی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ اکثر مختلف مذاکروں، مکالموں، فکری نشستوں میں بھی شریک اور اپنے مدلل خیالات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے جناب بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: شاہ صاحب بعض حلقوں کیجانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کی تحریکوں کے پیچھے فوج یا ایجنسیوں کا ہاتھ ہے، بحیثیت تجزیہ نگار آپ ان الزامات میں کس حد تک صداقت سمجھتے ہیں۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
میں سمجھتا ہوں کہ یہ الزامات بالکل صحیح نہیں ہیں، یہ دونوں جانب ایک تاثر ہے، عمران خان اور طاہرالقادری یہ سمجھ رہے ہیں کہ فوج ان کی حمایت میں ہے، جبکہ نواز شریف صاحب یہ سمجھ رہے ہیں کہ شائد فوج ان کی مخالفت میں ہے، لیکن اس آرمی چیف کو انہوں نے خود منتخب کیا، یہ ان کے حق میں ہے، راولپنڈی میں موجود دوستوں سے میری بات ہوئی ہے، فوج اس سلسلے میں بالکل نیوٹرل ہے، جب بھی وزیراعظم کی طرف سے ایسا کوئی بیان آتا ہے تو فوج کی جانب سے بھی وضاحت آتی ہے، مثلاً وزیراعظم نے کہا کہ آپ اس مسئلہ میں ہماری مدد کریں، اس کے بعد ان کی (وزیراعظم کی) طرف سے بیان آیا کہ میں نے فوج کو نہیں کہا۔ پھر آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان آیا کہ ‘‘نہیں، فوج کو کہا گیا تھا۔‘‘ اس سے آپ صورتحال کا اندازہ لگا سکتے ہیں، میرا اپنا خیال ہے کہ فوج دونوں کو ایک طریقہ سے ناپسند کرتی ہے۔

اسلام ٹائمز: مارشل لاء کی باتیں کی جا رہی ہیں، کیا فوج اس پوزیشن میں ہے کہ ٹیک اور کرسکے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
پوزیشن میں تو ضرور ہے لیکن کرے گی نہیں، کیونکہ جو تجربات رہے ہیں وہ فوجی افسروں کے ذہنوں سے نہیں نکلے، مارشل لاء میں آرمی چیف اور اوپر کے ایک، دو آفیسر تو فائدہ اٹھاتے ہیں، لیکن عام آفیسر یا عام فوجی اس سے تنگ ہوتا ہے، ان کو گالیاں دی جاتی ہیں، اس کے باوجود کہ وہ پوری ایک جنگ لڑ رہے ہیں، اس میں شہید بھی ہو رہے ہیں، جس طرح پرویز مشرف کے دور میں اکثر پوچھا جاتا تھا کہ ایک طرف تو ہم جنگ لڑ رہے ہیں اور قوم ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ فوج نے بڑی مشکل سے عوام کے ذہنوں میں موجود اس تاثر کو ختم کیا ہے، کیانی صاحب نے کوشش کی کہ سیاست سے دور رہیں، اور اسی طرح موجودہ آرمی چیف کا تو ایسا مزاج ہی نہیں کہ وہ سیاست میں مداخلت کریں، وہ سیدھے سادھے پروفیشنل آفیسر ہیں، اگر حکومت کی طرف سے کوئی جائز مطالبہ ہو تو وہ پورا کریں گے، لیکن اگر کوئی ناجائز ڈیمانڈ آئی تو وہ اسے پورا نہیں کریں گے۔

اسلام ٹائمز: شاہ صاحب سیاسی کشمکش کا نتیجہ کب اور کیا نکلتا دیکھتے ہیں۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
میں سمجھتا ہوں کہ یہ معاملہ اب جلد حل ہوجائے گا، عمران خان ناکام نظر آرہے ہیں، میرے خیال میں اب برف پگلتی نظر آرہی ہے، چند دن یا ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے، روزانہ اسلام آباد میں دھرنے ہوتے ہیں اور ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔

اسلام ٹائمز: حکومت بیک فٹ پر جائے گی یا احتجاج کرنے والے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
عمران خان اور طاہرالقادری کو کچھ بیک فٹ پر جانا ہوگا، موجودہ ملکی صورتحال اطمینان بخش نہیں، ہمیں کئی چیزیں ٹھیک کرنا ہوں گی، جب تک آپ الیکشن کمیشن کو مضبوطی فراہم نہیں کرتے کہ وہ ایک سیاست دان کے زیر اثر نہ چل سکے، اس وقت تک انتخابات شفاف نہیں ہوسکتے، لہذا ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کی صورت کو تبدیل کیا جائے، اور بہت سے لوگ اس بات پر اصرار بھی کر رہے ہیں، جب الیکشن کمیشن کمزور ہوتا ہے تو وہ الیکشن کے دوران سمجھوتہ کر لیتا ہے، اس لئے ہمارے ملک میں ہونے والے الیکشن فیئر نہیں رہے، الیکشن کو شفاف بنانے کیلئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو مضبوط کیا جائے، اور جب الیکشن کا اعلان ہو تو پوری حکومت اس کے ماتحت ہو۔

اسلام ٹائمز: ایک سوال موضوع سے ہٹ کر لیکن اہم ضرور ہے کہ پشاور میں بعض مقامات پر داعش کی حمایت میں پمفلٹ تقسیم کئے گئے اور صوبہ کے بعض مقامات پر وال چاکنگ بھی کی گئی، اس دہشتگرد تنظیم کی حمایت کون کر رہا ہے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
اس میں پاکستان کی بعض مذہبی اور سیاسی جماعتیں، طالبان اور اگر القاعدہ یہاں موجود ہو تو وہ ملوث ہوسکتے ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ پشاور میں عوام طالبان کے خلاف تھے اور ہیں، آپ نے دیکھا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشتگردانہ حملوں میں کمی آئی ہے، یہ بہت اچھا ہوا اور اس سے کافی بہتری آئی ہے، ان کے زیادہ تر لوگ افغانستان بھاگ رہے ہیں، افغانستان تو دہشتگردی کا مرکز رہے گا، تاہم پاکستان میں کمی آئے گی، اور جو پاکستان میں طالبان موجود ہیں ان کی حمایت مزید کم ہوئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسی کوشش ہے کہ پاکستان کے لوگوں کو ڈرایا جاسکے، پاکستان کے عوام بہت سمجھدار ہیں، وہ اس قسم کے پروپیگنڈے میں نہیں آئیں گے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں موجود بعض مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا طالبان میں کچھ نفوذ ہے، اس کے علاوہ عمران خان نے لڑکوں اور لڑکیوں کو اسلام آباد میں نچایا لیکن وہ اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکے، یہاں اکثریت موڈریٹ ہے، بنیاد پرست نہیں ہے، اور جب تک ہم بنیاد پرستوں کو موڈریٹ نہیں کریں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے۔
خبر کا کوڈ : 408247
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش