0
Friday 18 Jul 2014 13:37

لاہور میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن

لاہور میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن
تحریر: تصور حسین شہزاد

آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد ملک بھر میں شدت پسندوں کی طرف سے دہشت گرد کارروائیوں کے امکانات کے پیش نظر ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ہماری خفیہ ایجنسیز تیز رفتاری سے سراغ لگاتیں کہ ملک دشمن عناصر کے ٹھکانے کہاں کہاں ہیں مگر ہوا یہ کہ وزیراعظم کی ذاتی رہائش گاہ جاتی عمرہ رائے ونڈ سے صرف 2 کلو میٹر کے فاصلے پر دہشت گردوں نے چھ ماہ سے ڈیرے ڈال رکھے تھے، جس کی خبر کل شب ملی تو پولیس کی ایلیٹ فورس اور حساس اداروں نے مشترکہ آپریشن کیا اور مسلسل 10 گھنٹے کے آپریشن کے بعد دہشت گردوں کے کمپاؤنڈ کو ’’فتح‘‘ کر لیا گیا۔ اس دوران 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوئے۔ ایک دہشت گرد کی شناخت ہوچکی ہے، جس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس کا نام احسن محبوب ہے، اوکاڑہ کے نواحی علاقے حجرہ شاہ مقیم کے قریب چک نمبر 18 کا رہائشی ہے۔ دہشت گردوں کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی اشیا اور جہادی لٹریچر سے پتہ چلا ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق القاعدہ سے ہے۔ یہ دہشت گرد سکیورٹی اداروں اور لاہور میں یوم علی کے جلوس کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ بعض ذرائع ابلاغ نے لکھا ہے کہ وزیراعظم کی رہائش گاہ ان کا ہدف تھی لیکن سکیورٹی اداروں کے حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

دہشتگردوں کے خلاف کل رات 2 بجے سے آپریشن شروع کیا گیا جو مسلسل جاری رہا اور دہشت گرد اندر سے پولیس اور حساس ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ کرتے رہے۔ پولیس بھی فائرنگ کرتی رہی۔ آخر کار دوپہر 12 بجے پولیس کی ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے کمپاؤنڈ کے اندر گرنیڈ پھینکے، جس کے بعد کمانڈوز کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے اور دونوں دہشت گردوں کو مردہ حالت میں نکال لیا۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد زندہ تھا لیکن شدید زخمی ہونے کے باعث بعد میں دم توڑ گیا۔ رائے ونڈ روڈ حساس علاقہ ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف روزانہ یہاں سے گزرتے ہیں جبکہ میاں نواز شریف ہر ہفتے یہاں آتے ہیں، بیش تر اوقات اہم ترین میٹنگز کے لئے بھی اہم شخصیات اور اعلٰی افسران یہاں آتے رہتے ہیں۔ علاقے کی حساسیت کے اعتبار سے جس طرح کے سکیورٹی انتظامات یہاں ہونے چاہیئے تھے، ویسے کئے نہیں گئے تھے۔ کل کا واقعہ اس سکیورٹی کولیپس کی دلالت کرتا ہے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ ماضی میں بھی نواز شریف کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ دہشت گرد آپریشن ضرب عضب پر وزیراعظم کو پہلے ہی سنگین دھمکیاں دے چکے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے بعد ان کی سکیورٹی سخت اور فول پروف بنانے کی ضرورت تھی، لیکن لگتا ہے دہشت گرد ہماری آستین کا سانپ بنے ہوئے ہیں۔ اسی لئے تو حساس ترین علاقے میں کرائے پر عمارت حاصل کر لی اور نہ صرف عمارت لینے میں کامیاب ہوئے بلکہ وہاں بیٹھ کر دہشت گردی کی منصوبہ بندی بھی کرنے لگے اور اپنے منصوبوں کو پائہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مہلک ہتھیاروں کے بھی انبار لگا لئے اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔

 اب بھی اگر سستی کا مظاہرہ کیا جاتا تو نجانے کتنا بھیانک انجام ہوتا، جس طرف وزیر قانون رانا مشہود نے اشارہ کیا ہے کہ ان کا منصوبہ بہت خطرناک تھا، وہ اہم مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے کہ جس کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ رائیونڈ واقعہ ہماری توجہ کا طالب ہے اور اس سے ملنے والا پہلا سبق یہ ہے کہ ہمارے عوام خود بھی نازک ترین پوزیشن کا ادراک نہیں رکھتے اور صاحبان جائیداد چند ٹکوں کے لالچ میں اپنی عمارتیں مشکوک افراد کے سپرد کر دیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں جاری کردہ واضح ہدایات کے باوجود پرواہ نہیں کی جاتی۔ پنڈآرائیاں کے جس مکان میں دہشت گرد مقیم تھے، پولیس نے اس مکان کے مالک کو بھی گرفتار کر لیا ہے، جس نے یہ مکان کرائے پر دے رکھا  تھا۔ مالک مکان کو مزید تفتیش کے لئے  نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ایک دیہاتی علاقے میں دہشت گردوں کی کمین گاہیں ہونا علاقہ مکینوں کے لئے چیلنجنگ ہے۔ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ لاہور سمیت تمام علاقوں میں بلا تمیز کارروائی کی جائے اور عوامی آگاہی مہم چلائی جائے اور لوگوں کو ہوشیار کیا جائے کہ وہ اپنے گردوپیش میں کرائے کے مکانوں میں رہائش پذیر افراد پر کڑی نظر رکھیں۔ جہاں کہیں انہیں کوئی مشکوک افراد یا گروہ نظر آئیں، ان کے بارے میں راز داری سے سکیورٹی اداروں کا آگاہ کریں۔ پنڈ ارائیاں میں ہونے والے واقعے کی وجہ ہی یہی بنی کہ مالک مکان اور اہل محلہ نے اپنے قومی فریضہ میں غفلت کا مظاہرہ کیا اور حکام کو بروقت مشکوک افراد کی اطلاع نہیں دی۔ عام لوگوں کا یہ رویہ نہایت قابل اعتراض ہے۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اس سوال کا سیدھا سا جواب ہے، کہ ہماری شہری انتظامیہ کی سکیورٹی ایجنیساں قابل اعتبار نہیں، ان کے اہل کاروں کے رویے عوام کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ ان سے دور رہیں۔

اگر ہماری سکیورٹی ایجنسیاں بالخصوص پولیس عوام میں اپنا اعتماد بحال کر لے اور لوگوں کو یقین ہوجائے کہ یہ واقعی ہمارے محافظ ہیں لٹیرے نہیں، تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام پولیس سے تعاون کرتے ہوئے ملک دشمن عناصر کے خلاف ان کا بھرپور ساتھ دے۔ وزیراعظم کی رہائشی گاہ سے صرف دو کلو میٹر دور رائے ونڈ کے پنڈ ارائیاں کی الجنت کالونی کے ایک کمپاؤنڈ میں رہنے والے خطرناک دہشت گرد کسی سے میل میلاپ نہیں رکھتے، دن کے وقت گھر سے نہیں نکلتے تھے، ان کی چھت پر ہر وقت پہرہ دیا جاتا تھا، وہ کھلے عام اسلحہ لاتے اور لے جاتے تھے اور اس کی خرید و فروخت کو اپنا کاروبار بتاتے تھے، یہ معلومات ہونے کے باوجود ان کے بارے میں 6 ماہ میں پولیس کے پاس معلومات نہ ہونا کس کی غفلت ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں میں ایسے منفی ذہن موجود ہیں، جو ابھی تک شدت پسندی کے حامی ہیں اور کھل کر ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ اس طرح کے لوگوں کا سراغ لگا کر ان کا سدباب کرے، تاکہ یہ آستین کے سانپ ڈسنے نہ پائیں۔ مزید برآن عوام کو میڈیا کے ذریعے شعور دیا جائے کہ وہ خطرناک بحران سے دوچار ہیں، انہیں ان حالات میں سکیورٹی اداروں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ہم نے اپنی صفوں میں موجود شدت پسندوں کے حامیوں کا محاسبہ نہ کیا تو یہ سانپ ہمیں ڈستے رہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 400156
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش