0
Tuesday 15 Apr 2014 22:16

ملی یکجہتی کونسل نے مسلم اقوام متحدہ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے 5نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کردیا

ملی یکجہتی کونسل نے مسلم اقوام متحدہ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے 5نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کردیا
رپورٹ: این اے بلوچ

ملی یکجہتی کونسل نے مسلم اقوام متحدہ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے پانچ نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اتحاد امت سے ہر سازش ناکام بنائی جاسکتی ہے، اغیار کو باور کرایا جائے کہ اسلام پیغام رحمت ہے، عالم اسلام خصوصاً پاکستان سے تکفیریت کے خاتمے کیلئے مذہبی جماعتوں، اسلامی تحریکوں، علماء و مشائخ عظام کو کردار ادا کرنا ہوگا، تمام مسالک کے اکابرین، مقدسات کا احترام لازم اور ایسی تقاریر و تحاریر سے گریز کیا جائے جو وجہ انتشار بنیں، فلسطین و کشمیر امت کے بڑے مسائل، افغانستان، عراق اور شام میں عالمی استعماری قوتیں کارفرما، مصر و بنگلہ دیش کی عوام ظلم و تشدد کا شکار جبکہ پاکستان، ایران، سعودی عرب، بحرین اور ترکی بیرونی سازشوں کی زد میں ہیں، او آئی سی اپنا فعال کردار ادا کرے اور عالمگیر اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے عالم اسلام، اسلامی ممالک اور صاحبان ایمان میں نشاۃ ثانیہ کی عوامی تحریکوں کو صحیح خطوط پر گامزن کرنے کی ذمہ داری ادا کی جائے، ملک کے تمام مسالک، مدارس دینیہ، علماء و مشائخ و پیران عظام ملی یکجہتی کونسل پر یکجا ہیں، قرآن و صاحب قرآن کے احکامات کی پابندی، انصاف و اتحاد اور برداشت و ہم آہنگی کو فروغ دینگے۔

سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ تفرقہ پرستوں کو روکنا ہوگا، سراج الحق نے کہا ہے کہ ایران و سعودی عرب میں فاصلے استعمار کے مفاد میں ہیں، عالم اسلام کو اکٹھا ہونا ہوگا، ملک میں مسلح ہی نہیں معاشی دہشت گردی بھی ہو رہی ہے، علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ ملک کو اتحاد کی اشد ضرورت ہے، افسوس تفرقہ پرستوں کو کھلی چھٹی دیدی گئی ہے، مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ تمام مسالک اختلافی پروگراموں پر نظرثانی کریں، یکجہتی کونسل کو ہر قسم کی سیاسی و مسلکی چھاپ سے دور کیا جائے، حافظ سعید نے توجہ دلائی کہ کفر متحد جبکہ مسلم قوتیں انتشار کا شکار ہیں، جو کہ افسوسناک امر ہے، کسی بھی فرقہ پر حملہ اسلام پر حملہ ہے، علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کچھ ملا ڈیڑھ انچ کی مسجد سجائے تکفیر کو ہوا دے رہے ہیں، حافظ حسین احمد نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران اپنی پراکسی وارز کو ترک کرکے اتحاد امت کیلئے کردار ادا کریں، اب او آئی سی کو بھی آئی سی یو سے نکلنا ہوگا، ہمیں یکم سے 10 محرم الحرام تک عشرہ وحدت منانا چاہیے، ملی یکجہتی کونسل مسلم سفراء سے بھی ملاقاتیں کرے۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان مذاکرات قرآن و سنت کے دائرے میں چاہتے ہیں، آئین بھی قرآن و سنت کو برتر جانتا ہے، اسی طرح دونوں طرفین قرآن و سنت کو بالادست سمجھتے ہیں، جس سے مذاکرات کی کامیابی کی امید ہے، جبکہ ثاقب اکبر کہتے ہیں کہ قرآن کریم پر پوری امت اکٹھی ہے، جسٹس (ر) تقی عثمانی نے اختلافی بات کرکے پورے ایوان کو گرما دیا، تاہم ثاقب اکبر و لیاقت بلوچ نے معاملہ سنبھال لیا، سیمینار سے قاری حنیف جالندھری، عبدالشکور نقشبندی، علامہ عارف واحدی، حمید گل، ایرانی عالم ناصر المقالی شیرازی، علامہ شفقت شیرازی، افغان مبصر ڈاکٹر غیرت وحید، حافظ عاکف سعید، حافظ زبیر احمد ظہیر، قاری ابتسام الٰہی ظہیر، پیر محفوظ مشہدی، صاحبزادہ احمد علی سمیت دیگر اکابرین نے بھی خطاب کیا۔ منگل کے روز اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں ملک و بیرون ملک کے مختلف مسالک کے جید علمائے کرام، یونیورسٹیز کے پروفیسرز و دیگر نے خطاب کئے۔

سیمینار کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قرآن اور محسن انسانیتؐ کی راہ پر چلیں، امت متحد ہوگی، امت کے اتحاد سے ہر سازش ناکام ہوگی، اغیار کو باور کرایا جائے کہ اسلام پیغام رحمت، اسلام انسانیت کی فلاح کیلئے ہے، عالم اسلام میں خصوصاً پاکستان میں فرقہ واریت جو دہشت گردی کے روپ میں نت نئے مسائل پیدا کر رہی ہے ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کا رجحان انتہاء پسندی کا ذریعہ بن رہا ہے، اس لئے عالم اسلام کی معتبر دینی شخصیات، دینی جماعتیں، اسلامی تحریکیں اس فتنہ کے تدارک کیلئے اور امت کے انتشار کے خاتمے کیلئے متحد ہو جائیں۔ دل آزار، نفرت آمیز، اشتعال انگیز نعروں اور جذبات سے مکمل احتراز کیا جائے، تمام مسالک کے اکابرین کا احترام کیا جائے اور ایسی ہر تقریر و تحریر سے گریز کیا جائے جو کسی بھی مکتب فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بن سکتی ہے، فلسطین و کشمیر کے مسائل امت مسلمہ کے مسائل اور طویل مدت سے حل طلب ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، عراق اور شام میں عالمی استعماری قوتیں مسلمانوں کی آزادی، انسانی بنیادی حقوق سے محروم کر رہی ہیں۔ مصر و بنگلہ دیش میں مسلمان عوام عالمی اور مقامی چیرہ دستیوں، ظلم و ستم کا شکار ہے۔ ایران، پاکستان، سعودی عرب، بحرین، ترکی بیرونی سازشوں کی زد میں ہے، برما کے مسلمانوں کی نسل کشی پر عالم اسلام رنجیدہ و پریشان ہے، یو این او، یورپی یونین کی طرز پر مسلمان ممالک اپنے خود مختار ادارے بنائیں، عظمت انبیاء کا تحفظ ہو، استعماری قوتوں کے پروردہ باغیان ختم نبوت کے خلاف موثر لائحہ عمل مرتب کرکے ان کے ناپاک عزائم اور سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے اور زوال پذیر مغربی سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں عالمگیر اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے عالم اسلام، اسلامی ممالک اور صاحبان ایمان میں نشاۃ ثانیہ کی عوامی تحریکوں کو صحیح خطوط پر گامزن کرنے کی ذمہ داری ادا کی جائے۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان تمام مسالک دینی، اسلامی تنظیموں، جماعتوں، اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ، علماء، مشائخ و پیران عظام کے مشترکہ پلیٹ فارم ہے، ہم اتحاد امت اور ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور تکفیر کے جذبات کے خاتمے اور اتحاد، محبت، برداشت اور بڑے مقاصد کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

قبل ازیں کانفرنس کے پہلے سیشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ کانفرنس کی صدارت صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کی، جبکہ پہلی نشست کے مہمان خصوصی ایران سے آئے عالم دین ناصر المقالی شیرازی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے پیٹ کی خاطر امت میں افتراق ڈالتے ہیں، ہمیں تفرقہ پرستوں سے برات کا اظہار کرنا ہوگا، ہر مسلک میں ایسے افراد موجود ہیں جو دوسرے مسالک کی توہین و تکفیر کرتے ہیں، اگر دینی جماعتیں اکٹھی ہوجائیں تو نظام مصطفٰی ؐ کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ امت مسلمہ خصوصاً پاکستان کو بےشمار مسائل کا سامنا ہے، جس کا حل صرف اتحاد میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے، تاکہ اتحاد کا کردار ادا نہ ہوسکے، ہمیں تمام مسالک و مذاہب کے مقدسات کا احترام کرنا ہوگا اور اس پلیٹ فارم کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل موجود ہے، اب ہمیں ان اسباب کا جائزہ لینا ہوگا جس کی وجہ سے معاشرے میں خرابیاں جنم لیتی ہیں، کیونکہ جب تک ان اسباب کا تدارک نہیں کیا جاتا وحدت قائم نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں دو طبقات ہیں، ایک علمی بحث پر اختلاف رکھتے ہیں، دوسری جانب عوام میں اختلافی باتیں اچھال کر اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل سے بھی کسی خاص مسلک، ملک یا سیاسی چھاپ کو اتار پھینکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اہل تشیع قرآن پاک کے حوالے سے بھی تحفظات رکھتے ہیں، اس کی وضاحت کی جائے جبکہ محرم کے جلوسوں کے حوالے سے بھی وضاحت پیش کی جائے، اس معاملے پر سیمینار میں چہ مگوئیاں ہونے لگ گئیں اور ہال کا ماحول خاصا گرم ہوگیا، جس کے بعد ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک متفق ہے، اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے، ایسی باتیں نہ کی جائیں جو اتحاد کی بجائے انتشار کا باعث بنیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب کی اپنی روایات ہیں اور تاویلات بھی پیش کی جاسکتی ہیں، اس معاملے پر سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بھی مداخلت کرکے معاملے کو ٹھنڈا کر دیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ کیا ہم ملی یکجہتی کونسل کے متفقہ ضابطہ اخلاق پر عمل پیرا ہیں؟ اب تک ملی یکجہتی کونسل نے کیا کردار ادا کیا؟، سالانہ رپورٹ پیش ہونا چاہیے تھی اور بتایا جائے کہ کونسے معاملات وجہ تصادم بنتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شفقت شیرازی نے کہا کہ اسرائیل کا وجود عالم اسلام کیلئے خطرے کا باعث ہے، اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہوگا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہمیں فکری وحدت کی ضرورت ہے، جس مقصد کیلئے ملک بنایا گیا تھا ہم اس سے کافی دور ہوگئے ہیں۔ جمعیت اہلحدیث کے رہنما حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ ہمیں فرقوں سے نکل کر صرف امہ کیلئے سوچنا ہوگا، تب ہی امت ترقی کی جانب بڑھ سکتی ہے۔

جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیائے کفر آج متحد ہے، افسوس امت مسلمہ بکھری بکھری ہے، صرف اتحاد سے ہی کفریہ طاقتوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، ایک سازش کے تحت ایران، سعودی عرب، پاکستان اور خلیجی ممالک میں فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے، ہمیں اس امریکی و استعماری سازش کو ناکام بنانا ہوگا، ہمیں بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی بجائے اپنی تجارتی منڈیاں اور اپنی اقوام متحدہ بنانا ہوگی، کسی بھی فرقے پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب میں فاصلے استعمار کے مفاد میں ہیں، عالم اسلام کو اکٹھا ہونا ہوگا، ملک میں مسلح ہی نہیں معاشی دہشت گردی بھی ہو رہی ہے، پانچ فیصد افراد نے تمام ملکی وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے، دنیا میں سرمایہ دارانہ، جاگیردارانہ نظام ناکام ہوچکا ہے، اب اللہ کے نظام کے نفاذ کی باری ہے۔ پیر عبدالشکور نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1995ء میں بنائے گئے ضابطہ اخلاق پر تمام اکابرین امت متحد ہیں، ملی یکجہتی کونسل نے ہر کڑے وقت میں کردار ادا کیا، رپورٹس کی بات نہ کی جائے، ہمارے اجتماعات اور کانفرنسیں اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ شیعہ علماء کونسل سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خارجی قوتیں اس ملک میں امن نہیں چاہتیں، مشترکہ کوششوں سے ایران و سعودی عرب کے اختلافات ختم نہ بھی ہوں تو کم ضرور ہوجائینگے، قرآن پاک آخری آسمانی کتاب ہے، جس پر پوری امت متفق و متحد ہے، اس معاملے پر افتراق کی بات نہ کی جائے۔

جنرل (ر) حمید گل نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین میں اللہ تعالٰی کی حاکمیت تسلیم کی گئی ہے، کچھ سیاسی جماعتیں بھی فرقہ واریت کو ہوا دیتی ہیں، تمام تفریقات کو ختم کرنا ہوگا۔ قاری ابتسام الٰہی ظہیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر سیکولر قوتیں متحد ہوسکتی ہیں تو پھر اسلامی نظام کیلئے تمام سنی، شیعہ، دیوبندی اور اہلحدیث بھی متفق و متحد ہیں اور اسلامی نظام لاکر رہیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ علمی حوالے سے بات علمی بحثوں میں کی جائے اور اس کا جواب بھی دلائل و برہان سے دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف ضرور موجود ہیں مگر اس پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں خرابی ہر ملا کی ڈیڑھ انچ کی مسجد نے پیدا کی ہے، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں کرائے کے لوگ موجود ہیں، جو چند پیسوں کی خاطر تکفیر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری اور میلاد کے جلوس حساس موضوعات ہیں، کسی مسلک و مذہب پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی، ہمیں ایک دوسرے کے مدارس و اجتماعات میں جانا ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کو اپنی اپنی پراکسی وارز ختم کر دینا چاہئیں اور اتحاد کیلئے کام کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ اب او آئی سی کو بھی آئی سی یو سے نکلنا ہوگا، ہمیں یکم سے 10 محرم الحرام تک عشرہ وحدت منانا چاہیے پھر فرقہ واریت جڑ سے اکھڑ جائیگی۔ تقریب سے کرنل (ر) عبدالقیوم، ایرانی عالم علی زادہ موسوی، عبداللہ گل، حافظ عاکف سعید و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 373249
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش