0
Wednesday 15 Oct 2014 20:03

صاف گو گورنر پنجاب چالاک وزیراعلیٰ سے بیزار ہو گئے

صاف گو گورنر پنجاب چالاک وزیراعلیٰ سے بیزار ہو گئے
لاہور سے ٹی ایچ شہزاد کی رپورٹ

پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے منگل کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران وفاقی حکومت میں متحرک کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ چوہدری محمد سرور کے حوالے سے اطلاعات تھیں کہ انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی حکومت مخالف تحریک شروع ہونے سے پہلے مبینہ طور پر ان سے لندن میں ملاقاتیں کی تھیں۔ چوہدری سرور نے ان خبروں کی سختی سے تردید کر دی تھی۔ تاہم گذشتہ ایک مہینے میں چوہدری سرور کو گورنر کے عہدے سے ہٹائے جانے کی افواہیں دن بدن زور پکڑتی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان افواہوں کے تناظر میں چوہدری سرور کی نواز شریف سے ملاقات بہت اہمیت رکھتی ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کئے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے پنجاب کے معاملات، بالخصوص صوبے میں کام کرنے والے وفاقی اداروں کے حوالے سے بات چیت کی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اپنی رسمی ذمہ داریوں کو لے کر بہت اپ سیٹ ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ چوہدری سرور نے اپنے موجودہ عہدے کو وفاقی حکومت میں کسی بھی دوسری پوزیشن سے تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ گورنر سمجھتے ہیں کہ شہباز شریف کی موجودگی میں ان کی پنجاب میں کوئی افادیت نہیں۔ گورنر پنجاب نے شکوہ کیا کہ وزیراعلٰی پنجاب ان سے مشاورت کرتے ہیں نہ ہی خاطر میں لاتے ہیں، پنجاب میں گورنری محض پروٹوکول کا نام ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو موجودہ عہدے پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ سرکاری امور میں ان سے مشورے لینے کا عمل بڑھایا جائے گا۔

خیال رہے کہ گلاسگو میں لیبر پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے چوہدری محمد سرور 1997ء سے 2010ء تک ہاؤس آف کامن میں بطور رکن خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ گذشتہ سال اگست میں گورنر پنجاب کا عہدہ سنبھالتے وقت انہوں نے برطانوی شہریت ترک کر دی تھی۔ حکمران جماعت کے قریبی سمجھے جانے والے ایک پارٹی عہدے دار سے جب پوچھا گیا کہ آیا اس ملاقات کے بعد گورنر کو ہٹائے جانے کی افواہیں دم توڑ جائیں گئی؟ تو ان کا کہنا تھا پارٹی کی اکثریت گورنر ہاؤس میں چوہدری سرور کے رویہ سے ناخوش ہے۔ گورنر پنجاب اب تک یہی سمجھتے ہیں کہ وہ برطانیہ میں ہیں۔ وہ سابق گورنر سلمان تاثیر کے برعکس پارٹی کارکنوں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کرتے۔ سلمان تاثیر وقفہ وقفہ سے پارٹی اجلاس طلب کرنے کے علاوہ گورنر ہاؤس کو بطور پارٹی آفس استعمال کرتے تھے۔ ہمیں چوہدری سرور سے ملاقات کی اجازت نہیں، حال ہی میں پارٹی کے اندر ان کے خلاف کھلے عام باتیں شروع ہو چکی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی گورنر کی تنقید سے نالاں ہیں جبکہ گورنر پنجاب صاف گو انسان ہیں وہ مسائل کو مسائل ہی کہتے ہیں، رات کو رات اور دن کو دن کہنے کے عادی ہیں جبکہ پنجاب حکومت چاہتی ہے جو شہباز شریف کہہ دیں سب کو ان کی ہاں میں ہاں ملانی چاہیئے، شہباز شریف اگر دن کے بارہ بجے کہیں کہ یہ رات ہے تو سب کو تسلیم کرنا چاہیئے کہ یہ رات ہے جبکہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اپنی صاف گوئی کے باعث رات کو رات ہی کہتے ہیں اور پنجاب میں وہ مسائل جن پر حکومت توجہ نہیں دے رہی یا حل نہیں کرنا چاہتی گورنر ان پر واضح تنقید کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 414794
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش