0
Wednesday 9 Apr 2014 19:06

شام جانے والوں کے بارے میں علم نہیں، شامی حکومت کا اندرونی معاملہ ہے خود سنبھالیں، میاں محمد اسلم

شام جانے والوں کے بارے میں علم نہیں، شامی حکومت کا اندرونی معاملہ ہے خود سنبھالیں، میاں محمد اسلم
نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں محمد اسلم کا شمار جماعت کے انتہائی سرگرم رہنماوں میں ہوتا ہے۔ آپ اس سے قبل جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر اور اسلام آباد سے ممبر قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے حکومت طالبان مذاکرات، طالبان کو شام بھیجنے کی اطلاعات اور چند دیگر موضوعات پر میاں محمد اسلم کے ساتھ ایک نشست کی جس کا احوال پیش خدمت ہے۔


اسلام ٹائمز: طالبان مذاکرات کس رخ پر گامزن ہیں، کیا دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا حاصل کرنے لئے کوئی راہ حل تلاش کر لیا جائیگا۔؟

میاں محمد اسلم: پوری قوم کا ایک ہی فیصلہ ہے اور یہ فیصلہ اے پی سی میں گیا گیا کہ مذاکرات کے ذریعہ مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا، اللہ کے فضل و کرم سے مذکرات شروع ہیں۔ پہلے مرحلہ میں باالواسطہ مذاکرات ہوتے رہے اب الحمد اللہ براہ راست مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے اجلاس طلب کیا ہمیں امید ہے جلد کوئی حل نکل آئے گا، طالبان مخلص ہیں، حکومت اور دونوں کمیٹیاں مخلص ہیں۔

اسلام ٹائمز: حکومت کی جانب سے قیدی رہا کئے گئے، کیا اب ا س بات کی ضمانت دی جاسکتی ہے کہ بم دھماکہ رک جائیں گے۔؟

میاں محمد اسلم: طالبان اور حکومت اس عمل کے دوران جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر عمل درآمد ہورہا ہے۔ ایک ماہ میں جنگ بندی کے دوران تقریباً بم دھماکے نہیں ہوئے۔ لیکن مذاکرات کا عمل ہے، کچھ نہ کچھ نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ 13 سال کی طویل جنگ ہے جس کے بعد مذاکرات کے لئے بیٹھے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایک ماہ کی جنگ بندی کے دوران جو نتیجہ سامنے آیا ہے وہ بہترین ہے۔ ہمیں امید ہے انشاءاللہ یہ اور بہتر ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: نئے مرکزی امیر جماعت اسلامی کس حد تک دوریاں کم کرنے اور جماعت اسلامی کے مقاصد کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔؟

میاں محمد اسلم: سراج بھائی 9 اپریل کو امارت سنبھالیں گے، شام پانچ بجے وہ حلف امارت اٹھائیں گے۔ سراج بھائی پہلے بھی نائب امیر پاکستان ہیں۔ کے پی کے میں امیر صوبہ بھی رہ چکے ہیں۔ تین سال اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم اعلٰی بھی رہ چکے ہیں۔ ٹرینڈ ساتھی ہیں، اللہ کے فضل و کرم سے ان کی قیادت جماعت اسلامی کو اور متحرک و منظم کرے گی اور تیز کرے گی اور جلد انشاءاللہ لوگوں کی امیدیں جماعت اسلامی کے ساتھ ہوں گی اور جماعت اسلامی پاکستان میں دیانتدارانہ، ایماندارانہ ایک ایسا انقلاب لے کے آئے گی کہ ہر فرد کو امن و آشتی میسر آئے گی اور ملک ترقی کرے گا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان سے کچھ لوگ شام اور بحرین میں مسلمانوں کے ہی خلاف جا کر لڑ رہے ہیں، کیا اس عمل سے مسلمان ممالک اور خصوصاً پاکستان کی جگ ہنسائی نہیں ہوگی۔؟

میاں محمد اسلم: میرے بھائی کون کہہ رہا ہے کہ شام لوگ جارہے ہیں، ہمیں تو کچھ پتہ نہیں ہے۔ نہ حکومت بھیج رہی ہے اور نہ ہی فوج بھیج رہی ہے۔ نہ ہی کوئی دیگر ادارہ بھیج رہا ہے، اس حوالہ سے ہمیں تو کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کوئی نہیں جا رہا شام، حکومت تو بار بار کہہ رہی ہے کہ ہم کسی بھی ملک کے اندرونی مسائل میں مداخلت نہیں کریں گے۔ فوج اور دیگر جماعتوں کا نقطہ نظر بھی یہ ہی ہے اور اس پر وہ کاربند ہیں۔ ان کا ڈومیسٹک معاملہ ہے خود سنبھالیں وہ۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں بہت سارے سعودی فرمانروا اچانک ہمارے ملک آئے، ڈیڑھ کھرب روپیہ بھی دیا گیا، اس تحفہ پر کیوں اتنا شور شرابہ ہوا۔؟

میاں محمد اسلم: گزارش کروں جی کہ خواہ مخواہ شور شرابہ مچا، وزیراعظم نے فرما دیا ہے، وزیر خارجہ و خزانہ نے فرما دیا ہے کہ ہمیں تحفہ دیا گیا ہے۔ پہلے بھی آ پ کو یاد ہو گا کہ جب ہم نے ایٹمی دھماکہ کیا تھا تو سعودی عرب نے ہمیں پانچ بلین ڈالر دیئے تھے۔ دوست ہے ہماری مدد کر سکتا ہے، وہ ہماری مدد کر رہے ہیں دوستی کو نبھاتے ہوئے ہم ان کی مدد کریں گے۔ یہ تو چلتا رہتا ہے لیکن ہم وہاں فوج نہیں بھیج رہے دوست ہیں مدد ہونی چاہیئے ہم اس کو ویلکم کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان ایٹمی طاقت ہے، ہر سال یوم تکبیر کا دن اسی حوالہ سے منایا جاتا ہے، ایک دفعہ پھر اس دن کی آمد آمد ہے، اس حوالہ سے اظہار خیال کریں۔؟

میاں محمد اسلم: پوری قوم نے مل کر دھماکہ کیا تھا اور پاکستان دنیا کی چھٹی اور امت مسلمہ کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا، اس دھماکہ کے بعد ہمارے ازلی و ابدی دشمن کی شعلہ اگلتی زبانیں ٹھنڈی ہو گئیں۔ بھارت دس ماہ تک فوجیں لیکر سرحد پر بیٹھا رہا لیکن ہمارے پاس ایٹمی طاقت کی شکل میں موجود گنڈاسہ نے ہمارے ازلی و اندی دشمن بھارت کو بہت آرام دیا ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے یہ گنڈاسہ ہمار ے تحفظ کی ضمانت ہے اور انشاءاللہ پہلے بھی پاکستان کے لئے اعزاز اور اعزاز رہے گا اور پاکستان ایک ترقی یافتہ اور باوقار ملک کے طور پر ابھرے گا۔

اسلام ٹائمز: تاثر پایا جاتا ہے کہ مشرف کیس کے سلسلہ میں پرانے کردار میدان میں آئیں گے اور انہیں پاکستان سے رخصت کر دیا جائے گا، آپ کیا کہتے ہیں۔؟

میاں محمد اسلم: جناب جنرل پرویز مشرف صاحب کے کیس میں آئین اور قانون کا تقاضا پورا کرنا چاہیئے۔ آئین و قانون کی اطاعت کرتے ہوئے عدلیہ اور حکومت کو صحیح راستہ پر چلنا چاہیئے۔ اسی میں ملک کی بھی خیر ہے اور اداروں کی بھی۔
خبر کا کوڈ : 370829
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش