1
Saturday 10 Jun 2023 23:25

کفر شوبا اسرائیل کیلئے اتنا اہم کیوں؟

کفر شوبا اسرائیل کیلئے اتنا اہم کیوں؟
تحریر: امین حطیط
 
جمعہ 9 جون 2023ء کے دن جنوبی لبنان میں ایک انتہائی اہم واقعہ رونما ہوا جس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔ لبنانی شہریوں نے مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر جمع ہو کر "کفر شوبا" نامی علاقہ آزاد کروا لیا جس پر غاصب صیہونی رژیم نے گذشتہ کئی سالوں سے ناجائز قبضہ جما رکھا تھا۔ لبنان کے بہادر شہریوں نے سرحد پر لگی کانٹے دار تار اکھاڑ دی اور کئی میٹر پیچھے ہٹا کر اپنے علاقے پر قومی پرچم لہرا دیا۔ یاد رہے "کفر شوبا" وہ علاقہ ہے جس غاصب صیہونی رژیم نے 2000ء میں جنوبی لبنان سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد اس پر اب تک ناجائز قبضہ جما رکھا تھا۔ یہ علاقہ اس لئے بھی انتہائی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے کہ لبنان، شام اور مقبوضہ فلسطین کی مشترکہ سرحد پر واقع ہے۔ اس علاقے میں بہت سی پہاڑیاں ہیں اور یہ ٹیلے بھی فوجی لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔
 
جمعہ کی صبح العرقوب اور کفر شوبا کے رہائشی لبنانی جوانوں نے لبنان آرمی کی حمایت سے اس علاقے میں گھس کر صیہونی رژیم کی لگائی کانٹے دار تار اکھاڑ پھینکی۔ ان جوانوں کا کہنا تھا کہ کفر شوبا اور شبعا کھیت لبنان کا حصہ ہیں اور اس کنٹرول لائن کی کوئی حیثیت نہیں جو اقوام متحدہ نے 2000ء میں جنوبی لبنان سے صیہونی فوج کی ذلت آمیز شکست اور پسپائی کے بعد تشکیل دے رکھی ہے۔ غاصب صیہونی فورسز اس علاقے میں گذشتہ ایک عرصے سے اشتعال آمیز اقدامات انجام دینے میں مصروف تھے۔ وہ کفر شوبا پہاڑیوں اور العرقوب علاقے میں مشکوک انداز میں سرنگیں کھود رہے تھے اور بلڈوزر سے سرحدی لائن میں تبدیلیاں کر رہے تھے۔ صیہونی فوج السماقہ علاقے اور حسن چیک پوسٹ کے درمیان ایک نئی فولادی دیوار تعمیر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
 
دو دن پہلے صیہونی فوج اس علاقے میں ایک بڑی کرین لائی اور کنٹرول لائن کے قریب آ کر المجیدیہ علاقے سے کفر شوبا پہاڑیوں تک کھدائی کی کوشش کرنے لگی تاکہ وہاں پہلے سے تیار کردہ فولادی دیوار نصب کر سکے۔ لیکن مقامی شہریوں نے صیہونی فوج کی ان سرگرمیوں کو برداشت نہیں کیا اور کرین کو کھدائی کرنے سے روک دیا۔ اس سارے قصے کا ہیرو ایک لبنانی کسان ہے جس کا نام اسماعیل ناصر بتایا جاتا ہے۔ سرحد پر نصب کیمروں سے ریکارڈ ہونے والی ویڈیو میں اس کی بہادری اور شجاعت قابل مشاہدہ ہے۔ لبنانی شہری صیہونی فوجیوں کے مقابلے میں نعرے لگا رہے تھے کہ یہ ہماری آبائی زمین ہے اور ہر گز صیہونی رژیم کو اس پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لبنانی شہریوں کے اس شجاعانہ اقدام کے بعد لبنان آرمی بھی وہاں پہنچ گئی جبکہ اقوام متحدہ کی امن فورس کو بھی ہائی الرٹ کر دا گیا۔
 
صیہونی فوج کے ساتھ ساتھ ان کی کرین بھی کنٹرول لائن سے پیچھے ہٹا دی گئی۔ اس علاقے کے ایک اور مکین ابو بلال خلیفہ نے کہا کہ صیہونی دشمن لبنانی سرزمین پر ناجائز قبضے کے پہلے دن سے اپنے قبضے کو بڑھانے کی کوشش میں مصروف رہا ہے۔ صیہونی فوجیوں نے کنٹرول لائن پر کانٹے دار تاریں لگا رکھی تھیں تاکہ کسانوں اور چرواہوں کو مقبوضہ سرزمین میں داخل نہ ہونے دیں۔ کفر شوبا، شبعا، کفر حمام اور العرقوب خطے کے دیگر دیہاتوں میں بسنے والے دسیوں افراد نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مظاہرہ کیا اور کانٹے دار تار اکھاڑ دی۔ دوسری طرف صیہونی فوجیوں نے آنسو گیس سے لبنانی شہریوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 11 لبنانی شہری زخمی ہو گئے۔ لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس ہمیشہ سے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی آئی ہے۔
 
غاصب صیہونی رژیم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سینچری ڈیل کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ اس ڈیل کی روشنی میں مقبوضہ گولان ہائٹس کو بھی مقبوضہ فلسطین کا حصہ قرار دیا گیا ہے جبکہ شبعا کھیت اور لبنان کے سرحدی علاقے بھی مقبوضہ علاقوں سے ملحق کئے گئے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ اقدامات توجہ کے قابل ہیں اور لبنان کی جانب سے مناسب ردعمل کا باعث بنیں گے۔ اسی طرح لبنانی فوج ہمیشہ لبنانی عوام اور مزاحمت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ لبنانی فوج ہر گز غاصب صیہونی رژیم کو سرحدی علاقوں میں نئے ہتھکنڈے بروئے کار لانے کی اجازت نہیں دے گی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ فلسطین اور لبنان کے درمیان جو کنٹرول لائن تشکیل دی گئی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور وہ ایک خیالی سرحد ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کیلئے یہ سرحدی علاقے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔
 
صیہونی حکمران شبعا کھیتوں والے علاقے کو مقبوضہ گولان ہائٹس کی "مغربی چابی" قرار دیتے ہیں۔ گولان ہائٹس شام کا وہ علاقہ ہے جس پر غاصب صیہونی رژیم نے عرب ممالک سے جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے۔ یہ علاقہ اس لحاظ سے بھی بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہاں وسیع پیمانے پر تیل اور گیس کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لبنان میں اسلامی مزاحمت پوری طرح تیار ہے اور اگر غاصب صیہونی حکمرانوں نے لبنانی شہریوں کے مطالبات پر توجہ نہ دی اور لبنانی حکومت نے بھی اس بارے میں موثر اقدام انجام نہ دیا تو اسلامی مزاحمت میدان میں اتر پڑے گی۔ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلامی مزاحمت کی انگلی ٹریگر پر ہے۔
خبر کا کوڈ : 1063131
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش