0
Tuesday 18 Oct 2011 11:10

سرمایہ داری کا ہچکیاں لیتا نظام

سرمایہ داری کا ہچکیاں لیتا نظام
تحریر:طاہر یاسین طاہر
آخر کار ہوس پرست انسانوں کے تخلیق کردہ نظام نے یونہی اپنی طبعی موت مرنا ہے۔ الٰہی فطرت کی بنیاد پر قائم نظام کے سوا انسانوں کو دوسرا کوئی نظام آسودگی نہیں دے سکتا۔ سائنس کی ترقی نے گرچہ انسانی سہولتوں میں بہت اضافہ کیا مگر بے روزگاری بھی تو بڑھی۔ کمپیوٹر پر بیٹھا ایک آدمی سینکڑوں آدمیوں کا کام منٹوں میں کر لیتا ہے۔ لوگوں کو اعتراض کیا ہے۔؟ خون چوسنے والے نظام کا خاتمہ اور بس! ایران، شام اور لیبیا کو انسانی حقوق کا سبق پڑھانے والے آج مظاہرین کو نہ صرف گرفتار کر رہے ہیں، بلکہ ان پر تشدد بھی کیا جا رہا ہے۔ وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو، تحریک کے منتظمین کے ناموں کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں اور مزید سخت اقدامات کے لیے تیزی سے مشاورت جاری ہے۔ 
کیا یہ سچ نہیں کہ امریکی ریاست نیو یارک کے بہت بڑے کاروباری مرکز وال اسٹریٹ سے معاشی ناہمواریوں اور عدم مساوات کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک آگ کی چنگاری ثابت ہوئی اور دنیا کے پانچ براعظموں تک پھیل گئی۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، یونان، سپین، پرتگال، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، ملائیشیا، تائیوان، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، اور کنیڈا سمیت 82 ممالک کے 951 شہروں میں لاکھوں افراد ”وی وانٹ گلوبل چینج“ کا نعرہ لگا کر معاشی ناہمواریوں کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں۔ مظاہرین نے جنگ و جدل کے خلاف بھی علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔ 
یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ امن سے رہنا چاہتا ہے۔ خوش آئند بات ہے کہ دنیا بھر کے انصاف پسند انسان ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہوئے قتل و غارت گری اور کشت و خون کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ اس زبردست تحریک کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ ایک عالمگیر تبدیلی کے خواہاں ہیں یعنی وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک اس تبدیلی کا نقطہ آغاز ہے۔ دلچسپ بات تو یہ بھی ہے کہ جاپان جسے دنیا کی توانا معیشت بھی سمجھا جاتا ہے اس کے دارالحکومت ٹوکیو میں بھی تین ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرین نے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی اور وزارت تجارت کے دفتر کے باہر معاشی ناہمواریوں اور جوہری بحران کے خلا ف نعرے لگائے۔
 لندن میں مظاہرین کے ترجمان نے ایک نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد نیو یارک کے مظاہرین کی پیروی کرنا ہے، جو کئی روز سے شہر کے مرکزی تجارتی علاقے میں خیمہ زن ہیں۔ 15 اکتوبر کو ہونے والے زبردست احتجاج کے بعد تحریک کے منتظمین کے حوصلے مزید بلند ہو چکے ہیں اور انھوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم ایک آواز کے ذریعے سیاست دانوں اور مالیاتی اداروں کو چلانے والے افراد کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ اس سلسلے میں اٹلی کے تاریخی مرکز روم جو کبھی سلطنت روم کا مرکز کہلاتا تھا، میں بھی مظاہرین نے نہ صرف شدید احتجاج کیا بلکہ سب سے زیادہ پرتشدد مظاہرے اٹلی میں ہوئے اور مظاہرین نے گاڑیوں کو آگ لگائی اور بنکوں پر حملہ کیا۔ 
ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔؟ جب انتظامیہ عوام کو احتجاج کرنے کے حق سے بھی محروم کرنے پر آمادہ ہوتی ہے تو لوگ فیصلے کی طاقت اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔ یہ تحریک عالمی ساہو کاروں پر اس قدر اثر انداز ہو رہی ہے کہ انہیں اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے۔ وہ جنہیں وال اسٹریٹ کے مظاہرین نے فقط ایک فیصد کہا ہے وہ لرزہ براندام ہیں۔ آج کوئی اوبامہ اور ہیلری کلنٹن کو پریس کانفرنس کرتے دیکھے۔ وہ پہلے والا اعتماد کہیں نظر نہیں آتا۔ 
وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو اور اپنا حق لو۔ یہ تحریک اپنے نازک مراحل میں داخل ہوتی جا رہی ہے۔ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ مصر کے التحریر سکوائر والوں کے جذبے نے دنیا بھر کے غریبوں اور پسے ہوئے طبقات کو جرات دے دی ہے۔ امریکہ اور اسکے حواری یورپی ممالک مظاہرین کو مختلف حیلوں سے گرفتار کرنا شروع کر چکے ہیں۔ اطالوی وزیراعظم برلسکونی نے بھی ”وعدہ“ کیا ہے کہ پرامن مظاہرے میں شریک فسادیوں کو سزا دی جائے گی۔ روم میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں اور100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس مرحلے پر عالمی انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں کی پراسرار خاموشی یقیناً مظاہرین کے غم و غصہ میں مزید اضافہ کرے گی۔
وہ جنہیں پاکستان، ایران، شام، لیبیا اور یمن میں انسانوں کے بنیادی حقوق کا بہت خیال ہے، آج وال اسٹریٹ قبضہ کرو تحریک کے مظاہرین نے ان کی اصلیت پوری انسانیت پر ظاہر کر دی ہے۔ تحریک نے جونہی زور پکڑا فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دنیا کے بیس بڑے معاشی ممالک کی تنظیم جی ٹونٹی کے وزرائے خارجہ نے ایک اجلاس میں یورپی معاشی بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی کا تعین کرنے کا دعویٰ بھی کر دیا۔ فرانس کے وزیر خزانہ فرانکوئیس بیرائن کے مطابق بحران سے نمٹنے کے لئے بہت سی تجاویز سامنے آئی ہیں، جنہیں اگلے ہفتے برسلز میں جی ٹونٹی کے سربراہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔ ان کے مطابق برسلز کا اجلاس عالمی معیشت کی بہتری کے لئے فیصلہ کن ثابت ہو گا جبکہ امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی کیتھز نے کہا کہ یورپ کی مدد کرنے میں جی ٹونٹی ممالک کا بھرپور مفاد ہے اور ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے ذریعے اپنی مدد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف مالی وسائل کا قابل ذکر ادارہ ہے اور ہم یورپی وسائل کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے وسائل کو بھی استعمال کر کے یورپ کو بچانے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کریں گے۔
کیا دنیا بھر کے ساہوکار اس بار وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک کے مظاہرین کو دھوکا دے کر گھر بھیج سکنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔؟ میرا نہیں خیال کہ ایسا ممکن ہو گا۔ البتہ دہشتگردی کا کوئی نیا ڈرامہ رچا کر امریکی پالیسی ساز انہیں خوفزدہ کر سکتے ہیں اور اگر ایسا کیا گیا تو یقین مانیے کے یہ دنیا بھر کے حکمران طبقے کے لئے بہت ہی خطرناک بات ہو گی۔ دنیا کے 82 ممالک کے 951 شہروں میں احتجاج کرنے والے افراد یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہیں۔ معاشی نظام کی تبدیلی، دنیا بھر کے محروم افراد ایک دوسرے کا سہارا بن کر کسی حکومت یا حکمران کے بجائے برائی کی جڑ کے خلاف اکٹھے ہو چکے ہیں، ان کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
 امریکی فریب کار اسی نظام کی کوکھ سے کچھ دے کر لوگوں کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے جس کا اشارہ جی ٹونٹی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں دے دیا گیا ہے۔ مگر ہمارا نہیں خیال کہ اب اس نظام کو طویل مدت تک زندہ رکھا جا سکے گا۔ اس استحصالی نظام کے خاتمے کی پیشین گوئی ایک رجل فقیہ نے نہیں کر دی تھی۔؟ ہر وہ نظام جس کی بنیاد دوسروں کے حقوق چھیننے اور غصب کرنے پر رکھی جائے گی، اس کا انجام آخر کار یہی ہونا ہے۔ کیا اسلامی تصورات کی روشنی میں انسانی مساوات اور انسان دوستی پر مبنی نظام استحصال کی اجازت دیتا ہے۔ قطعاً نہیں، تو پھر دنیا بھر کے انصاف پسند ایک قدم اور آگے بڑھیں۔ درخشاں مستقبل اور آسودہ زندگی کے لیے۔
خبر کا کوڈ : 107273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش