0
Thursday 29 Feb 2024 12:25

ایرانی انتخابات اور عوامی شرکت

ایرانی انتخابات اور عوامی شرکت
تحریر: محمد انیس نقوی

ماہرین عمرانیات کی تحقیقات کے مطابق سیاسی اعتماد، سیاست میں دلچسپی، انتخابات میں شرکت اور اس کے سیاست پر ہونے والے اثرات وغیرہ انتخابات میں شرکت اور ان کے درمیان بامعنی وحدت کے تعلق کو ظاہر کرتے ہیں۔ سیاسی میدان میں عوامی شرکت سیاسی اور اجتماعی ترقی کا ایک اہم عنصر ہے۔ انتخابات میں شرکت کرنا اور ووٹ ڈالنا سیاسی عمل میں شریک ہونے کا عام رائج طریقہ ہے۔انتخاباتی عمل میں معاشرے کی خواتین کا کردار، ان کی سیاسی شرکت، خواتین کے تربیتی نظام میں ایک متحرک، پرجوش اور مطالبہ گر نسل کی ولادت اور پرورش  کے ساتھ ساتھ انتخابات میں شرکت کرنا خواتین کے مجموعی کردار میں سے ایک کردار ہے۔ دوسری طرف ایک متحرک نسل اور سیاسی و اجتماعی و ثقافتی میدان میں تحول لانے والے عامل کی حیثیت سے متحرک جوان نسل کی سیاسی میدان میں شرکت بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

شرکت کی اقسام میں سے ایک قسم کہ جس پر بہت زیادہ بحث اور تجزیئے کئے گئے ہیں، وہ سیاسی شرکت ہے۔ یہ انتخاباتی عمل میں معاشرے کے مختلف طبقات  کی موجودگی اور ان کی شرکت سے وقوع پذیر ہونے والے اثرات ہیں اور اس کا نتیجہ  بہرحال سیاسی ترقی ہوتا ہے۔ ماہرین عمرانیات کے مطابق جس معاشرے میں شہری سیاسی امور میں کافی شرکت کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں سیاسی نظام سے احساس ذمہ داری اور دلی وابستگی بھی وجود میں آتی ہے۔ عوامی شرکت کا موضوع ایسا موضوع ہے، جس کے بارے میں مختلف ماہرین حتی مختلف مواقع پر حضرت امامؒ خمینی اور مقام معظم رہبری امام خامنہ ای نے اظہار خیال کیا ہے۔ ان دونوں شخصیات نے بھی اسے انتخابات سے متعلق کلیدی ترین بحث قرار دیا ہے اور اس کے بارے میں متعدد نکات ذکر فرمائے ہیں۔

عوام کی زیادہ شرکت اور موجودگی سے ملک کے سیاسی منظرنامے میں امید پیدا ہوتی ہے، اس حوالے سے مقام معظم رہبری آیت اللہ خامنہ ای انتخابات کے حوالے سے چند بنیادی مسائل کو لازمی شرط قرار دیتے ہیں۔
عوامی شرکت  کی ضروررت:
امام خامنہ ای کا اس بات پر یقین ہے کہ جو بھی اسلامی نظام سے دلچسپی رکھتا ہے، وہ ان انتخابات میں شرکت کرے گا اور انتخابات کو ایک الہٰی ذمہ داری اور فریضہ سمجھے گا۔ جو دینی مسائل کی طرف زیادہ متوجہ نہیں ہوتے، وہ اس مسئلے کو اپنے ضمیر کی آواز اور قومی ذمہ داری کی نظر سے دیکھیں۔ ان سب باتوں کے علاوہ آپ انتخابات کو خدا کی جانب سے ایک بڑا امتحان سمجھیں۔ اس بناء پر مقام معظم رہبری عوامی شرکت کو ایک بڑا امتحان اور اس میں شرکت کو ایک الہٰی، اسلامی، قومی اور وجدانی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے یزد میں عوام کے ایک عظیم اجتماع میں عوام کے والہانہ، پرجوش اور عقیدت مندانہ جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے قومی خود اعتمادی کو مختلف میدانوں میں ایرانی قوم کو حاصل ہونے والی توفیقات میں سے قرار دیا۔انہوں نے پارلیمنٹ کے انتخابات کی بہت زیادہ اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت، صالح نمائندے کے انتخاب کے لئے تلاش اور کوشش، انتخاباتی اصولوں کی پیروی اور نامزد امیدواروں کی کردار کشی سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ دشمنوں کے اہداف میں سے ایک ہدف انتخابات کو بے رونق اور اس میں عوام کو شریک نہ ہونا قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سے عوام کو ہوشیار رہنا چاہیئے۔ دشمن امید لگا کر بیٹھا ہے کہ انتخابات بے رونق ہو جائیں، ان کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے، دشمن اس بات پر مائل ہے کہ الیکشن کو بے رونق بنا دے۔

عوامی شرکت کی خصوصیت:
انتخابات میں عوام کی شرکت کی خصوصیات میں سے چند اہم کچھ اس طرح سے ہیں؛
1۔ حد اکثر عوام کی شرکت:
دنیا میں حکومتوں کو عوامی حمایت حاصل ہونے کا ایک بڑا معیار انتخابات میں عوام کی شرکت اور اس میں اپنے نمائندوں کو چننا ہے۔ رہبر معظم کی نظر میں اگر عوام بھرپورانداز میں الیکشن میں حصہ لیں تو اس کے یہ نتائج حاصل ہوں گے۔
الف: ملک بیمہ ہو جائے گا: مقام معظم رہبری کا خیال ہے کہ انتخابات میں عوامی شرکت ملک کو عملی طور پر بیمہ کر دیتی ہے۔ انتخابات میں عوامی شمولیت سیاسی عمل میں عوام کی شرکت کا اظہار ہے۔ جو انتخابات بھی بارونق اور جوش و خروش سے ہوں، وہ ملک کا بیمہ کر دیتے ہیں۔
ب: حکام کے اقتدار میں اضافہ: اگر ہماری عزیز ایرانی قوم ان انتخابات میں حد اکثر ووٹوں سے شمولیت کرے اور عوامی شرکت بھرپور ہو تو یہ ملک کے اقتدار اور قومی عزت کا مظہر ہے۔

ج: حکومت کے مستقبل کی ضمانت: آپ عوام کی شرکت سے انقلاب مزید طاقتور ہوتا ہے، اس سے ملکی حکام اور مدیروں کو کام کرنے کی جرات و طاقت ملتی ہے اور اس سے مستقبل کی ضمانت مل جاتی ہے۔
د: عوامی حکمرانی کے نظام کا اثبات: آپ عوام کا بیلٹ باکس میں ووٹ ڈالنا اور الیکشن میں شرکت، اس ملک میں عوامی جمہوریت کا ثبوت ہے اور یہ شرکت سارے مغربی اور بے دین ممالک سے زیادہ رہی ہے اور اس مرتبہ بھی خدا کے فضل سے ایسا ہی ہوگا۔
ہ: ترقی اور خوشحالی کا باعث ہوگی: کسی بھی ملک کے اندر عوامی شرکت اس ملک میں زندگی گزارنے کی فضا اور ماحول کو سازگار بنا دیتی ہے۔ جب عوام سیاست میں دخل نہ دیں اور سیاسی حالات کے حوالے سے نہ اپنی رائے کا اظہار کریں اور نہ اپنا دلی درد بیان کرسکیں اور انہیں یہ بھی معلوم نہ ہو کہ کون آیا ہے، کون گیا ہے، کس کو ذمہ داری ملی ہے، انہیں جب معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کس سے مبارزہ کر رہے ہیں، کس طرف جا رہے ہیں تو اس صورت میں ملک ترقی نہیں کرے گا۔

2۔ صالح کے انتخاب سے شرکت:
مقام معظم رہبری کی نظر میں انتخابات کا مسئلہ دراصل ملکی تقدیر اور وسائل کے ایک بڑے حصے کو ایک شخص یا ایک گروہ کے حوالے کرنے کا مسئلہ ہے، ملک کے اقتصادی، ثقافتی، خارجہ تعلقات اور مختلف دیگر مسائل کا تعلق بہت حد تک اسی مسئلہ سے وابستہ ہے۔ اس لحاظ سے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ دینی، شرعی اور انقلابی معیار کو مدنظر رکھیں، اپنے ذاتی تعلقات، قوم، قبیلہ، نسل اور ان چیزوں کو نظرانداز کریں، آپ یہ پرکھیں کہ کون الہٰی اور انقلابی معیارات کے لئے مناسب ہے، کون ان پر زیادہ پورا اترتا ہے، اس کا انتخاب کریں اور جوش و جذبے اور ولولے سے اسے ایک ذمہ داری سمجھ کر اس کام میں شرکت کریں۔

وہ اس بات کے معتقد ہیں کہ ایک صالح، با تقویٰ اور باتدبیر فرد کا انتخاب ایک شرعی، عقلی اور انقلابی فریضہ ہے اور اس کام میں کوتاہی یا الیکشن میں شرکت کرنے سے کوتاہی ناقابل جبران نقصان کا باعث بنے گی۔ عزیز قارئین ہم نے مقام معظم رہبری کے فرامین کی روشنی میں عوام کی شرکت کی اہمیت اور اس کے ملکی اقتدار اور استحکام پر ہونے والے اثرات کے بارے میں بات کی۔ ہے بلاشبہ یہی شرکت ایرانیوں کی وحدت، ملکی ترقی اور امن و امان کے قیام کا باعث بنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1119455
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش