0
Friday 15 Mar 2024 01:37

روس میں جمہوری تماشہ

روس میں جمہوری تماشہ
تحریر: سید رضا میر طاہر
                                                                    
صدارتی انتخابات کے لیے ملک گیر ووٹنگ جمعہ 15 مارچ 2024ء کو شروع ہوگئی ہے اور تین دن تک جاری رہے گی۔ تاہم کچھ علاقوں میں پہلے سے ووٹنگ شروع ہوچکی ہے، جن میں خاص حالات والے اور دور دراز کے علاقے بھی شامل ہیں۔ روس کے 114 ملین سے زیادہ لوگ اس الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ ولادیمیر پیوٹن (موجودہ صدر)، نکولائی کھریٹونوف (کمیونسٹ پارٹی)، ولادیسلاو داوانکوف (نیو پیپلز پارٹی) اور لیونیڈ سلٹسکی (لبرل ڈیموکریسی پارٹی) اس ملک کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار ہیں۔ اگر کوئی بھی امیدوار نصف سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا ہے، تو پرائمری الیکشن کے اکیس دن بعد دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے، جس میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق روسی صدارتی انتخابات میں ولادیمیر پیوٹن کے تینوں حریف روسی معاشرے میں کوئی خاص مقام نہیں رکھتے اور ان کے موجودہ انتخاب جیتنے کے زیادہ امکانات نہیں ہیں۔ رشین پبلک اوپینین ریسرچ سینٹر کے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ولادیمیر پوتن 2024ء کے صدارتی انتخابات میں 82 فیصد ووٹ لے کر جیت جائیں گے اور روسیوں کے ووٹ ڈالنے کی شرح 71 فیصد ہوگی۔ نئے امیدواروں نکولائی کھریٹونوف کو 6 فیصد ووٹ ملیں گے اور وہ دوسرے نمبر پر ہوں گے جبکہ روس کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماء اور امیدوار لیونیڈ سلٹسکی کو بھی اس ملک کے عوام کے 5 فیصد ووٹ ملیں گے۔

روسی فیڈریشن کی کمیونسٹ پارٹی کے نمائندے نکولائی کھریٹونوف نے اپنی انتخابی مہم میں دیہاتیوں، پنشنرز اور بائیں بازو کے سوشلسٹ اور کمیونسٹ خیالات کے حامیوں کو اپنا مخاطب قرار دیا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیونیڈ سلٹسکی نے چھوٹے شہروں اور دیہات کے مکینوں کو ٹارگٹ کیا ہے۔ نیو پیپلز پارٹی کے امیدوار Vladislav Davankov نے انتخابی مہم میں بنیادی طور پر نوجوانوں، کاروباری افراد اور بڑے شہروں کے رہائشیوں کو مخاطب بنایا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق موجودہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے صدارتی انتخاب جیتنے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ یونیورسٹی کے پروفیسر پاول ڈینیلن کا خیال ہے کہ ولادیمیر پوٹن کے برعکس، اس ملک کے صدارتی انتخابات میں دیگر تین امیدواروں کے پاس پاپولسٹ نعروں کے  علاوہ ووٹرز کو پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

مارچ 2024ء کے اوائل میں روس میں کیے گئے تازہ ترین سروے کے نتائج کے مطابق اس ملک کے 83 فیصد لوگ ولادیمیر پیوٹن کے اقدامات کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں اور ان سے مطمئن ہیں۔ صرف 7% شرکاء نے پوٹن کے اقدامات کو نسبتاً کمزور قرار دیا، اور ان میں سے 9% نے روسی صدر اور ان کے فیصلوں پر بھروسہ کرنا پسند نہیں کیا۔روسی صدارتی انتخابات کے چاروں امیدواروں نے مختلف انتخابی پروگراموں کا اعلان کیا ہے اور اپنے ٹارگٹ سوسائٹی کے مطابق مخصوص مسائل اٹھائے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق ولادیمیر پیوٹن کی وفاقی پارلیمنٹ میں تقریر دراصل ان کا انتخابی پروگرام ہے، جس میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف امور کا احاطہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے روسی ٹیکس نظام میں تبدیلی کی تجویز پیش کی ہے۔

روس کی کمیونسٹ پارٹی کے 76 سالہ امیدوار نکولائی کھریٹونوف 1993ء سے ریاستی پارلیمنٹ ڈوما کے نائب ہیں۔ ان کا انتخابی پروگرام روس کی اقتصادی پالیسی میں کمیونسٹ پارٹی کی بائیں جانب مڑنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ روس کی ترقی کے لیے سوشلسٹ راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ خریتونوف کا نعرہ ہے: ہم سرمایہ دارانہ میدان میں کھیلے، اب اسے بس ختم کرنا ہوگا۔ صدارتی انتخاب میں ان کے پروگرام میں اہم نکتہ صنعت اور زراعت کی ترقی ہے۔ خریتونوف معدنی وسائل کو قومیانے کے حق میں ہے۔ وہ اس پروگرام کو "نئی صنعت کاری" سے تعبیر کرتے ہیں۔خاریتونوف کے انتخابی پروگرام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

39 سالہ Vladislav Davankov روس کے صدارتی انتخابات کے لیے نیو پیپلز پارٹی کی تاریخ میں پہلے امیدوار ہیں۔ داوانکوف کے انتخابی پروگرام میں روس کے مختلف علاقوں کے کردار کو مضبوط کرنے کے لیے 170 شقیں شامل ہیں۔ یہ پروگرام انٹرپرینیورشپ کی ترقی اور حکومتی اخراجات کی اصلاح کا بھی حوالہ دیتا ہے۔ ان کے نقطہ نظر سے جمہوریت کو مضبوط کرنا اور خارجہ پالیسی میں تعلقات کو "معمول" پر لانا ہے۔ Davankov روس کی پرامن ترقی، روسی آزادی کو مضبوط بنانے کے لیے مذاکرات اور صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے حق میں فنڈز کی دوبارہ تقسیم کی حمایت کرتا ہے۔

لیونیڈ سلٹسکی لبرل ڈیموکریسی پارٹی کے رہنما اور امیدوار ہیں، جو روسی ڈوما کی بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے جزیرہ نما کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کی حمایت کی ہے۔ فعال بین الاقوامی پالیسی اور روس میں نئے شامل ہونے والے خطوں کی حمایت، روسی فیڈریشن کے بنیادی اداروں کے حقوق کی حمایت، تجارت مضبوط بنانا اور روس کی خصوصی فوجی کارروائیوں کی حمایت کرنا ان کے اعلاناتی پروگرام کا مرکزی نقطہ ہے۔ سلٹسکی کا انتخابی پروگرام یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کو جیتنے کی ضرورت پر مرکوز ہے۔ انہوں نے ٹیکس میں تبدیلیاں، کمزور گروپوں کی مدد، خوراک کی قیمتوں پر کنٹرول اور صارفین کے قرضوں کی تجویز بھی پیش کی۔

ایسا لگتا ہے کہ ولادیمیر پوٹن کے 2024 کے روسی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے اور روسی معاشرے میں ان کے اعلیٰ مقام کی وجہ سے حریف امیدواروں کی موجودگی صرف جمہوری انتخابی شو کے طور پر کی گئی ہے۔ اگرچہ تینوں امیدواروں میں سے ہر ایک کو روسی معاشرے کے ایک حصے کا نمائندہ سمجھا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1122824
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش