0
Friday 4 Jan 2013 14:32

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی قانون شکن حکومت (حصہ اول)

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی قانون شکن حکومت (حصہ اول)
 تحریر: صابر کربلائی
ریسرچ سکالر
chamran72@gmail.com 

امریکہ خود کو عالمی طاقت یعنی سپر پاور سمجھتا ہے، یہ ایک ایسے ادھورے خواب کی طرح ہے جس کی کوئی تعبیر ہی نہیں ہے۔ دراصل امریکہ اس وقت ایسی حالت میں ہے کہ جیسے کسی اور کے لئے گڑھا کھودنا خود اپنے لئے مصیبت بن جاتا ہے۔ جی ہاں! آج کل اس عالمی استعمار اور دہشت گرد امریکہ کی حالت اسی طرح کی ہے۔ مثلاً جو گڑھا اس نے آج سے دو عشرے قبل سوویت یونین کے لئے کھودا تھا اب خود اسی گڑھے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ بس اب کچھ دیر ہے کہ اپنی غلط پالیسیوں کے باعث وہ اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں خود ہی گر چکا ہو گا۔ آج نام نہاد سپرپاور امریکہ ایسے مسائل سے دوچار ہے کہ جو قوتیں کل اس کی دوست تھیں، آج اس کے خلاف بر سرپیکار ہونے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی نابودی کا باعث بن رہی ہیں۔ امریکہ ہر طرح سے ان معاملات کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ قوتیں جو کل سوویت یونین کے خاتمے تک امریکہ کا ساتھ دے رہی تھیں، انہوں نے خود کو سوویت یونین کے بکھرنے کے بعد سے ہی امریکہ سے الگ کر لیا۔ یعنی یورپ کے اتحاد اور مشترکہ کرنسی نے امریکہ کو تباہ و برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ رہی سہی کسر امریکہ کے ان دوستوں نے جن کو کل تک امریکہ اپنا ہیرو بتاتا تھا اور آج دہشت گرد کہتا ہے نے پوری کر دی ہے۔ 

آج اگر دنیا میں کہیں سب سے زیادہ قوانین اور اخلاقیات کی پامالی ہو رہی ہے تو وہ جگہ امریکہ ہی ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ قانون کی مخالف اور اس کو پامال کرنے والی حکومت امریکی حکومت ہے۔ امریکہ نے ایک خودساختہ جھوٹ اور افواہ کو جواز بناکر عراق پرجنگ مسلط کرکے قبضہ کیا۔ لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور کروڑوں عراقی شہریوں کو بے گھر کر دیا۔ اسی طرح امریکہ نے عراق سے قبل افغانستان پر دھاوا بولا اور آج تک وہاں ہزاروں نہتے لوگوں کو قتل کرچکاہے۔ اسی طرح پاکستان میں امریکہ نے جس دہشت گردی کے بازار کو گرم کر رکھا ہے اس کی مثال شاید ہی دنیا میں کہیں نظر آتی ہے۔ ساتھ ساتھ ماضی کی کئی اہم مثالوں میں جاپان پر ایٹم بم گرانا، کوریا، ویت نام، افریقہ اور خلیج فارس کے خطے سمیت کئی علاقوں میں جنگ مسلط کرنے کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔
 
آج امریکہ جس بات کا سب سے زیادہ پرچار یا پروپیگنڈا کرتا ہوا نظر آتا ہے وہ القاعدہ اور طالبان ہیں۔ یعنی وہ قوتیں جن کو کل تک امریکہ نے پوری دنیا میں دندنانے کی آزادی دے رکھی تھی اور اپنا ہیرو قرار دیا تھا، آج دنیا کے وسائل پر قابض ہونے کی غرض سے انہی اپنے پرانے دوستوں کو امن کے لئے خطرہ قرار دیتا ہے۔ جہاں چاہتا ہے اس ملک میں فوجی چڑھائی کر دیتا ہے اور پھر اس کے بعد بہیمانہ طریقے سے وہاں کے عوام کا قتل عام کرتا ہے۔ کہیں فوجوں کی مدد سے براہ راست انسانیت کا خون بہاتا ہے اور کہیں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈرون طیاروں کے حملوں میں بےگناہ اور نہتے لوگوں کا شکار کر رہا ہے۔ یہ سب کچھ امریکہ بہادر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر کر رہا ہے یعنی بےگناہ اور نہتے معصوموں کو قتل کرنا امریکی حکومت کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے جو کہ ایک ذی شعور کی سمجھ سے بالاتر بات ہے۔ 

ایک طرف امریکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی بات کرتا ہے اور اپنے مفادات کے لئے انسانی حقوق کا ڈھونگ رچاتا ہے۔ انسانی حقوق کا نعرہ بلند کرتے ہوئے آزاد اور خودمختار ممالک کے خلاف گھیرا تنگ کر دیتا ہے۔ دوسری طرف فلسطین میں امریکی سرپرستی میں اسرائیلی دہشت گردوں کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام پر امریکہ بہادر کی حکومت ہی نہیں، انسانی حقوق کی نام نہاد تبنظیموں کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ امریکا اپنے اتحادی ممالک کو بھی مجرمانہ خاموشی اختیار رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ امریکا قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کی پابندی اور مظلوموں کی حمایت کا دعوی کرتا ہے، لیکن یہ محض کھوکھلے دعوے ہیں، حقیقت اسکے خلاف ہے۔ امریکی صدور اپنی تقریروں میں کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم اس کوشش میں ہیں کہ قانون توڑنے والی حکومتیں عوام کے سامنے جواب دیں۔ لیکن میں یہ پوچھتا ہوں کہ دنیا میں امریکی حکومت سے بڑھ کر قانون توڑنے والی حکومت کونسی ہے؟

اس کی ناقابل تردید مثالیں موجود ہیں۔ امریکی حکومت نے کس قانون کے تحت افغانستان اور عراق پر قبضہ کیا۔ کس قانون کے تحت پاکستان میں ڈرون حملے کرتا ہے اور کون سا قانون ہے جو امریکیوں کو کہتا ہے کہ وہ لیبیا، یمن، فلسطین، افریقہ اور ایشیائی ممالک اور ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔ آخر وہ کون سا قانون ہے کہ جو امریکہ کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ذریعے لبنان پر حملہ کرے۔ 33 روز تک نہتے لبنانیوں کا قتل عام کروائے۔ یہ کون سا قانون ہے جو امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اسرائیل غزہ پر حملہ کرے اور 22دن تک فاسفورس بم برساتا رہے لیکن امریکا اقوام متحدہ میں لبنان کا دفاع کرنے والی حزب اللہ اور فلسطین کا دفاع کرنے والی حماس کو دہشت گرد قرار دلوانے کی کوشش کرتا ہے۔ کون سا قانون ہے جو امریکہ کو اجازت دیتا ہے کہ اسرائیل کے ذریعے غزہ کا 4سال سے زائد محاصرہ کروائے رکھے اور غزہ کے 15لاکھ مظلوم عوام پر زندگی تنگ کر دے۔ 
(جاری ہے)
خبر کا کوڈ : 227293
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش