0
Saturday 9 May 2015 22:09

دہشتگرد کا خاندان بھی دہشتگردی کا ذمہ دار ہوگا!!!

دہشتگرد کا خاندان بھی دہشتگردی کا ذمہ دار ہوگا!!!
رپورٹ: ایس اے زیدی

صوبہ خیبر پختونخوا دہشتگردی کا بدترین شکار رہا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی اور اب پاکستان تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کے دور میں دہشتگردی کے بدترین واقعات دیکھنے میں آئے، جنہوں نے پاکستان کی جڑیں تک ہلا کر رکھ دیں، تاہم سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد آپریشن ضرب عضب کے مربوط آغاز سے دہشتگردی کے واقعات میں کچھ کمی دیکھنے میں آرہی ہے، خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر کسی آپریشن کا آغاز تو نہیں کیا گیا، تاہم پولیس، حساس اداروں اور ایف سی کی جانب سے مختلف کارروائیاں کی گئی ہیں، جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں، دہشتگردی کے معاملہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بھی زیرسوال رہی ہے، اور اسے خاصی تنقید بھی برداشت کرنا پڑی۔

دہشتگردی کے معاملہ پر صوبائی حکومت نے کچھ اقدامات بھی اٹھائے، تاہم اپوزیشن سمیت دیگر حلقوں کی کسی حد تک درست تنقید نے پی ٹی آئی کی سربراہی میں موجود خیبر پختونخوا کا دامن نہیں چھوڑا، دہشتگردی کو کنٹرول کرنے کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اور فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق دہشتگرد کا خاندان بھی دہشتگردی میں ملوث شمار ہوگا، خیبر پختونخوا حکومت نے اخبارات میں جاری کردہ اشتہارات کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ کسی خاندان کا کوئی بھی فرد لاپتہ ہوجائے تو پولیس اور پولٹیکل ایجنٹ کو آگاہ کیا جائے۔ اگر لاپتہ شخص دہشتگردی کے واقعے میں پکڑا یا مارا گیا تو اس کے خاندان پر بھی ذمہ داری عائد ہوگی، عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ خودکش حملوں اور دہشتگردی میں ملوث افراد اگر گھروں سے لاپتہ ہوں اور اس کی اطلاع نہ دی جائے تو خاندان کے سربراہ یا سرپرست کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔

صوبائی حکومت نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ کوئی فرد انفرادی طور پر یا کسی تنظیم کے ذریعے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہو تو پولیس اور پولیٹیکل ایجنٹ کو اس کی تصویر اور دیگر تفصیلات کی فراہمی اس کے خاندان کی ذمہ داری ہوگی، لاپتہ شخص دہشتگردی کے کسی واقعے میں گرفتار یا ہلاک ہوجائے تو اس کے خاندان سے پوچھ گچھ کی جائیگی، گمشدگی کی رپورٹ درج نہ کرانے پر خاندان کے سربراہ کو جائیداد کی ضبطگی، عمر قید یا پھانسی کی سزا دی جاسکتی ہے۔ صوبائی حکومت کے اس اقدام کو دہشتگردی کے واقعات میں کمی لانے کیلئے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے قانون سازی پر بھی زور دیا جا رہا ہے، تاکہ اس اقدام کے بہتر نتائج سامنے آسکیں اور ملک سے دہشتگردی کا مکمل طور پر خاتمہ ممکن ہو۔
خبر کا کوڈ : 459602
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش