0
Monday 26 Oct 2015 22:22

زلزلہ اور حفاظتی تدابیر

زلزلہ اور حفاظتی تدابیر
ترتیب و تنظیم: ٹی ایچ خان

زلزلہ جیسی قدرتی آفت سے متعلق ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ چونکہ زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے، جن میں سے ایک یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔ جب زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں، زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پليٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آجائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔ اکتوبر دو ہزار پانچ کو پاکستان سمیت ایشیاء میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر آٹھ اعشاریہ ایک تھی، جس میں متعدد ہلاکتوں سمیت کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔ نیپال میں پچیس اپریل دو ہزار پندرہ کو آنے والے زلزے کی شدت سات اعشاریہ آٹھ تھی اور اس میں آٹھ ہزار نو سو لوگ لقمہ اجل بنے جبکہ سینکڑوں گھر منہدم ہوگئے۔ گیارہ اگست دو ہزار بارہ کو ایران کے شہر تبریز میں زلزلے کی شدت تقریباً چھ اعشاریہ تین تھی، جس میں تین سو چھ لوگ اپنی جان کھو بیٹھے اور تقریباً تین ہزار لوگ زخمی بھی ہوئے۔
تیس اکتوبر دو ہزار گیارہ کو ترکی میں سات اعشاریہ دو کی شدت سے زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں چھ سو لوگ اپنی جان کھو بیٹھے اور چار ہزار ایک سو پچاس کے قریب زخمی بھی ہوئے۔ دو ہزار آٹھ کو چین میں آنے والے زلزلے، جس کی شدت ریکٹر سکیل پر آٹھ ریکاڈ کی گئی، اس میں ستاسی ہزار کے قریب لوگ اپنی جان کھو بیٹھے۔ پاکستان میں دو ہزار پانچ میں آنے والا زلزلہ، جس کی شدت سات اعشاریہ چھ تھی، اس میں تقریباً چھیاسی ہزار لوگ لقمہ اجل بنے اور پچھتر ہزار کے قریب زخمی بھی ہوئے۔ دسمبر دو ہزار چار میں ایشیاء میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں دو لاکھ بیس ہزار لوگ لقمہ اجل بنے۔ ایران میں چھبیس دسمبر دو ہزار تین میں آنے والے زلزلے میں اکتیس ہزار آٹھ سو چوراسی لوگ موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ اٹھارہ ہزار کے قریب زخمی بھی ہوئے۔ انڈیا میں دو ہزار ایک میں آنے والے زلزلے میں پچیس ہزار لوگ اپنی جان کھو بیٹھے جبکہ ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار زخمی بھی ہوئے۔ زلزلے کے بعد نماز آیات واجب ہے اور یہ ایک آزمائش اور خدائی تنبہیہ ہے کہ انسان خداوند کریم کو فراموش نہ کرے اور ذکر، دعا اور استغفار کے ذریعے عملی طور خالق حقیقی کو یاد رکھے۔

زلزلے سے بچاو کی احتیاطی تدابیر:

زلزلہ ایسی آفت ہے، جس سے انسان کے پاس فوراً بچ پانے کی راہ مشکل ہے۔ ان احتیاطی تدابیر سے نہ صرف خود واقفیت حاصل کریں بلکہ دوسروں کو بھی ان سے آگاہ کریں۔ یاد رکھئے کہ زلزلے کے وقت آپ کے پاس وقت گھنٹوں یا منٹوں نہیں بلکہ سیکنڈز کے حساب سے کم ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسی جگہ موجود ہیں، جہاں زلزلے کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے تو آپ کو دھیان رکھنا چاہیئے زلزلے کے وقت بھاگتے ہوئے لوگوں کے ہجوم میں بھگدڑ مچنے کے بہت امکانات ہوتے ہیں، اس لئے کوشش کریں کہ لوگوں کو پرسکون رکھ سکیں۔ پناہ کے لئے کسی ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں کوئی بلند دیواریں نہ ہوں، لیکن چار دیواری سے باہر جانا ممکن نہیں تو پھر فوراً ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل بیٹھ جائیں اور سر کو ہاتھوں سے ڈھانپ لیں۔ زلزلے کے دوران کسی بلڈنگ میں ہونے کی صورت لفٹ کا استعمال نہ کریں۔ اگر سفر میں ہوں تو اسی وقت رک جائیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کسی اسی جگہ نہ کھڑے ہوں، جہاں کوئی درخت یا بل بورڈز لگے ہوں۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا خطرہ بنا رہتا ہے، اس لئے احتیاط کی بناء پر جب تک خطرہ مکمل طور پر ٹل نہیں جائے، پوزیشن کو تبدیل نہ کریں۔ ماہرین کے مطابق زلزلوں کی صورت میں درج ذیل اقدامات سے جانی نقصان کم کیا جاسکتا ہے۔

الف: زلزلے سے پہلے

گھر میں فرسٹ ایڈ باکس رکھیں اور فرسٹ ایڈ کی تربیت بھی حاصل کریں۔ جن علاقوں میں زلزلوں کا خدشہ ہو، وہاں الماریوں پر بھاری اور شیشے سے بنی اشیاء رکھنے سے گریز کریں۔ گھر میں بجلی، گیس اور پانی کی لائینیں فوراً بند کر دیں کیونکہ زلزلے کی قوت سے یہ گیس اور پانی کی لائینیں باآسانی پھٹ جاتی ہیں، جو شدید نقصان کی وجہ بنتی ہے۔ بچوں اور طالبعلموں کو اسکولوں اور کالجوں میں زلزلوں سے بچنے کی ٹریننگ اور ڈرل کرائیں۔

ب: زلزلے کے دوران

زلزلے کے دوران کسی بھی حالت میں حواس اور سکون کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور مشکل وقت میں بھی پرسکون رہنے کی کوشش کیجئے۔ اگر آپ گھر کے اندر ہیں تو فوری طور پر دیوار سے چپک کر کھڑے ہوجائیں یا پھر کسی بھاری بھر کم فرنیچر (میز یا پلنگ) کے نیچے رینگ کر پہنچ جائیں اور زلزلہ تھمنے تک وہیں موجود رہیں۔ اس عمل سے پنکھا، روشنیاں اور گھر کی چھت کے گرنے والے ٹکڑوں سے آپ محفوظ رہیں گے۔ زلزلے کے دوران ماچس اور کسی قسم کا شعلہ نہ جلائیں۔ اگر آپ گاڑی میں ہیں تو گاڑی روک دیں اور زلزلہ تھمنے تک اسی میں بیٹھے رہیں۔ سیڑھیوں اور پتھریلے زینوں سے دور رہیں اور بجلی کی ایلیویٹر اور لفٹ میں سفر نہ کریں، کیونکہ زلزلے سے وہ جامد ہوکر رک سکتی ہیں۔

ج: زلزلے کے بعد

خود کو دیکھئے کہ آپ زخمی تو نہیں ہوگئے اور دیگر زخمی افراد کا جائزہ بھی لیں۔ گھر میں گیس، پانی اور بجلی کی لائنوں کا بغور جائزہ لیں اور ان کے والو اور مرکزی سوئچ بند کر دیں۔ اگر گیس کی بو محسوس ہو تو مجاز اداروں کو فوری اطلاع دیں۔ ٹوٹی پھوٹی اور خستہ عمارتوں سے دور رہیں کیونکہ آفٹر شاکس سے بھی ان کے ڈھے جانے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ بھاری جوتے پہنیں، تاکہ شیشوں اور ملبے میں موجود دیگر ٹھوس اشیاء سے اپنے پیروں کو زخمی ہونے سے بچایا جاسکے۔ زلزلے کے بعد فوری طور پر کھلے میدان میں پہنچیں کیونکہ آفٹر شاک پہلے سے کمزور عمارتوں کی ٹوٹ پھوٹ اور مزید نقصان کی وجہ بنتے ہیں۔ زلزلے کے بعد گھر کا جائزہ لینے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ آفٹرشاکس صورتحال کو مزید گھمبیر بناسکتے ہیں۔ اگر آپ کسی ڈیم، پانی کے بڑے ذخیرے، پیچیدہ تعمیر، یا بلند عمارت یا کسی پہاڑ کے دامن میں موجود ہیں تو فوری طور پر وہاں سے دور چلے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 493804
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش