0
Thursday 23 Jun 2016 17:47

امجد صابری کا قتل، حساس اداروں نے کالعدم تنظیموں اور ایم کیو ایم کو بھی شامل تفتیش کردیا، رپورٹ

امجد صابری کا قتل، حساس اداروں نے کالعدم تنظیموں اور ایم کیو ایم کو بھی شامل تفتیش کردیا، رپورٹ
رپورٹ: ایس ایم عابدی

معروف قوال امجد علی صابری کے قتل کی مختلف پہلوﺅں سے تحقیقات کی جارہی ہے، امجد صابری کو لیاقت آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اثر علاقے میں ٹارگٹ کیاگیا۔ تحقیقاتی اداروں نے کالعدم تنظیموں اور امجد صابری کے ذاتی تنازعات کے حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ کراچی سے چھپنے والے معروف اخبار کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا ہے کہ امجد صابری کے قتل میں متحدہ اور کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اس بارے میں پولیس افسر کا کہنا ہے کہ امجد صابری کو جس جگہ نشانہ بنایا گیا وہ علاقہ متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اثر ہے اور اس مقام پر متحدہ کے ٹارگٹ کلر متعدد افراد کو نشانہ بناچکے ہیں۔ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ امجد صابری بظاہر متحدہ قومی موومنٹ کا ہمدرد تھا اور حال ہی میں امریکہ میں منعقدہ ایک پروگرام میں امجد صابری کو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں فیصل سبزواری، بابر غوری، ارم فاروقی اور دیگر کے ہمراہ دیکھا گیا تھا، جس میں متحدہ کے رہنما امجد صابری پر ڈالر لٹارہے تھے، جبکہ ڈالر لٹانے کا واقعہ جس وقت ہوا تھا، اس وقت ایم کیو ایم کی اپیل پر کراچی میں یوم سوگ منایا جارہا تھا اور امریکہ میں امجد صابری پر ڈالر لٹائے جارہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعے کا علم ہونے پر لندن قیادت نے ایم کیو ایم رہنماؤں سے سخت باز پرس کے ساتھ امجد صابری پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا، جبکہ اصل صورتحال کی ویڈیو جب سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تو اس پر متحدہ کی لندن قیادت نے انکوائری کے بعد متحدہ کی رکن اسمبلی ارم فاروقی کو معطل کیا، جبکہ دیگر رہنماؤں سے بھی سخت الفاظ میں پوچھ گچھ کی گئی تھی اور اس بات کی انکوائری بھی جاری تھی کہ امریکہ میں منعقدہ امجد صابری کے پروگرام سے مذکورہ ویڈیو کس نے سوشل میڈیا پر پھیلائی۔ اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اس پہلو پر بھی تفتیش کررہی ہے کہ امجد صابری کے محلے میں متحدہ قومی موومنٹ کے کن افراد سے اختلافات چل رہے تھے۔

پولیس کو دوران تفتیش کچھ ایسی معلومات ملی ہیں کہ امجد صابری کے لیاقت آباد سیکٹر کے سابق ذمہ داروں سے بعض معاملات پر اختلافات چل رہے تھے، تین ماہ قبل کچھ لوگوں نے ان کے گھر پر دھاوا بولا تھا اور دروازے پر ٹھڈے مارے تھے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جس جگہ امجد صابری کو نشانہ بنایا گیا، اس سے ایسا لگتا ہے کہ دہشت گرد امجد صابری کا ان کے گھر سے تعاقب کرکے آرہے تھے اور انہوں نے واردات کیلئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا، جو امجد صابری کے گھر سے تھوڑی دور تھی اور اس جگہ پر ٹریفک کے رش کے باعث گاڑی کی رفتار 15 سے 20 کلومیٹر ہوتی ہے۔ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے امجد صابری پر اس جگہ حملہ کیا، جہاں سے وہ باآسانی فرار ہوسکتے تھے، اگر وہ امجد صابری کو ان کی رہائش گاہ کے قریب نشانہ بناتے تو علاقے کی تنگ گلیوں کے باعث فرار ہونے میں دشواری ہوسکتی تھی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور علاقے سے مکمل طور پر واقف تھے اور انتہائی تربیت یافتہ تھے، یہی وجہ ہے کہ ایک حملہ آور نے صرف امجد صابری کو ہی سر اور سینے پر ٹی ٹی پستول سے گولیاں ماریں۔

اخبار کے مطابق امجد صابری متحدہ قومی موومنٹ کے مخالفین کی جانب سے ان کی تقریبات اور پروگراموں میں قوالی سے انکار کردیتے تھے۔ اس حوالے سے ماضی میں ان کو دھمکیاں بھی ملی تھیں، جس کا انہوں نےخود بھی متعدد بار تذکرہ کیا تھا اور ان دھمکیوں کے بعد امجد صابری نے اپنے ہمراہ پستول رکھنا بھی شروع کیا تھا۔ اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ امجد صابری کے امریکہ سے واپس آنے کے بعد انہیں کن لوگوں کی جانب سے قوالی کے پروگراموں میں بلایا گیا تھا اور انہوں نے کن کن کو قوالی کے پروگرام میں آنے سے منع کیا تھا۔ اس کی تفصیلات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔

امجد صابری کے قتل میں کالعدم تنظیموں کے گروپوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے سٹی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا ہے کہ قتل میں کالعدم تنظیموں کے گروپوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ سی ٹی ڈی افسر کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں کالعدم تنظیموں کے گروپ بھی فعال ہوئے ہیں اور اس حوالے سے معلومات کی جارہی ہیں کہ مذکورہ علاقے میں کون سے کالعدم تنظیموں کے گروپ فعال ہیں۔ امجد صابری کے قتل کے ایک درجن سے زائد عینی شاہدین ہیں جنہوں نے ملزمان کو دیکھا ہے۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ملزمان امجد صابری کا تعاقب کرتے ہوئے آئے تھے اور انہوں نے موقع دیکھتے ہی حملہ کیا۔ اخبار کو ضلع وسطی کے سینئر تفتیشی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایک دوسرے پر لگنے والے الزامات کی روشنی میں بھی تحقیقات کررہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 548122
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش