0
Sunday 11 Sep 2016 11:10
لوگوں کے گھروں پرحملہ کرنا شریف برادران کی روایت ہے

پنجاب میں شیعہ اور بریلوی جماعتوں کیخلاف آپریشن کی بازگشت اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے خدشات

ہم گھٹیا نہیں اسی لیے رائیونڈ نہیں جائیں گے
پنجاب میں شیعہ اور بریلوی جماعتوں کیخلاف آپریشن کی بازگشت اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے خدشات
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنما اور وزیر قانون راںا ثنا اللہ کے کالعدم تنظیموں کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، گذشتہ سالوں میں موجودہ حکومت کے مظالم اور تکفیری جماعتوں کی سرپرستی کیخلاف دھرنوں، ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کی صورت میں تحریک برپا رکھنے والے گروہوں میں شیعہ اور بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی مین اسٹریم جماعتیں پیش پیش رہی ہیں۔ لاہور اور سیالکوٹ میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ ساتھ ہی عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے پنجاب پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب میں کراچی کی طرز پہ رینجرز آپریشن کریں۔ بی بی سی کو پنجاب میں اختیارات دیکر آپریشن کا عندیہ دینے کے بعد اب پنجاب کے صوبائی وزیر قانون یہ کہہ رہے ہیں کہ پنجاب میں کراچی طرز پر آپریشن کی ضرورت نہیں۔ پنجاب حکومت کے جانبدارنہ طرز عمل کے ریکارڈ کی وجہ سے پنجاب میں اہل تشیع اور بریلوی مکتب فکر کے فعال عناصر اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس آپریشن میں زیادہ تر انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔ 

جیسا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کے گھروں پرحملہ کرنا شریف برادران کی روایت ہے، لیکن ہم ان کی طرح گھٹیا سطح پرنہیں جائیں گے اور رائے ونڈ مارچ نہیں کریں گے، بدامنی کا خطرہ ہے، دوسرے راﺅنڈ کا اعلان سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے دائر استغاثہ کے فیصلے کے مطابق ہو گا، اس حوالے سے آئندہ دنوں میں اہم پیش رفت ہونے والی ہے۔ لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس سے بچنے کیلئے عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم قرار دینے کیلئے پنجاب حکومت نے نوازشریف کے حکم پر ایک نئی طرز کا سانحہ ماڈل ٹاﺅن برپا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے متعلق افواج پاکستان، آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز کے سربراہان کو پیشگی آگاہ کررہے ہیں، پنجاب پولیس پر اعتماد نہیں اسے ادارہ منہاج القرآن یا عوامی تحریک کے کسی دفتر میں نہیں گھسنے دینگے، پنجاب پولیس کے لاءاینڈ آرڈر کے حوالے سے پلانٹڈ پراجیکٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عید کی چھٹیوں کے دوران پنجاب پولیس سرچ آپریشن کے نام پر ہمارے اداروں میں داخل ہو سکتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 17 جون 2014 ءکو بھی منہاج القرآن سیکرٹریٹ سے پولیس نے جعلی اسلحہ برآمد کرنے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی، رینجرز، آئی ایس آئی، ایم آئی کی سربراہی میں آئی جی پنجاب، ڈی آئی جیز اور ایس پی سطح کے پولیس افسران میڈیا ٹیم کے ہمراہ جب چاہیں مرکزی سیکرٹریٹ سمیت ملک بھر کے دفاتر کی تلاشی بغیر اطلاع لے سکتے ہیں، کارکنوں کو صرف امن کی تعلیم دی، بندوق کے زور پر بدلہ لینے کی سوچ اپنے کارکنوں میں کبھی پیدا ہی نہیں ہونے دی، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا انصاف نہ ملنے پر کارکن شدید غم و غصے میں ہیں، اس لئے رائیونڈ کی طرف نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا یہ فیصلہ دہشت گرد حکمرانوں کو حیاء اور احساس دلانے کیلئے بھی ہے، دو فیصلے زندگی بھر کیلئے ہیں بدلے کیلئے اسلحہ نہیں اٹھانا اور بدترین سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملہ آور نہیں ہونا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شریف برادران نے بھارتی شہریوں کی ملٹی پل ویزوں پر آمدروفت کا خود جواب نہیں دیا، ہتک عزت کے دعوے کا جب کوئی نوٹس ملے گا تو تسلی بخش جواب دینگے، رمضان شوگر مل کے لیٹر ہیڈ پر لگنے والے ملٹی پل ویزوں کا ریکارڈ بھی میرے پاس موجود ہے، بھارتی ویلڈر بھی کنسلٹنٹ کے طور پر حکمران خاندان کی ملوں میں آجا رہے ہیں، رمضان شوگر مل میں لگنے والی آگ کے بعد کسی سرکاری ایمبولینس کو اندر نہیں جانے دیا گیا، صرف دو پرائیویٹ ایمبولینس اندر داخل ہو سکیں، میڈیا کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، کسی کو کچھ نہیں پتہ اس آگ میں کیا کچھ جلایا گیا؟ رمضان شوگر مل کی آگ کا معاملہ بھی لندن میں ہونے والے دل کے آپریشن جیسا ہے، وہاں بھی آپریشن تھیٹر میں کسی کو نہیں جانے دیا گیا۔

انہوں نے کہا شریف برادران نے ہمارے گھروں پر حملہ کیا، خواتین کو شہید کیا، چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا۔ ہم اس گھٹیا سطح پر اترنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، وقار اور اقدار کے ساتھ انصاف کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، شریف برادران نے میرے گھر پر حملہ کیا، 90 ءکی دہائی میں فاروق لغاری کے گھر پر حملہ کیا اور لاہور سے چوٹی زیریں لشکر کے ہمراہ گئے، انصاف کے گھر سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔، ہم ایسی چھوٹی حرکت نہ کر سکتے ہیں نہ ہماری ایسی سوچ اور تربیت ہے، 17 جون کے دن پولیس نے جب منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور میری رہائش گاہ پر حملہ کیا تو میں نے اپنے بیٹوں کو پہلا حکم یہ دیا تھا سب لوگ بھی شہید ہو جائیں، لیکن گولی نہیں چلانی، 25 سال سے خدمات انجام دینے والے گارڈز دفاع کرنا چاہتے تھے مگر ہم نے ان سے اسلحہ ہی چھین لیا۔ انہوں نے کہا تحریک منہاج القرآن پوری دنیا میں دہشت گردی کے خاتمے اور فروغ امن کی تحریک ہے، دہشت گردی کو رد کرتے ہیں۔ یہ کفر سے بھی بدتر فعل ہے، امن کے قیام کی جنگ لڑرہے ہیں اور لڑتے رہیں گے، منہاج القرآن عالم اسلام کی واحد تنظیم ہے جسے اقوام متحدہ نے علم اور امن کیلئے بے مثال خدمات انجام دینے پر کنسلٹنٹ کا درجہ دیا، ہمیں اپنے انسٹیٹیوشن کی عزت اور وقار سب سے زیادہ عزیز ہے اسے کبھی داﺅ پر لگنے دیں گے اور اس کی کسی کو جرات نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے دفاتر پر حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ایک سے زائد ذرائع نے شریف برادران کے اس حملے کے منصوبے کے بارے میں تصدیق کی ہے اور میں نے میڈیا کے ذریعے افواج پاکستان، آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز کے سربراہان کو آگاہ کر دیا اس کے بعد کوئی دہشتگردی ہوئی تو پھر ان اداروں کے سربراہان جوابدہ ہونگے، پنجاب پولیس کے پاس بدمعاش بھی ہیں، اسلحے کے ڈھیر اور کرائے کے قاتل بھی ہیں، ہمارے کسی ادارے سے کرنسی برآمد کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے تاکہ منی لانڈرنگ کے کیس تیار کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا حکمران ایک اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تیاری کررہے ہیں۔ہمارے کارکن تنہا پولیس کو کسی جگہ نہیں گھسنے دینگے۔ میڈیا نے 17 جون 2014ء کو بھی شریف برادران کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا، اب بھی میڈیا سے امید ہے وہ حکومتی دہشت گردی کا کوئی پلان مکمل نہیں ہونے دے گا۔
خبر کا کوڈ : 566651
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش