0
Wednesday 12 Jul 2017 23:31

الیکشن 2018ء سے پہلے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنی کرپشن چھپانے کیلئے متحرک

الیکشن 2018ء سے پہلے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنی کرپشن چھپانے کیلئے متحرک
رپورٹ: ایس جعفری

آئندہ عام انتخابات 2018ء سے پہلے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنے بڑوں کی کرپشن چھپانے کیلئے متحرک ہوگئی ہے، اس سلسلے میں سندھ میں نیب کو غیر مؤثر کرنے کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن کو نیب کی طرز پر تفتیشی ایجنسی میں تبدیل کرنے اور نیب جیسی سہولیات فراہم کرنے جبکہ احتساب کے نئے قوانین تشکیل دینے کیلئے کابینہ کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے، نیب کی طرز پر ملزمان سے پلی بارگین کرنے، جائیداد ضبط کرنے، بینکوں، سرکاری اداروں کے ریکارڈ تک رسائی کا اختیار بھی ملے گا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں نیب کو غیر مؤثر کرنے کے بعد حکومت سندھ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو اپ گریڈ کرنے کی جانب عملی پیش رفت شروع کر دی ہے اور محکمہ اینٹی کرپشن کو نیب کی طرز پر تفتیشی ایجنسی بنانے کیلئے سندھ کابینہ کی سفارشات کی روشنی میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو نیب سندھ کی طرز پر تفتیشی ایجنسی میں تبدیل کرنے اور نیب جیسی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تشکیل دی گئی، کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کا چیئرمین 20 گریڈ کا افسر ہونا چاہیے، جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن کو نیب سندھ کی طرز پر کرپشن میں ملوث ملزمان سے پلی بارگین کرنے، جائیداد ضبط کرنے، بینکوں سرکاری اداروں کے ریکارڈ تک رسائی کا اختیار بھی دیا جائے۔

سندھ میں نیب کو غیر مؤثر کرنے کے بعد احتساب کیلئے نیا قانون تشکیل دینے کیلئے کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس گذشتہ دنوں سندھ اسمبلی بلڈنگ میں ہوچکا ہے، جس میں وزیر داخلہ سندھ، وزیر اطلاعات، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور صوبائی وزارت قانون کے افسران شریک ہوئے۔ کابینہ کمیٹی نے صوبائی احتساب کمیشن اور نئے اینٹی کرپشن قوانین پر بھی مشاورت کی۔ کمیٹی نے محکمہ اینٹی کرپشن کو صوبائی سیکریٹریز اور صوبائی وزراء، بیوروکریٹس کے خلاف بھی کارروائی کا اختیار دینے پر غور کیا، جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن میں فارنزک لیب اور اینٹی کرپشن اکیڈمی بنائی جانے کی تجویز منظور کرلی اور صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن میں ٹیکنیکل افسران، روینیو ایکسپرٹ اور آڈیٹرز کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا۔ علاوہ ازیں اینٹی کرپشن سندھ کو کسی بھی مقدمہ میں کرپشن کا الزام ثابت ہونے کے بعد پراپرٹی، بنک رقوم کو ضبط کرنے اور دوران مقدمہ کسی پراپرٹی بینک اکاﺅنٹ ضبط کرنے کا نوٹس جاری کرنے کا اختیار دینے کے تجویز پر مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سفارشات میں ضبط کی گئی رقم اور جائیداد یا کرپشن کے مقدمہ سے منسلک اشیاء قبضے میں لینے کا اختیار بھی اینٹی کرپشن کو دینے کی تجویز ہے۔ کسی بھی ملزم کے خلاف کرپشن کے الزامات ثابت نہ ہونے پر ضبط کی گئی رقم، پراپرٹی یا دیگر چیزیں واپس کرنے کا اختیار بھی محکمہ اینٹی کرپشن کو دینے کی تجویز ہے۔

علاوہ ازیں، محکمہ اینٹی کرپشن کو شک کی بنیاد پر کسی بھی فرد یا افسر کو کسی بھی مرحلے پر گرفتار کرنے کا اختیار دینے کی تجویز ہے، اگر دوران حراست کوئی ملزم رقم خود واپس کرنا چاہے تو ڈی جی اینٹی کرپشن کو ملزم سے پلی بارگین کا اختیار دینے کی بھی تجویز ہے۔ انویسٹی گیشن افسران کے پاس ڈی جی کو پلی بارگین کا کیس بھجوانے کا اختیار ہوگا اور وہ کسی محکمے سے بھی مدد حاصل کرسکیں گے۔ صوبائی وزیر قانون و جیل خانہ جات ضیاء الحسن لنجار کے مطابق نیب سندھ میں اب صرف وفاقی اداروں میں موجود ملازمین کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، شفاف احتساب کا قانون بنانے کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے، گورنر سندھ نے نیب قوانین پر دستخط کئے ہیں یا نہیں، ہمیں علم نہیں، گورنر ہاﺅس سے باضابطہ سندھ حکومت کو تحریری جواب موصول نہیں ہوا، امید ہے کہ ہفتے تک سندھ میں نئے قانون اور ادارے کے قیام کیلئے بل کو حتمی شکل دی جائے گی، سندھ کے عوام کو بہتر احتساب کا نظام دیں گے، جو سب کو قابل قبول ہوگا، احتساب کا قانون بنانا اسمبلی کا اختیار ہے، احتساب کا نیا قانون بنانے کیلئے محکمہ اینٹی کرپشن کے قوانین اور نئے ڈرافٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

سندھ کی سیاست پر گہری نظریں رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی الیکشن سے پہلے اپنے قائدین و بڑے رہنماﺅں کی کرپشن چھپانے کیلئے متحرک ہوگئی ہے، کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ الیکشن سے پہلے اس کے قائدین، پارٹی کے اعلٰی عہدیداران اور حکومتی شخصیات کے خلاف کرپشن کے مزید بڑے کیسز منظرِ عام پر آئیں، جس سے وہ قانون کے شکنجے میں پھنسیں، جو کہ آئندہ عام انتخابات کے نتائج کے حوالے سے ان کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔ لہٰذا پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کرپشن چھپانے کیلئے اپنے مطلب کے قوانین بنا رہی ہے، تاکہ کرپشن کا کام بھی بلاخوف و خطر جاری و ساری رہے اور اس سے کوئی ادارہ پوچھ گچھ کرنے والا نہ ہو، اگر ہو بھی تو وہ خود ہی کا بنایا ہوا احتساب ادارہ ہو، جہاں اگر پھنسنے کی نوبت بھی آئے تو وہ باآسانی چُھوٹ جائے۔ درحقیقت وہ ان بے وقوفانہ حرکتوں کے ذریعے قومی احتسابی اداروں کو اپنی چھپائی جانے والی کرپشن کی طرف خود ہی متوجہ کر رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے قانون کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، قانون کو گھر کی لونڈی بنا دیا گیا ہے، یوں لگتا ہے کہ جیسے اس ملک میں چور، لُٹیرے اپنا احتساب کرنے کیلئے خود ساختہ ادارے بنائیں گے، تاکہ ان کو پکڑنے کی کبھی نوبت ہی نہ آسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اس طرح کی خود ساختہ قانون سازی کرکے عدالت سے بچ نہیں سکتی، جو پاکستان کے تمام شہریوں کیلئے برابر ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ قانون یہ نہیں کہ ایک بھوکا شخص بھوک مٹانے کیلئے ایک روٹی چُرائے اور ایک سال کیلئے جیل چلا جائے، جبکہ ایک کرپٹ سیاست داں اربوں، کھربوں روپے کی کرپشن کرے اور اپنے بنائے ہوئے قوانین کے تحت اس لئے چھوڑ دیا جائے کہ جناب میں تو وزیر ہوں، وی آئی پی ہونے کی وجہ سے مجھے استثنٰی حاصل ہے۔ قانون تو ہر شہری کے لئے برابر ہے۔ یاد رہے کہ بل کی منظوری کے بعد ایم کیو ایم، تحریک انصاف، مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ نون کے ارکان نے ایوان سے واک آﺅٹ کیا تھا اور بل کے ڈرافٹ کو آگ بھی لگائی تھی، جبکہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کہہ چکے ہیں، اس بل کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔ کیا پیپلز پارٹی سندھ میں وفاقی ادارے نیب کے کردار کو محدود کرنے اور حکومتی و پارٹی اعلٰی شخصیات کی کرپشن کو چھپا کر ان کے تحفظ میں کامیاب ہو جائے گی یا وفاق نیب کو سندھ میں غیر مؤثر کرنے میں رکاوٹ بن جائے گا، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔!!!!!
خبر کا کوڈ : 652958
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش